ہوم << درخت کاٹنے والا جہنمی - حافظ شمشیر شاہد

درخت کاٹنے والا جہنمی - حافظ شمشیر شاہد

کائنات اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کےلئے بہت بڑی نعمت ہے۔کائنات کی خوبصورتی انسانوں کو خوشیاں عطاءکرتی ہے۔یہ چاند ،تارے،نیلگی آسمان،یہ بادل یہ سردی وگرمی یہ بہار وخزاں یہ اشجار واثمارسب کائنات کی خوبصورتی ہے۔آبشار،گلیشئر،جھیلیں یہ سرسبزوشادابی اور یہ صحرائیں سب کا الگ الگ لطف ہے اور یہ سب انسانوں کےلئے خوبصورت،صحت مند اور پُرفضاءماحول کےلئے مددگار ہیں۔چونکہ کائنات کی سب چیزیں اللہ نے انسانوں کےلئے مسخرکی ہیں اس لئے جب جب انسان نے ترقی کی منزلیں طے کی تب تب کائنات کی اس خوبصورتی کا لحاظ نہیں رکھا گیا ۔بالخصوص انسانوں نے ترقی کے سب سے ترقیافتہ دور یعنی صنعتی انقلاب میں قدم رکھا توآلودگی میں اضافہ ہو ا،اور اس اضافے کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل تیزی سے سراٹھانے لگے۔فیکٹریوں سے نکلنے والادھواں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پانی کی قلت اور درختوں کی کٹائی نے انسانوں کو گوناگوں بیماریوں اور ماحولیاتی مسائل سے دوچار کیا۔اسلام چونکہ انسانوں کے فلاح کےلئے واضح پروگرام رکھتا ہے اس لئے ماحولیاتی تحفظ کےلئے اسلام نے پندرہ سو سال پہلے اس کی اہمیت اور حفاظتی اقدامات کی تاکید کی۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے۔ ترجمہ:اور جب وہ پیٹھ موڑ کرجاتاہے تو اس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ زمین میں فساد برپاکرےاور کھیتوں کو(برباد)اور جانوروں کو ہلاک کرے،اور اللہ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔ سیرت طیبہ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو انسان حیرت زدہ ہوکر رہےگا کہ طاقت اور موقع ہونے کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کو فتح مکہ کے موقع پر خصوصی ہدایت فرمائی تھی کہ درختوں اور فصلوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ انس بن مالک ؓ روای ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا(درخت)ہے اور وہ اس کو لگاسکتاہےتو لگائے بغیرکھڑا نہ رہے۔یہ اہمیت ہے ماحولیاتی تحفظ کی کہ آخری کھڑی جبکہ اس کے بعد دنیا نہیں رہے گی لیکن اس آخری گھڑی میں میں درخت لگانے کا حکم دیا جارہاہے۔اس سے سیرت طیبہ کی روشنی میں ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت واضح ہے۔

ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کا گزر حضرت سعد ؓ پر ہوا۔سعدؓ وضوکررہے تھے ۔آپﷺ نے فرمایا اسراف مت کرو۔سعد ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ وضو کررہاہوں وضومیں بھی اسراف ہے۔آپﷺ نے فرمایا اگر تم نہرجاری میں ہی ہو۔یعنی پھر بھی اسراف ہے کہ تم دریا کہ کنارے وضوکرتے ہوئے پانی ضائع کرو۔یہ ہے ماحولیاتی تحفظ کی ایک جھوٹی سی جھلکی۔آپ ﷺ نے خوشگوار اور پُرفضاء ماحول کےلئے یہ بھی فرمایا ہےکہ جاری اور ٹہرےہوئے پانی میں پیشاب مت کرو۔ماحولیاتی تحفظ میں پانی کا کردار مسلم ہے،اس لئے انسانوں کو اپنے رسول ﷺ کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئےپانی ضائع کرنے سے گریز کرناچاہئے۔مسواک کرتے ہوئے ،برتن دھوتے ہوئے،گھر کی صفائی کرتے ہوئے ہر طرح سے پانی ضائع کرنے سے بچایا جائے۔اسی طرح استعمال شدہ پانی کو گلی کوچوں میں چھوڑنے سے بیماریاں پھیلتی ہے اس پانی کوکارآمد بنایاجائے یا پھر سیورج کا بہتر انتظام کیا جائے۔حضرت ان ؓ کی روایت ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

جو مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کاشت کرے،پھر اس میں سے پرندے،انسان یا جانور کھالیں تو یہ سب اس کےلئے صدقہ ہے۔اسی طرح کی روایت حضرت جابرؓ سے بھی ہے۔ عبداللہ بن حبشیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو شخص بلاضرورت بیری کا درخت کاٹے گااللہ اسے سرکے بل جہنم میں گرائےگا''۔ امام ابوداؤد سے اس حدیث بابت سوال کیاگیاتو آپؒ نے فرمایاکہ پوری حدیث اس طرح ہے۔کسی چٹیل میدان میں بیری کادرخت ہوجس کے نیچے آکرانسان اور حیوان سایہ حاصل کررہےہوں کوئی شخص بلا ضرورت اس کو کاٹے تو اللہ اسے سرکے بل جہنم میں گرائے گا۔

یعنی درختوں سے دریاؤں اور نہروں سے جو عموم ی فوائد حاصل ہوتے ہیں اسے بلا ضرورت نقصان پہنچانے کی سخت وعید کی گئی ہے۔ابوہریرہؓ روای ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایمان کے ستر یا ساٹھ شاخیں ہیں سب سے ادنیٰ یہ ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹایا جائے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے عبداللہ بن عباس ؓ روای ہیں کہ لعنت کے تین کاموں سے بچو!مسافروں کے اترنے کہ جگہ Rest areaعام راستے اور سایہ دار جگہ میں قضائے حاجت کرنا۔ یعنی یہ کام لعنت کے ہیں۔ماحولیات کےتحفظ کےلئے تدبیر ،تاکید ترھیب اور ترغیب کا یہ بہتر نظام اسلام کی خوبصورتی ہے۔ آپ ﷺ نے پاکیزگی کو نصف ایمان قراردیاہے۔

سیرت طیبہ کی ان چند جھلکیوں سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ رسول اللہﷺنے ماحولیاتی تحفظ کو کس قدراہمیت دی اور کس قد راس کا انتظام فرمایا۔ہم سب کو ملکر ماحول کو پرفضاء بنانے کےلئے ابتدائی طور پر ان کاموں سے آغاز کرنا چاہئے۔پانی کو ضائع نہ کریں،ہر سال ایک ایک درخت (کم سے کم )لگائیں۔رستوؓں میں گندگی پھینکنے،تھوگنے،پیشاب کرنے اور گندہ پانی گلیوں میں چھوڑنے سے گریز کریں۔اور سیرت طیبہ کے پیش کردہ ان چند نمونوں پر عمل کرکے ایک صحت مند اور پرفضاء ماحول بنانے مین کرادار اداکریں۔ٹمبرمافیا کےخلاف تمام قانونی راہوں سمیت مساجد اور ممبرومحراب سے آواز اٹھائیں اورعوامی دباؤ کے زریعے بالخصوص درختوں کی کٹائی کو روکنے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔

Comments

Click here to post a comment