ہوم << سیلاب کی تباہ کاریاں، مجبور سیاست دان اور بھارتی سازشیں- محمد اکرم چوہدری

سیلاب کی تباہ کاریاں، مجبور سیاست دان اور بھارتی سازشیں- محمد اکرم چوہدری

جس ملک میں دیکھتے ہی دیکھتے چند دنوں میں کسی آفت سے ستاون لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو جائیں، لگ بھگ سوا سات لاکھ جانور ہلاک ہو جائیں، لگ بھگ پانچ لاکھ افراد کیمپوں میں موجود ہوں، لگ بھگ ساڑھے نو لاکھ گھر تباہ ہو جائیں ملک کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ اس مشکل وقت میں بھی سیاست دان حصولِ اقتدار کے لیے قوم کو تقسیم کرنے کی کوششیں کرتے رہیں۔

ان برے حالات میں بھی پاکستان تحریکِ انصاف نے جہلم میں جلسہ کیا۔ ایک طرف ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے، لوگوں کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیں ہے، کھانے کو روٹی نہیں پینے کا پانی نہیں، لوگ زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بڑے پیمانے پر تباہی ہے۔ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ لوگ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ان حالات میں جہلم میں جلسہ کرنے کا کیا جواز بنتا ہے۔ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے وقت اگر کسی حکومتی شخصیت کا غیر ملکی دورہ غیر ضروری ہے تو پاکستان تحریکِ انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کا جلسہ بھی اتنا ہی غیر ضروری ہے۔ بالکل اسی طرح کسی بھی حکومتی شخصیت کا بیرونی دورہ بھی غیر ضروری ہی سمجھا جائے گا۔ پی ٹی آئی والے دوسروں پر تنقید کر رہے ہیں اور خود بھی ایسے کام کر رہے ہیں جن کی حالات اجازت نہیں دیتے۔ ناصرف جلسہ کیا ہے بلکہ وہاں ایک خاتون سیاستدان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد نہ کریں ہمارے پاس لائحہ عمل ہے۔

اب ایسے بیانات پر کوئی ماتم ہی کر سکتا ہے۔ ملک کا ایک بڑا حصہ سیلاب سے متاثر ہو چکا ہے، سڑکیں، رابطہ پل تباہ ہو چکے ہیں لوگوں کو دو وقت کی روٹی نہیں مل رہی۔ درد محسوس کرنے والے میدان عمل میں ہیں اور یہ محترمہ لوگوں کو منع کر رہی ہیں کہ حکومت کی مدد نہ کریں۔ کچھ تو خدا کا خوف کریں یعنی آپکی حکومت آنے تک ریلیف کا کوئی کام نہ ہو۔ لوگ بھوک سے مرتے رہیں۔ برطانیہ نے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کیلئے لاکھوں پاو¿نڈ امداد کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق برطانیہ سیلاب متاثرین کیلئے پاکستان کو پندرہ لاکھ پاو¿نڈ فراہم کرے گا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی فوری امداد کا حکم دے دیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے تین ہزار ٹن خوراک بھیجی جائے گی۔ آذربائیجان نے بھی سیلاب متاثرین کیلئے بیس لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ امداد کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہماری اپنی سیاسی جماعت کی ایک خاتون رکن جلسے میں اپنے ہی پاکستانیوں سے مخاطب ہیں کہ انہیں کچھ نہ دینا۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے کیسے کیسے لوگ سیاست کر رہے ہیں۔ حکومت نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کےلئے اے پی سی بلائی ہے لیکن پی ٹی آئی کو نظر انداز کیا ہے انہیں بھی ایسا نہیں کرنا چاہیے سیلاب سے ہونے والی تباہی سب کا مسئلہ ہے۔ ان حالات میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔

شہریوں پر بھی لازم ہے کہ نرم دلی کا مظاہرہ کریں۔ زندگی کی بنیادی ضروریات کے نرخ نہ بڑھائیں، اگر قلت ہے تو الگ بات ہے لیکن دستیاب اشیاء پر بھاری منافع کمانا انسانیت دشمنی کے مترادف ہے۔ چونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے مسلسل ایسی شکایات مل رہی کہیں پیٹرول کے نرخ بڑھا دیے گئے ہیں، کہیں روٹی مہنگی کر دی گئی ہے تو کہیں کھانے پینے کی اشیاء کے منہ مانگے دام وصول کئے جا رہے ہیں۔ یاد رکھیں یہ وقت کمانے کا نہیں بلکہ خرچ کرنے کا ہے۔ وفاقی حکومت کے بعد افواجِ پاکستان نے بھی سیلاب زدگان کی مدد کےلئے فلڈ ریلیف ڈونیشن اکاو¿نٹ قائم کر دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب زدگان کی مدد کےلئے عطیات عسکری بینک کے اکاو¿نٹ نمبر 00280100620583 میں جمع کرائے جا سکتے ہیں، اکاو¿نٹ کا ٹائٹل "سیلاب متاثرین کےلئے آرمی ریلیف" رکھا گیا ہے۔

