لگتا ہے کہ پاکستان میں دو چار ایشوز کے علاوہ تمام مسائل حل ہو چکے ہیں۔ میڈیا پر گنے چنے موضوعات پر ہی بات کی جاتی ہے. حکومتی اداروں کی ترجیحات بھی حکومت اور مجموعی قومی سوچ کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر مجھے نہیں یاد کہ کبھی کوئی آرٹیکل ماحولیات کے موضوع پر نظر سے گزرا ہو۔ وجوہات کی اگر درجہ بندی جائے تو
۱۔ ماحولیات کی اہمیت کا احساس
۲۔ حکومتی اداروں کا رویہ
۳۔ مشترکہ قومی بے حسی
ہی ممکنہ وجوہات ہیں۔
پاکستان کے تمام بڑے شہروں مین پینے کا زیرزمین پانی آلودہ ہوچکا ہے، سعودی عرب جیسے ملک میں بھی جہاں زیر زمین پانی قابل استعمال نہیں، ادویات اور کیمیکلز کو آپ کوڑے میں نہیں پھینک سکتے کیونکہ ایکسپائرڈ اینٹی بائیوٹک اور ڈرگز بارش کے پانی میں حل ہو کرزیر زمیں پانی کو آلودہ کر دیتی ہیں اور خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہیں. پاکستان میں ایسا کون سا اداراہ ہے جو چیک کرتا ہو کہ ایکسپائرڈ ادویات میڈیکل سٹورز سے کہاں تلف کی جاتی ہیں.
یہ موضوع وسیع ہے، اس سے زیادہ یہ مسئلہ گھمبھیر ہے۔ ایک ایسے ملک میں یہ سوال، جس کے دل لاہور کے رنگ روڈ پر واقع لوہے اور سریے کی فیکٹریوں اور فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی آلودگی اور دھویں نے حکومتی اداروں اور میڈیا کو اندھا کر دیا ہو، کئی لوگوں کے لیے موجب پریشانی بھی ہو سکتا ہے.
تبصرہ لکھیے