ہوم << سیرت کا عسکری پہلو اور کم نظروں کی تنگ نظری - قاضی عبدالرحمان

سیرت کا عسکری پہلو اور کم نظروں کی تنگ نظری - قاضی عبدالرحمان

وہ نبوت ہے مسلماں کےلئے برگ حشیش
جس نبوت میں نہیں قوت و شوکت کا پیام
اہل مغرب کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تو قابل قبول نظر آتے ہیں جب وہ مسجد میں نمازیوں کی صفیں سیدھی کرتے ہیں لیکن جونہی وہ میدان کارزار میں غازیوں کی صفیں بھی سیدھی کرتے دکھائی دیتے ہیں تو ان پر غم وغصہ طاری ہوجاتا ہے-انہیں رسول عربی مصلی کی پشت پر نظر آئے تو مسرت ہوتی ہے لیکن جونہی گھوڑے کی پشت پر نظر آئے تو حیرت ہوتی ہے- ان کی لغت میں پیغمبر مصلح تو ہوسکتا ہے مگر انقلابی نہیں ہوسکتا-
اس بات کو ابن تیمیہ کی زبان میں کہاجائے تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام اپنے ساتھ ”کتاب یھدِی وسیف ینصُر“ یعنی سعید ارواح کے لئے کتاب بھی لائے اور سرکشوں سے نمٹنے کے لئے تلوار سے مدد لی- آج کے فراعین و نمارید کو آپ سے یہی شکایت ہے کہ کتاب تو ٹھیک ہے مگر شمشیر چہ معنی! اس لئے کہ اس کے تمام حقوق متبعین مارکس اور اسمتھ کے نام محفوظ ہیں! ایک جملہ میں سمیٹوں تو ان کا دماغ سیرت پاک کی جامعیت کو تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا، اس لئے تنقید اپنے دماغ پر نہیں بلکہ جامعیت کے استعارہ پر کرنے لگتے ہیں-
اس بات پر دو رائے نہیں ہے کہ فرد میں تبدیلی دعوت و تبلیغ سے رونما ہوتی ہے لیکن یہ بھی آفاقی سچائی ہے کہ انقلابات قوت قہری سے نمودار ہوتے ہیں- خود دور جدید کا بابائے سیاست نکولو میکیاولی اپنی کتاب The Prince میں اس حقیقت کی عقدہ کشائی کرتے ہوئے رقمطراز ہے،
All armed prophets have conquered and unarmed prophets have come to grief
( The Prince by Niccolò Machiavelli,ch. 6)
(ترجمہ:تمام مسلح انبیاء فتح یاب ہوئے اور تمام غیر مسلح انبیاء رنج و محن کا شکار ہوئے-)
آپ حضرت عیسی علیہ السلام و یحیٰی علیہ السلام کی زندگیاں دیکھ لیں- یہاں تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل کی زندگی پر نظر ڈالئے کس قدر ظلم اور اذیت دی گئی- کون سے ستم نہیں ایجاد کیے گئے- یہ اس بات پر دال ہے کہ ہر کوئی دلیل سے بات نہیں مانتا ہے- جن اذہان پر طاقت کا خمار چڑھا ہو اس نشہ کو تلوار ہی اتارسکتی ہے- علامہ اقبال اپنی مشہور فارسی نظم انقلاب میں انبیاء علیہم السلام کی سیر کے اس پہلو پر خامہ فرسائی کرتے ہیں،
در کلیسا ابنِ مریم را بدار آویختند
مصطفٰی از کعبہ ہجرت کردہ با اُمّ الکتاب
انقلاب انقلاب، اے انقلاب
(ترجمہ: عیسائیوں نے کلیسا میں ابنِ مریم کو سولی پر چڑھا دیا ہے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ سے قرآن کے ساتھ ہجرت کرنی پڑی۔
الٹ ڈالو، بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو-)
یاد رکھیے اگر چرواہا، اپنی بھیڑوں کے گلہ کو بچانے کے لئے بھیڑیے کو کیفر کردار تک نہ پہنچائے تو ایک بھی بھیڑ باقی نہیں رہتی-

Comments

Click here to post a comment