ہوم << نماز میں دھیان نہ لگنا سب کا مسئلہ، حل کیا ہے؟ نیر تاباں

نماز میں دھیان نہ لگنا سب کا مسئلہ، حل کیا ہے؟ نیر تاباں

نماز میں دھیان نہ لگنا ہم میں سے اکثریت کا مسئلہ ہے۔ نماز دین کا اہم ترین رکن ہے، باقی تمام ارکان سے زیادہ دہرایا جانے والا رکن، اور مؤمن اور کافر کے مابین فرق کرنے والی چیز بھی ہے لیکن ایسا کیا کیا جائے کہ نماز کا خشوع و خضوع بن سکے اور برقرار رہ سکے۔ اس میں مختلف آزمودہ نسخے آپ کے ساتھ شیئر کروں گی۔ انہی پر ایک ایک کر کے عمل کرنا ہے۔
1- سب سے پہلی بات تو یہ کہ عربی ہماری اپنی زبان نہیں۔ اگر ہم اللہ سے ہم کلام ہیں لیکن کیا بات کہہ رہے ہیں، یہی معلوم نہ ہو تو بڑی قباحت ہے۔ سب سے پہلی اور سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ نماز کا لفظی ترجمہ پڑھیں تا کہ جب آپ عربی الفاظ ادا کریں تو آپ کے ذہن میں ان کے معنی ہوں۔ اس سے ان شاء اللہ نماز میں دھیان بنانے میں بہت مدد ملے گی۔
2- ہم لوگ روز ایک کھانا نہیں کھا سکتے، ایک ہی کپڑے ہر وقت زیب تن نہیں کر سکتے، اپنے پسندیدہ ڈرامے کا پسندیدہ سین بھی کچھ دفعہ دیکھنے کے بعد اکتا جاتے ہیں لیکن بچپن کی یاد کی ہوئی نماز، وہی سورتیں وہی دعائیں پڑھ پڑھ کر ہم آج تک بیزار نہیں ہوئے۔ تو نماز میں دھیان برقرار رکھنے کے لیے نت نئی چھوٹی چھوٹی سورتیں اور مسنون دعائیں یاد کرنا شروع کریں۔ سورۃ الفاتحہ سے پہلے بھی، بعد میں بھی، رکوع و سجود میں بھی آپ بدل بدل کر مسنون طریقے پر دعائیں نماز میں شامل کر سکتے ہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ بچپن سے جو رٹا لگایا، آج تک اس میں کوئی نئی سورت اور دعا شامل نہیں کی۔ اب حالت یہ ہے کہ رٹا اتنا پکا ہو گیا ہے کہ شاید نیم بےہوشی میں بھی نہ بھولیں 🙂 جب آپ الفاتحہ کے بعد قل ھو اللہ احد کا رٹا رٹایا سبق شروع کرنے کے بجائے انا اعطینک الکوثر بولیں گے، اگلی نماز میں الھکم التکاثر، اس سے اگلی میں والعصر پڑھیں گے اور اسی طرح رکوع میں سبحان ربی العظیم کا رٹا بولنے کے بجائے رکوع کی کوئی اور مسنون دعا پڑھیں گے تو دھیان نماز میں ہی رہے کہ اچھا اب اس بار کون سی دعا پڑھنی ہے۔
3- اس حوالے سے ایک صحیح حدیث بہت اہم ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ آپ تصور کریں کہ آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں اور اگر یہ نہیں کر سکتے تو اتنا تو ضرور ہی تصور کر لیں کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ یقین کریں کہ یہ احساس آتے ہی تنے ہوئے تمام اعصاب ڈھیلے ہو جاتے ہیں، تیز تیز پڑھنے کے بجائے بندہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا ہے، بھاگم بھاگ سجدے کرنے کے بجائے آرام سے سجود کو انجوائے کرتا ہے کیونکہ یہ احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالی مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں بھی ان کو عین حاضر ناظر جان کر سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر نہ تو بار بار گلہ کھنکھارتے ہیں، نہ بار بار ناک کھجاتے ہیں۔ صرف میرا رب اور میں! سبحان اللہ!
عمل کی بات کے اسباق چھوٹے رکھنے کی نیت تھی، لیکن یہ ٹاپک ایسا ہے کہ اس کو تھوڑا تفصیل سے بتانا پڑا۔ تو آج سے عمل میں نماز کے حوالے سے جو چیزیں ایک ایک کر کے شامل کرنی ہیں، وہ ہیں:
1۔ نماز کا ترجمہ دھیان سے پڑھنا ہے۔
2- چھوٹی چھوٹی سورتیں اور رکوع و سجود کی مختلف مسنون دعائیں یاد کرنی اور پھر بدل بدل کر پڑھنی ہیں۔
3- تصور میں لانا ہے کہ میں اللہ تعالی کے عین سامنے یہ نماز ادا کر رہی/رہا ہوں اور اللہ تعالی مجھے اس وقت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment