ہوم << گریٹ گیم اور افغانستان،قسط دوم؛ پہلی اینگلو افغان جنگ-شبیر احمد

گریٹ گیم اور افغانستان،قسط دوم؛ پہلی اینگلو افغان جنگ-شبیر احمد

گریٹ گیم کا آغاز
اس سے پہلے کہ ہم دو عالمی طاقتوں یعنی روس اور برطانیہ کے اس گریٹ گیم کے نتیجےمیں ہونے والے واقعات کو موضوع بحث بنائیں، آئیے افغانستان پر مختلف حملہ آوروں کی مختصر تاریخ جانتے ہیں۔

انیسویں صدی سے قبل افغانستان مختلف تہذیبوں کے زیر اثر ایک اہم چوراہے کے طور پرجانا جاتا تھا ۔ 522 قبل مسیح کو فارس کے بادشاہ دارا نے اپنی سلطنت افغانستان کے مختلف حصوں تک وسیع کی۔ 330 قبل مسیح تک یہ صورتحال رہی لیکن اس کے بعد چنگیز خان نے فارس اور افغانستان پر قبضہ کیا۔
صدیوں کے فتوحات کے بعد افغانستان نے احمد شاہ درانی کے زیر انتظام اٹھارہویں صدی میں اپنی موجودہ شکل اختیار کی۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ اٹھارہویں صدی کی تیسری دہائی میں فارس کے بادشاہ نادر شاہ نے افغانستان کے اہم حصے اپنے نام کئے۔ مگر 1747میں ان کو قتل کردیا گیا ۔ جس کے بعد احمد شاہ درانی نے زمام اقتدار سنبھالا اور یہ و ہی تھے جنہوں نے افغانستان کو ہندوستان کے سرحد پھیلایا۔
1830 میں گریٹ گیم کے دوران افغانستان مختلف نوعیت کے اعتبار سے نمودار ہوچکا تھا۔ دوسری جانب اس وقت افغانستان امیر دوست محمد خان کے زیر انتظام تھا جہاں درانی بادشاہ شجاع درانی کے ساتھ ان کی کشکمش جاری تھی۔ ادھر پنجاب میں سکھ اپنی طاقت کو دوام پہنچانے میں بھی مصروف تھے۔
اس صورتحال میں برطانیہ نے امیر دوست محمد خان کے پاس اپنا نمائندہ بھیجا تاکہ معاونت حاصل کی جائے۔ سکھوں نے امیر دوست محمد خان کے ایک اہم سٹریٹیجکل مرکز پشاور پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس بنا پر امیر افغانستان برطانیہ کے ساتھ اتحاد کے لئے "پشاور کو واپس لینے کی مشترکہ کوشش" بطور شرط رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ مگر برطانوی گورنر جنرل نے افغانستان کے بجائے سکھوں کے ساتھ اتحاد کو ترجیح دی۔
تاہم یہ صورتحال زیادہ دیر برقرار نہیں رہی۔ 1837میں روس نے دوست محمد خان کے پاس اپنا نمائندہ بھیجا جس سے برطانوی گورنر جنرل اور ایسٹ انڈیا کمپنی کو روس افغان اتحاد کے خطرات لاحق ہوئے۔
روس کے اس بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کو محسوس کرنے کے بعد برطانیہ نے 1838 میں افغانستان پر حملہ کیا ۔
برطانیہ کے افغانستان پر قبضے کے بعد شجاع شاہ درانی کو تخت نشین کیا گیا اور ساتھ ہی 8000 برطانوی فوج بھی ان کو مہیا کی گئی۔ یہ بات تو طے تھی کہ شجاع شاہ برطانوی فوج کے بغیر اقتدار کی کرسی پر زیادہ دیر براجمان نہیں ہوسکتے اور بالکل یہی ہوا۔ جب مختلف مہمات کے بعد اور افغانستان میں ناکام آباد کاری کے بعد برطانیہ کو شکست سے دوچار ہونا پڑا اور 1843 میں دوست محمد نے دوبارہ بحیثیت امیر اقتدار سنبھالا۔

Comments

Click here to post a comment