ہوم << بچوں کی تربیت اور جدید مسائل -محمد عدنان

بچوں کی تربیت اور جدید مسائل -محمد عدنان

بچوں کی تربیت ایک مقدس فریضہ ہے جو والدین، اساتذہ اور معاشرے کے ہر فرد پر عائد ہوتا ہے۔ ہر دور کے اپنے تقاضے اور چیلنجز ہوتے ہیں، لیکن آج کے جدید دور میں بچوں کی تربیت پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکی ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب، سوشل میڈیا، غیر اخلاقی مواد تک آسان رسائی، خاندانی نظام میں کمزوری، اور تعلیمی دباؤ جیسے مسائل والدین کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کریں کہ وہ نہ صرف اچھے مسلمان بنیں بلکہ ایک بہترین معاشرتی فرد بھی ثابت ہوں؟

1. تربیت کی بنیاد: دین اور اخلاق
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر تربیت کی بنیاد دین اور اخلاق پر ہونی چاہیے۔ اگر بچپن سے ہی بچوں کو اسلامی تعلیمات، سچائی، دیانت، اور ادب سکھایا جائے تو وہ بڑی عمر میں بھی انہی اصولوں پر قائم رہیں گے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں سیرتِ نبوی ﷺ اور صحابہ کرامؓ کے واقعات سنائیں اور عملی طور پر ان کی زندگی میں دین کو شامل کریں۔

2. جدید ٹیکنالوجی کا چیلنج
آج کا دور ڈیجیٹل دنیا کا دور ہے۔ بچوں کے پاس اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی سہولت عام ہو چکی ہے۔ اگر ہم انہیں بالکل روکیں گے تو یہ بھی ممکن نہیں اور اگر انہیں کھلی آزادی دے دیں گے تو ان کے اخلاق، صحت اور ذہنی سکون پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے لیے والدین کو "ڈیجیٹل پیرنٹنگ" کے اصول اپنانے ہوں گے۔ بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا، ان کے لیے مثبت مواد کا انتخاب کرنا اور ان کے اسکرین ٹائم کو محدود کرنا ضروری ہے۔

3. خاندانی نظام کی مضبوطی
آج کے جدید مسائل میں ایک بڑا مسئلہ خاندانی نظام کی کمزوری ہے۔ والدین کے پاس بچوں کے لیے وقت نہیں، مشترکہ خاندانی نظام ٹوٹ رہا ہے، اور بچوں کو جذباتی طور پر سہارا دینے والا کوئی نہیں رہا۔ اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بچے یا تو سوشل میڈیا پر مصنوعی دنیا میں پناہ لے رہے ہیں یا غلط صحبت کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہمیں خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنا ہوگا، بچوں کو وقت دینا ہوگا، اور ان سے دوستانہ رویہ اپنانا ہوگا تاکہ وہ ہمارے قریب رہیں۔

4. تعلیم اور تربیت میں توازن
آج کے دور میں تعلیم کو سب کچھ سمجھا جا رہا ہے، لیکن تربیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بچوں پر پڑھائی کا اس قدر دباؤ ڈال دیا گیا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ کامیاب وہی ہوتا ہے جو تعلیم اور تربیت دونوں میں متوازن ہو۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ نرمی برتیں، ان کی صلاحیتوں کو سمجھیں، اور ان پر بے جا دباؤ ڈالنے کے بجائے ان کی فطری صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں۔

5. بچوں کے دوست اور ان کا ماحول
یہ ایک حقیقت ہے کہ بچے جس ماحول میں رہتے ہیں، ویسا ہی سیکھتے ہیں۔ اس لیے والدین کو دیکھنا ہوگا کہ ان کے بچوں کے دوست کیسے ہیں؟ وہ اسکول اور مدرسے میں کن کے ساتھ وقت گزارتے ہیں؟ اگر ان کا ماحول اچھا ہوگا تو ان کی شخصیت بھی اچھی بنے گی۔ اگر ماحول خراب ہوگا تو وہ غلط راستے پر چل پڑیں گے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی باتیں سنیں، ان کی مشکلات کو سمجھیں اور ان کے لیے بہترین ماحول فراہم کریں۔

بچوں کی تربیت آج کے جدید دور میں ایک چیلنج ضرور ہے، لیکن اگر والدین، اساتذہ اور معاشرہ مل کر اس پر توجہ دیں تو ہم اپنی نئی نسل کو ایک بہترین سمت دے سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھروں میں دینی اور اخلاقی ماحول پیدا کریں، بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، انہیں محبت، توجہ اور وقت دیں، اور جدید چیلنجز کو حکمت و دانائی سے حل کریں۔ کیونکہ آج کے بچے ہی کل کا مستقبل ہیں، اور اگر ہم نے آج ان کی بہترین تربیت کی، تو کل ہمارا معاشرہ ایک مثالی اسلامی اور اخلاقی معاشرہ ہوگا۔