ان حالات کا ذمّہ دار کون ہے؟
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ شب و روز بینکوں میں خوار ہونے والے چھوٹے لوگ ہیں. ان میں امیر و کبیر افراد نہیں ہیں. وہ لوگ ہیں جن کی زمینیں اور جائیدادیں چھوٹی ہیں، صبر کا پیمانہ بھی چھوٹا ہے. جن کا سرمایہ کم ہے، جو بلیک منی نہیں رکھتے، جنہوں نے تنکا تنکا جوڑ کر آشیانہ بنایا ہے، جب اسی آشیانے پر برق کے سائے دیکھے تو لرز اٹھے اور کچھ جاں سے گئے. ان کو ہراساں کرکے حکومت یہ سوچتی ہے کہ وہ کالے دھن کو واپس لا رہی ہے، وہ کالا دھن جو سوئس بینکوں میں موجود ہے، وہ کالا دھن جوگولڈ کی شکل میں امراء و رؤساء کی محفوظ تجوریوں میں رکھا ہوا ہے، وہ کالا دھن جو ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں لگا ہوا ہے، وہ کالا دھن جس سے اپنے ملازمین کے نام پر زمینیں خریدی گئی ہیں. کالے دھن کو ان شکلوں میں محفوظ رکھنے والے بنیوں کا کرنسی نوٹوں کی تبدیلی کا عمل کیا بگاڑ سکتا ہے؟ عام آدمی کا دیوالیہ نکال دینے والی سرکار کے چہیتے اور کروڑوں کا قرض لے کر ملک چھوڑ دینے والے وجے مالیا کا نوٹوں کی تبدیلی کے اس عمل سے کیا بگڑ گیا؟ کیا آئی پی ایل میں کروڑوں کی ہیرا پھیری کرنے کے بعد ملک سے فرار ہوجانے والا للت مودی اس سے باخبر بھی ہے کہ ہندوستان میں کرنسی تبدیل ہوگئی ہے؟
جہاں بلیک منی میں اضافہ جاری رکھنے کے ساتھ محفوظ رکھنے کے اتنے طریقے ہیں، کیا بلیک منی رکھنے والے اس بنیے اور سیٹھیے اس سے لا علم ہیں؟ اگر کوئی اس کے باجود بھی بلیک منی کرنسی کی شکل میں رکھتا ہے تو اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ہے، اور انہیں بےوقوفوں کےلیے ایک بےوقوف گورننس سے اتنا سخت اور بےوقوفانہ فیصلہ لیا ہے، جس کی زد میں ملک کا مفلوک الحال اور مڈل کلاس طبقہ آگیا ہے، اور حکومت اس فیصلے پر پشیمان ہونے کے بجائے اپنے ہاتھوں سے اپنی پیٹھ تھپتھا رہی ہے.
کاش ہمارا پرائم منسٹر کوئی پڑھا لکھا اور اہل و عیال والا شخص ہوتا جو بیٹی کی ڈولی کی جگہ اس کی ماں کی ارتھی کو کاندھا دینے والے، ماں کی لاش کے لیے کفن ڈھونڈنے والے اور بچّے کا علاج نہ کروا پانے والوں کا درد سمجھ سکتا-
کرنسی نوٹوں کی تبدیلی، غریبوں کی موت اور مودی کی مسکراہٹ - ریحان خان

تبصرہ لکھیے