ہوم << چھاتی کے سرطان سے کیسے بچیں - اظہر حسین بھٹی

چھاتی کے سرطان سے کیسے بچیں - اظہر حسین بھٹی

بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کا سرطان ایک انتہائی خطرناک اور موذی مرض ہے جس کی شدّت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اِس کینسر کی ریشو ایشیا میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے جو کہ ایک الارمنگ سیچوئیشن ہے۔ پاکستان میں ہر روز تقریباً ایک سو دس جبکہ سالانہ چالیس ہزار عورتیں اِس موذی مرض کا شکار بنتی ہیں اور آنے والے چند سالوں میں مریضوں کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ بھی ہے۔پاکستان میں ہر نو میں سے ایک عورت اِس موذی کینسر میں مبتلا ہو سکتی ہے۔اکتوبر کو چھاتی کے سرطان سے آگاہی کا مہینہ کہا جاتا ہے۔اور اِس مہینے میں اِس کینسر کے حوالے سے بہت سے پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں اور مختلف کمپینز کے ذریعے بھی عورتوں کو آگاہ کرنے کے کوشش کی جاتی ہے۔

جیسا کہ پہلے بھی ہم بات کر چکے ہیں کہ یہ ایک بہت ہی خطرناک مرض ہے لیکن اِس کینسر کی ایک چیز ہے جو اِسے دوسرے کینسرز سے ممتاز یا الگ کرتی ہے اور وہ ہے اِس کی علامات۔باقی کینسر کی علامات بہت جلدی معلوم نہیں ہو پاتیں کیونکہ وہ انٹرنلی ہوتی ہیں جبکہ بریسٹ کینسر کی ساری علامات ایکسٹرنل ہوتی ہیں جس سے مریض کو فوری پتہ چل جاتا ہے اور جلد تشخیص کی وجہ سے اِس کا علاج کرنے میں بھی بہت آسانی ہو جاتی ہے اور مریض بھی زیادہ تکلیف سے بچ جاتا ہے۔

اس کی علامات کی بات کریں تو سب سے پہلے چھاتی یا بغل میں گلٹی وغیرہ کا بننا ہے۔ چھاتی میں ریشہ بھی پڑ سکتا ہے اور چھاتی سے دودھ کے بجائے کچھ عجیب سے مواد کا نکلنا بھی ہو سکتا ہے۔بعض اوقات دونوں چھاتیوں کے سائز میں فرق کی وجہ بھی کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔اِسی لیے عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے چھاتیوں کے سائز پہ نظر رکھیں،اُن کی رنگت میں بدلاؤبھی اِس موذی کینسر کے ہونے کی نشانی ہو سکتی ہے۔

چھاتی کا سکڑنا اور چھوٹا یا بڑا ہونا بھی اِس کینسر کی علامات میں شامل ہے۔اِس کینسر کی تشخیص سب سے پہلے عورت خود کر سکتی ہے اور اُسے معلوم بھی ہو جاتا ہے لیکن وہ ڈر یا شرم کے مارے کسی کو بتا نہیں پاتی جس سے بہت زیادہ وقت گزر جاتا ہے اور یوں دیر ہو جانے کی وجہ سے علاج کرنا ناممکن ہو جاتا ہے اور عورت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً بیس لاکھ عورتیں اِس چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں جن میں سے ایک تہائی اپنی زندگی گنوا بیٹھتی ہیں۔چھاتی کی سرطان جیسی خطرناک بیماری صرف عورتوں میں ہی نہیں ہوتی بلکہ مردوں کو بھی یہ کینسر ہو جاتا ہے جس کہ ریشو بہت ہی کم ہوتی ہے یعنی ایک ہزار میں سے کسی ایک مرد کو ہو سکتی ہے جبکہ عورتوں میں اِس کی ریشو الارمنگ سیچوئیشن اختیار کر چکی ہے۔

خوراک،ماحول،فیملی ہسٹری، اسموکنگ اور الکوحل کا استعمال اِس کینسر کے ہونے کی وجوہات میں شامل ہے۔اگر ہم اِس کینسر کی سٹیجز کی بات کریں تو اِسے چار مختلف سٹیجز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اول: چھاتی میں گلٹیاں بنتی ہیں۔ دوسری سٹیج میں یہ گلٹیاں بڑی ہو کر اپنی جڑیں پھیلانا شروع کر دیتی ہیں۔ تیسری سٹیج میں یہ گلٹیاں گردن کی ہڈی اور بغل تک پہنچ جاتی ہیں۔ جب یہ اپنی جڑیں مکمل طور پر پھیلا لیتی ہیں تو یہ جسم کے کسی بھی حصے تک بڑی آسانی سے رسائی حاصل کر سکتی ہیں جیسا کہ جگر،پھیپھڑے دماغ اور ہڈیاں وغیرہ اور اُسے بہت بری طرح متاثر بھی کرتی ہیں۔ یہاں تک اگر کسی ہڈی کو نشانہ بنانا چاہیں تو اُسے توڑ کے رکھ سکتی ہیں۔

پاکستان میں اِس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ آگاہی مہم کی ضرورت ہے جس میں عورتوں کو مکمل طور پر اِس مرض کو تشخیص کرنے کے حوالے سے معلومات دی جانی چاہئیں اور اُن میں یہ احساس پیدا کرنا بھی بیحد ضروری ہے کہ اگر اُن کو اِس مرض کی کوئی علامت محسوس ہو تو بِنا کسی شرم اور جھجھک کے فوراً کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔کیونکہ زندگی بہت ہی پیاری چیز ہے اور اِسے کسی شرم یا ڈر کی وجہ سے تباہ و برباد نہیں کیا جا سکتا۔پنک ربن ایک اِدارہ ہے جو کہ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے مکمل آگاہی پھیلانے میں اپنا ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے اور اُس ادارے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اِس کینسر کے متعلق ہر عورت کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کس حد تک خطرناک ہے اور اِس سے کیسے بچا جا سکتا ہے اور کیسے اِس کی تشخیص کر کے جلد سے جلد اِس کا علاج ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

Comments

Click here to post a comment