ہوم << نیکیاں - خاور اسد

نیکیاں - خاور اسد

وطنِ عزیز میں آج کل جس نفسا نفسی کا دور دورہ ہے اس نے عمومی طور پر بعض ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے توجہ ہٹا دی ہے جو دیکھنے میں بہت چھوٹی لیکن ان کے فواید بہت زیادہ ہیں ۔
مادیت پرستی کے اس دور میں کچھ ایسی نیکیاں ہیں جو ہم عام پاکستانیوں سے بے ارادہ سرزد ہو جاتی ہیں جن کا ہمیں خود بھی احساس نہیں ہوتا اور ہم انہیں لاشعور کی کارگزاری سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ وہ حضرات جو زیادہ تر موٹرسایئکل پر دفتر یا اپنے کاروباری مراکز آتے جاتے ہیں ، یا عام طور پر سڑکوں پر موٹرسائیکل چلاتے ہوئے پائے جاتے ہیں ، وہ اکثر یہ جملہ کہتے بھی ہیں اور سنتے بھی ہیں اور وہ جملہ ہے " سٹینڈ اُٹھا لیں بھائی جان "۔
بظاہر یہ صرف ایک جملہ ہے اور اسے ادا کرنے والا تیزی سے اپنی راہ لیتا ہے اور سننے والا بھی اپنے رستے پر چل پڑتا ہے،لیکن دیکھا جائے تو اس جملے کے پیچھے ایک ایسا بے لوث جذبہ کارفرما ہوتا ہے جس کا کہنے والے کو کوئی فایدہ نہیں ہوتا لیکن سننے والا ایک بڑے حادثے سے بچ جاتا ہے ۔ اس جملے کے پیچھے سراسر خیرخواہی کا جذبہ ہوتا ہے جس کا مقصد دوسرے موٹرسایئکل سوار کو جس کے ساتھ اس کی فیملی کے افراد بھی ہو سکتے ہیں ، ایک ممکنہ حادثے سے بچانا ہوتا ہے ۔
سٹینڈ اٹھائے بغیر موٹرسائیکل چلانا جتنا خطرناک ہے اس کا اندازہ وہ لوگ بخوبی لگا سکتے ہیں جو اس حادثے کا خود شکار ہوئے ہوں یا انہوں نے کسی کو اس حادثے کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا ہو ۔
اسی طرح کا ایک اور معاملہ خواتین کی چادر یا دوپٹے کا پلو موٹرسایئکل کے پچھلے پہیے کے قریب لٹکے ہوئے دیکھنے پر بھی ہوتا ہے جس میں ہم اکثر پاس سے انتباہ کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں ۔ بہت سے خطرناک حادثے خواتین کی دوپٹے یا چادر کے معاملے میں بے احتیاطی سے وقوع پذیر ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو اموات بھی ہو جاتی ہیں ۔
یہ خیر خواہی کا جذبہ دیکھا جائے تو آج کے دور میں جب ہر کسی کو اپنی پڑی ہوئی ہے ایک بہت مثبت چیز ہے ۔ ہمارا معاشرہ جہاں شدت پسندی یا انتہا پسندی کی لپیٹ میں ہے وہاں اس طرح کی چھوٹی چھوٹی باتیں جو ہماری دینی و ثقافتی روایات سے جُڑی ہوئی ہیں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہیں ۔
ویسے بھی ہم تو اس دین کے پیروکار ہیں جس میں راستے میں پڑا ہوا پتھر ہٹا دینا بھی نیکی کے زمرے میں آتا ہے ، اور ہمارا دین خیر خواہی ہی تو ہے ۔

ٹیگز

Comments

Click here to post a comment