ہوم << زلزلے، مولوی اور لبرل - ارمغان احمد

زلزلے، مولوی اور لبرل - ارمغان احمد

ایک دوست کا بہت دلچسپ سوال نظر سے گزرا۔ سوال یہ تھا کہ کونسے زلزلے اللہ کا عذاب ہوتے ہیں اور کونسے اتفاقی امر۔ بہت ہی دلچسپ سوال تھا، اور اس کا جواب بطور ایک مضمون آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
سب سے پہلے آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ سائنسی اعتبار سے مندرجہ ذیل میں سے کس پر یقین رکھتے ہیں؟
ایک۔ کچھ بھی بائی چانس نہیں ہوتا
دو۔ سب کچھ ہی بائی چانس ہوتا ہے
تین۔ کچھ بائی چانس ہوتا ہے اور کچھ نہیں
میں تیسرے آپشن کو درست سمجھتا ہوں۔ کیوں؟
اگر سب کچھ بائی چانس ہوتا تو میں لکھ نا رہا ہوتا اپنی شعوری کوشش کے ساتھ۔ کچھ بھی بائی چانس نہیں ہوتا اگر یہ بات فرض کر لی جائے تو آپ سائنس کی بنیادیں ہلا کے رکھ دیں گے۔ پھر ارتقاء کا نظریہ بھی فارغ ہو جائے گا، بگ بینگ کا بھی اور آپ کی اپنی موجودگی کا بھی۔ مزے کی بات ہے کہ یہی تیسرا نظریہ اسلام کا بھی ہے۔ کافی عرصہ اسلام میں یہ بحث قضا و قدر کے نام سے معروف بھی رہی ہے۔
کچھ لوگ کہتے تھے کہ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے، اللہ کی مرضی سے کرتا ہے، اس لئے انسان جو گناہ کرتا ہے وہ ان کے لیے سزاوار نہیں۔ ان کے مخالف یہ کہتے تھے کہ انسان مکمل طور پر ذمہ دار ہے حالانکہ ایک صحابی (شائد حضرت علی رض) بہت عرصہ پہلے اس کا جواب بتا چکے تھے۔
ان سے کسی نے پوچھا: "تدبیر اور تقدیر میں کیا فرق ہے؟" انہوں نے اس شخص کو کھڑا ہونے کا کہا اور ہدایت دی کہ اپنا ایک پاؤں زمین سے اٹھا لو۔ اس شخص نے باآسانی ایسا کر لیا تو انہوں نے کہا: "یہ تدبیر تھی"۔ پھر انہوں نے اس شخص کو کہا کہ پہلا پاؤں اٹھائے رکھو اور اب اپنا دوسرا پاؤں بھی اٹھا لو تو وہ شخص ظاہر ہے یہ نا کر پایا۔ اس پر انہوں نے کہا: "یہ تقدیر تھی"۔ کیا آپ نے اس سے مسکت اور مختصر وضاحت کبھی تدبیر اور تقدیر کی سنی ہے؟
بہرحال اب ہم اصل موضوع کی طرف واپس آتے ہیں اوپر والی ڈسکشن ذہن میں رکھ کر۔ سوال یہ تھا کہ کونسے زلزلے اللہ کا عذاب ہوتے ہیں اور کونسے اتفاقی امر۔ عرض یہ ہے کہ جیسے آج کل ہر شعبہ زندگی میں انتہا پسندی نے ہماری قوم کے اجتماعی شعور کو یرغمال بنا رکھا ہے یہی حال اس معاملے میں بھی ہے۔ جیسے ہی کوئی زلزلہ آتا ہے تو ایک طبقہ کہتا ہے: "یہ تمہارے گناہوں کا عذاب ہے" چاہے مرنے والے سارے بیچارے غریب غرباء پہلے ہی مظلوم لوگ ہوں۔ یہ تو ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے والی بات ہوئی۔ اس لئے اس طبقے کی خدمت میں بطور ایک "عام پاکستانی مسلمان" عرض ہے کہ کوئی شک نہیں، اللہ بطور عذاب یا سزا قدرتی آفات بھیج سکتا ہے مگر یہ اللہ کو ہی پتا ہوتا ہے کہ اس نے کیوں بھیجی۔ آپ اس معاملے میں کوئی رائے دینے سے پرہیز کیا کریں کیونکہ یہ اس برتر ہستی کی ڈومین ہے۔ میری یا آپ کی نہیں۔ ہاں زلزلہ آنے سے پہلے آپ جتنا مرضی لوگوں کی اخلاقی تربیت کرنے کے لیے پرانی قوموں کے احوال سے آگاہ کریں۔
دوسرا انتہا پسند طبقہ وہ ہوتا ہے، جو آج کل خود کو اکثر "لبرل و سیکولر" کہہ کے متعارف کرواتا ہے، ملحدین بھی ان کی آواز میں آواز ملا رہے ہوتے ہیں۔ ان کے رویہ سے لگتا ہے کہ گویا یہ انتظار کر رہے تھے کہ کب کوئی زلزلہ آئے، کب کوئی مولوی اس سلسلے میں کچھ ارشاد فرمائے اور کب یہ اس کی بھد اڑائیں۔ مذاق اڑائیں اور خوش ہوں ایسا کر کے۔ فخر بھی کریں، اور خود کو بہت پڑھا لکھا اور روشن خیال بھی ثابت کریں۔ بعض اوقات تو ایسا لگتا ہے جیسے ان کو زلزلہ آنے کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا کسی مولوی کے بیان پر اپنی رائے دینے کا موقع ملنے پر خوشی ہوئی ہے۔ یقیناً سب ایسا نہیں کرتے جیسے سب مولوی بھی ایسے بیانات جاری نہیں کرتے مگر بہت سے ایسا ہی کرتے ہیں۔
