ہوم << پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ لوگ اس معاملہ یعنی خلافت یا حکومت میں قریش کے تابع ہیں مسلمان قریشی مسلمانوں کے اور کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ لوگ بھلائی اور برائی میں قریش کی پیروی کرنے والے ہیں۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے عامل نہ بنائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مار کر فرمایا اے ابوذر تو کمزور ہے اور یہ امارت امانت ہے اور یہ قیامت کے دن کی رسوائی اور شرمندگی ہے سوائے اس کے جس نے اس کے حقوق پورے کئے اور اس بارے میں جو اس کی ذمہ داری تھی اس کو ادا کیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا انصاف کرنے والے رحمن کے دائیں جانب اور اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر ہوں گے اور اللہ کے دونوں دائیں ہاتھ ہیں یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی رعایا اور اہل و عیال میں عدل و انصاف کرتے ہوں گے۔

حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار مزنیؓ کی مرض وفات میں عیادت کے لئے گئے تو حضرت معقل نے کہا میں تجھ سے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے سنی ہے اگر میں جانتا کہ میری زندگی باقی ہے تو میں بیان نہ کرتا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے سنا آپ فرماتے تھے جس بندہ کو اللہ نے رعیت پر ذمہ دار بنایا ہو اور جس دن وہ مرے خیانت کرنے والا ہو اپنی رعایا کے ساتھ تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ جس آدمی کو مسلمانوں کے کسی معاملہ کا حاکم بنایا جائے پھر وہ ان کی خیرخواہی اور بھلائی کے لئے جدوجہد نہ کرے تو وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہ ہوگا۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ایک دن ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی مذمت بیان کی اور اس کو بڑا معاملہ قرار دیا پھر فرمایا میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں آتا ہوا نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہوگا جو بڑبڑا رہا ہوگا اور وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں تو میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق! میں تجھے پہنچا چکا میں تم میں کسی کو اس حال میں نہ پاؤں گا کہ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی گردن پر سوار گھوڑا ہنہناتا ہوگا وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں تجھ تک پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر سوار بکری منمنا رہی ہو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا کہ میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں تجھے پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر چیخنے والی کوئی جان ہو تو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے معاملہ میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں تحقیق میں پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر لدے ہوئے کپڑے حرکت کر رہے ہوں تو وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں میں تجھے پیغام حق پہنچا چکا ہوں میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر سونا چاندی لدا ہوا ہوگا وہ کہے گا اے اللہ کے رسول میری مدد کریں میں کہوں گا میں تیرے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں میں تجھے اللہ کے احکام پہنچا چکا ہوں۔

ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے بنواسد میں سے ایک آدمی کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا جسے ابن تبیہ کہا جاتا تھا جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا یہ تمہارے لئے اور یہ میرے لئے ہے جو مجھے ہدیہ دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم منبر پر تشریف فرما ہوئے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا عامل کا کیا حال ہے جسے میں نے بھیجا (صدقہ وصول کرنے کے لئے) وہ آکر کہتا ہے کہ یہ تمہارے لئے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے اس نے اپنے باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھے ہوئے کا انتظار کیوں نہ کیا کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی جان ہے تم میں سے جس نے بھی اس مال میں سے کوئی چیز لی تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے مال کو اپنی گردن پر اٹھاتا ہوگا اونٹ بڑبڑاتا ہوگا یا گائے ڈکار رہی ہوگی یا بکری منمناتی ہوگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے ہاتھوں کو اتنا بلند کیا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر دو مرتبہ فرمایا اے اللہ میں نے پیغام پہنچا دیا۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا امام ڈھال ہے اس کے پیچھے سے لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ سے امان دی جاتی ہے پس اگر اللہ کے تقویٰ کا حکم کرے اور عدل و انصاف کرے اور اس کی وجہ سے اس کے لئے ثواب ہوگا اور اگر وہ اس کے علاوہ (برائی) کا حکم کرے تو یہ اس پر وبال ہوگا۔ حضرت اسید بن حضیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے خلوت میں عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم مجھے فلاں آدمی کی طرح عامل مقرر نہیں فرما دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تم میرے بعد عنقریب اپنے پر ترجیح کو پاؤ تو صبر سے کام لینا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر ملاقات کرو۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جو اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے علیحدہ ہوگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا اور جس نے اندھی تقلید میں کسی کے جھنڈے کے نیچے جنگ کی کسی عصبیت کی بناء پر غصہ کرتے ہوئے عصبیت کی طرف بلایا یا عصبیت کی مدد کرتے ہوئے قتل کردیا گیا تو وہ جاہلیت کے طور پر قتل کیا گیا اور جس نے میری امت پر خروج کیا کہ اس کے نیک وبد سب کو قتل کیاکسی مومن کا لحاظ کیا اور نہ کسی سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا تو وہ میرے دین پر نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Comments

Click here to post a comment