علی سودانی کی تحریر عراقی اخبار ’’زمان‘‘ میں شائع ہوئی. طاہر علی بندیشہ نے دلیل کے لیے اس کا عربی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے. ایسے لوگ بھی ہمارے ہاں پائے جاتے...
میں نے آگے بڑھ کر دستک دی اور جھونپڑی میں داخل ہو گیا۔ میں نے اس جھونپڑی تک پہنچنے کے لیے پندرہ سو کلو میٹر کا سفر طے کیا تھا اور اس طویل سفر کے دوران میں نے...
شام کا وقت تھا۔ دن بھر کی گرمی کی شدت اب کم ہو رہی تھی۔ ہوا نے بھی اپنا موڈ بدل لیا تھا۔ راستے میں طویل سڑک کے دونوں طرف مختلف ریستوران اور فوڈ شاپس تھیں۔...
گاڑی پارک کر کے واپس آئے تو جب تک بارات کی بس بھی آچکی تھی، اور باقی باراتی بھی۔ کچھ باراتی سیٹوں پر قبضہ بھی کر چکےتھے، ہم نے بھی ایک کھڑکی والی سیٹ پکڑ لی۔...
ہماری مغرب کی چمکتی دمکتی سڑکوں پر لی گئی تصویروں سے زیادہ متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہر جگہ کے کچھ مسائل ہوتے ہیں کچھ فوائد۔ کوشش کروں گا کہ پوری غیر جانبداری...