اب بات یہ ہے کہ مؤخر الذکر طبقہ چونکہ سائنس کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لئے ان کی خدمت میں سائنس سے ہی اپنی معروضات پیش کریں گے۔ فدوی خود سائنس اور ریسرچ کا ایک انتہائی ادنیٰ سا طالبعلم ہے اور چوبیس گھنٹے میری روزی روٹی ہی یہی ہے کہ سائنس میں غور کیا جائے۔ میرے محدود تجربے اور علم کے مطابق سائنس یہ ضرور بتا دیتی ہے کہ
"فلاں فطری مظہر ایسے ہوتا ہے، اس کا قانون یہ ہے"
(How does it happen?)
مگر یہ سائنس کبھی بھی حتمی طور پر یہ نہیں بتا سکتی کہ
"وہ فطری مظہر کیوں ہوا ہے؟"
(Why does it happen?)
اب اس کی مثال بھی پیش ہے۔ ایک فرضی مکالمے کی شکل میں
یار یہ زلزلہ کیوں آتا ہے؟
ٹیکٹونک پلیٹوں کے ہلنے سے
اور یہ ٹیکٹونک پلیٹیں کیوں ہلتی ہیں؟
مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثلا کوئی آتش فشاں پھٹ گیا ہو، پرتیں حرکت کر رہی ہوں۔
تو یہ آتش فشاں کیوں پھٹتا ہے؟
جب اس میں موجود گیسوں کا دباؤ بہت بڑھ جاتا ہے تو ایسا ہوتا ہے
تو یہ گیسوں کا دباؤ کیوں زیادہ ہوتا ہے؟
زمین کی سطح کے نیچے گرمی ہے بس اس لئے
اچھا تو یہ گرمی کیوں ہے؟
کیونکہ زمین کبھی سورج کا حصہ تھی اور سورج گرم تھا
تو یہ سورج گرم کیوں ہے؟
اس میں نیوکلئیر فیوژن ہوتی ہے۔ ہائیڈروجن ایٹم مل کے ہیلئیم بناتے ہیں اور ان کی کمیت میں فرق انرجی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے
ہائیڈروجن ایسا کیوں کرتی ہے؟ کوئی اور عنصر ایسا کیوں نہیں کرتا؟
غرض یہ کہ آپ ایسے ہی چلتے چلتے بےشک بگ بینگ تک پہنچ جائے، سوال پھر وہیں کھڑا ہو گا کہ بگ بینگ خود بخود کیسے ہو گیا؟
اس لئے ایک "عام پاکستانی مسلمان" کی ہاتھ جوڑ کے ان دونوں انتہاؤں سے گزارش یہ ہے کہ سچائی آپ دونوں کی انتہا کے بیچ میں کھڑی ہے۔ آنکھیں اور ذہن کو مذہبی یا سائنسی تعصب سے آزاد کریں تو بالکل سامنے کھڑی ہے۔ زلزلے اللہ کا عذاب بھی ہو سکتے ہیں اور ایک اتفاقی امر بھی۔ نا تو کسی مولوی کو یہ حق ہے کہ وہ کسی کو گناہگار قرار دے کر زلزلے آنے کی وجہ ان کے گناہوں کو قرار دے نا ہی کسی لبرل یا سیکولر یا ملحد کو یہ حق ہے کہ وہ ہر زلزلے کے بارے میں یہی کہے کہ یہ محض ایک اتفاقیہ امر تھا کیونکہ آپ دونوں ہی خدا نہیں ہیں۔ یہ فیصلہ کرنا جس کا کام ہے اسے ہی کرنے دیں۔ وہ آپ کی رائے کا محتاج نہیں ہے۔ واحد کام جو آپ کر سکتے ہیں وہ ہے دکھ کا اظہار، دعا اور متاثرین کی عملی مدد۔ خدارا قوم کو اس انتہا پسندی کے ہاتھوں یرغمال مت بنائیں۔ اور یاد رکھیں کہ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی کا علاج متضاد سمت میں ایک اور انتہا پسندی نہیں ہے بلکہ محض توازن اور اعتدال میں ہے۔ حقیقت پسندی میں ہے۔ اور بطور مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ہر "کیسے" اور ”کیوں“ کا جواب تاعمر تلاش کرتے رہیں، مطالعہ کرتے رہیں، تحقیق کرتے رہیں، کائنات میں غور و فکر کرتے رہیں۔ اللہ کی قدرت کا مشاہدہ کرتے رہیں، انسانیت کی فلاح کے لیے اپنا علم بروئے کار لاتے رہیں۔ اللہ ہم سب کو متوازن، معتدل اور حقیقت پسندانہ بصیرت عطا کرے، آمین

Comments

Click here to post a comment