ہوم << جذبات کی ترجمانی - حیدر مجید

جذبات کی ترجمانی - حیدر مجید

فیس بک پر عرصہ پہلے ایک پوسٹ پڑھی ”جب موبائل سے بیلنس اور رشتوں سے پیار ختم ہو جاتا ہے تو لوگ گیم کھیلنا شروع کر دیتے ہیں.“
لکھنے والے نے لکھ دیا، پڑھنے والے نے پڑھا پسند کیا، اور شئیر کر دیا، ایک سلسلہ چل نکلا، جو پڑھتا گیا وہ شئیر کرتا گیا۔ اگر یہ بات سچ ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟ جو لکھنے والے نے محسوس کی مشاہدہ کیا اور لکھ دی۔
گیم کیھلنا ایک الگ بات ہے، لیکن پیار کے ختم ہونے کی کیا وجہ ہے؟
اگر معاشرے کی طرف دیکھا جائے تو بے سکونی، جنجھلاہٹ بغص، کینہ ، حسد اور نفرت عام ہوتی جارہی ہے اس کے برعکس تحمل، برداشت، صبر مفقود ہوتے جا رہے ہیں۔ ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بات سچ لگنے لگتی ہے۔
چند لمحوں کے لیے ماضی میں جاتے ہیں۔ جب عیدین پر کارڈز، تحفے اور خطوط بھیجے اور وصول کیے جاتے تھےجب بہن بھائی، عزیز یا کسی دوست کی سالگرہ پر دعوت کا اہتمام کیا جاتا تھا، دور رہنے والے عزیز اقارب خصوصی خط اور تحائف کے ساتھ اپنے پرخلوص جذبات کا اظہار کرتے تھے۔
ماضی میں اس بات کا تصور بھی نہیں تھا۔ اب اگر حال میں یہ بات ہوئی ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟؟
اب حال کی عیدین ، سالگرہ اور خوشی کے موقع کو دیکھتے ہیں تو مبارک باد کے لیے ایک چھوٹا سا ایس ایم ایس کر دیتے ہیں، ذیادہ بات ہو تو کال۔ انٹرنیٹ کی سہولت ہو تو سوشل سائیٹ پر وش کر دیا جاتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی جذبات کی ترجمانی اس طرح نہیں کر پا رہی جس طرح خط اور کارڈز کرتے تھے۔ ہو سکتا ہے لکھنے والے نے یہ سب محسوس کر کے لکھ دیا ہو۔

Comments

Click here to post a comment