ایک طرف سیلاب تباہی پھیلا رہا ہے تو دوسری طرف ہمارا ازلی دشمن بھارت سازشوں میں مصروف ہے۔ پاکستان کو بدنام کرنے کےلئے بھارتی حکومت کے مذموم پروپیگنڈے کا ایک اور ثبوت سامنے آ گیا ہے۔ بھارت ذہنی طور پر کمزور ایک پاکستانی شہری کو دہشت گرد کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے علاقے کوٹلی کے گاو¿ں سبز کوٹ کے رہائشی اور ذہنی طور پر بیمار تبارک حسین کو بھارتی فوجیوں نے اس وقت گولی مار کر زخمی حالت میں گرفتار کیا جب وہ نادانستہ طور پر بھارتی مقبوضہ جموں کے ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں لائن آف کنٹرول عبور کر گیا تھا ۔ اس کی گرفتاری کے فوراً بعد، بھارتی فوج اور میڈیا نے پاکستان پر اپنی بندوقوں کا رخ پاکستان کی طرف کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کےلئے اپنا پروپیگنڈا شروع کیا کہ تبارک حسین ایک دہشت گرد تھا جسے پاکستانی حکام نے بھارتی فوجی چوکی پر حملہ کرنے کےلئے بھیجا تھا۔

تاہم تبارک حسین کی کچھ ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں وہ عام آدمی نہیں لگ رہا کیونکہ ہلکی پھلکی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی اس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے کہ تبارک حسین ذہنی طور پر ٹھیک نہیں ہیں۔ ان میں سے کچھ ویڈیوز میں اسے رسیوں اور زنجیروں سے باندھ کر دیکھا جا سکتا ہے تاکہ وہ گھر سے باہر نہ نکلے اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچائے۔ اب بھارتی حکام کا یہ دعویٰ کہ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایک کرنل نے بھارتی فوجی چوکی پر حملے کےلئے 30 ہزار روپے کی معمولی رقم ادا کی تھی، یہ سفید جھوٹ ہے اور عالمی سطح پر پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی بھارتی مذموم کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تبارک حسین کو 25 اپریل 2016 میں بھی بھارتی حکام نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ غلطی سے ایل او سی عبور کر گیا تھا اور اٹاری واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن واپس آنے سے قبل انہیں چھبیس ماہ قید کاٹنا پڑی تھی۔ یہ بھارت کی پرانی عادت ہے ہمارے ہمسائے کو تو پرندے بھی دہشت گرد معلوم ہوتے ہیں یہ تو پھر بھی تبارک حسین ہے انہیں تو ہوا پر بھی شک ہے کہ وہ پاکستان سے کیوں آتی ہے یا ادھر سے کیوں گذرتی ہے۔

بھارت کو ذہنی معذور تبارک حسین تو نظر آ گیا لیکن اس کے جوہری ہتھیار اور دیگر خطرناک جنگی سامان غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ اس وجہ سے ناصرف خطہ بلکہ دنیا کے امن کو خطرہ ہے لیکن بھارتی حکومت اس معاملے میں سو رہی ہے۔ مارچ میں پاکستان کی سر زمین پر داغے گئے براہموس میزائیل کی اصل وجوہات پر پردہ ڈالنے کی بھارتی کوشش ہے۔ تین جونیئر افسران کو نوکری سے فارغ کرکے حساس معاملے کو دبانے کی کوشش ہے۔ بھارتی جوہری مواد بھی ماضی قریب میں بارہا دفعہ چوری ہو چکا ہے۔ ناقص حفاظتی انتظامات اور غیر معیاری ٹیکنالوجی ،، علاقائی تحفظ کےلئے خطرہ اور خطے میں جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ کاش عالمی طاقتیں اس معاملے میں بھارت کے حوالے سے بھی وہی رویہ اختیار کریں جو دیگر ممالک کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

Comments

Click here to post a comment