الیکٹرانک سگریٹ( ای سگریٹ) آج کل بطور فیشن استعمال ہونے لگا ہے۔ الیکٹرانک سگریٹ بہت سی اشکال میں سامنے آ رہے ہیں اور ان میں ای لیکوڈ شامل ہوتے ہیں ،جو کہ ایر وسول میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔لیکوڈز میں عام طور پر نکوٹین اور مختلف کیمیائی مادے شامل ہوتے ہیں۔ ای سگریٹ کے ناموں میں مختلف نام شامل ہیں ،جیسا کہ ویپ ،ویپ پین اور ای ہکے وغیرہ ۔کمپنیاں ویپ اور شیشے میں ذائقے شامل کرتی ہیں ،اور زہریلے کیمیکلز کا ذائقہ چھپا دیتی ہیں۔
برازیل اور ارجنٹینا جیسے ممالک میں الیکٹرانک سگریٹ لے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم مجموعی طور پر عالمی سطح پر الیکٹرانک سگریٹوں پر اخراجات زیادہ ہو رہے ہیں ۔امریکہ، جاپان اور برطانیہ میں سب سے بڑی مارکیٹیں موجود ہیں ،جہاں ویپنگ مصنوعات پر 2016 تک تقریباً 16.3 ارب ڈالر خرچ کیے گے ہیں۔ اس کے علاوہ اس حوالے سے رقم خرچ کرنے والے 10 اہم ترین ممالک میں دیگر یورپی ممالک جیسے کہ سویڈن، اٹلی ،ناروے اور جرمنی شامل ہیں ۔ 20 سال سے کم عمر بچے ویپنگ شروع کر دیتے ہیں اور آہستہ آہستہ وہ سگریٹ نوشی کی طرف چلے جاتے ہیں۔ 45 منٹ تک شیشہ پینا ایک سو سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے۔
الیکٹرانک سگریٹوں کی اقسام :
الیکٹرانک سگریٹوں میں دو اقسام شامل ہوتی ہیں۔
" اوپن سسٹم اور کلوزڈ سسٹم"
اوپن سسٹم میں صارف مواد خود بھر سکتا ہے اور اس کا ماؤتھ پیس ہٹایا جا سکتا ہے ۔اور کلوزڈ سسٹم میں پہلے سے تیار کردہ ریفل استعمال ہوتے ہیں ،جو سگریٹ کی بیٹری پر لگائے جاتے ہیں۔
ای سگریٹ میں عام طور پر نکوٹین شامل ہوتا ہے ،جو کہ نو عمر بچوں کے لیے کافی نقصان دہ ہے۔ یہ نو عمر بچوں کی یاداشت اور ارتکاز پر بہت منفی اثر ڈالتا ہے۔ ای سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار اتنی ہوتی ہے، جتنی سگرٹ کے پورے پیکٹ میں ہوتی ہے یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ ویپنگ سے پھیپھڑوں میں زخم ہونے کے اسباب پیدا ہو جاتے ہیں اور یہ پھیپھڑوں کو بری طرح متاثر بھی کرتے ہیں۔ ای لیکوڈز کو نگلنے یا اآنکھوں میں چلے جانے سے لوگ کینسر جیسے مرض میں مبتلا بھی ہو سکتے ہیں۔
دبئی کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر عظیم عبدالمحمد کا ماننا ہے کہ اس کے اثرات نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ اس کے علاوہ دل و دماغ اور مسوڑوں کے لیے بھی کافی زیادہ نقصان دہ ہیں۔ اس میں موجود مواد کی وجہ سے افراد کو سانس لینے میں دشواری اور نسبتاً زیادہ کھانسی آنے لگتی ہے۔ ان سب کے علاوہ سینے میں درد ،تھکن حتی کہ بخار کے امکانات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ای سگریٹ کے استعمال سے نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ نوجوان اس کے استعمال کی وجہ سے اپنی تعلیم پر بھی توجہ مرکوز نہیں کر پا رہے۔
پاکستان میں قانون تو موجود ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے افراد یا نوجوان کو سگریٹ فروخت نہیں کیا جا سکتا، اور تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے اندر سگریٹ کی فروخت بھی ممنوع ہے۔ مگر ان میں سے کسی پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ عمل درآمد میں کمی کی وجہ سے نوجوان ای سگریٹ کا استعمال ضرورت سے زیادہ کرنے لگ گے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو ای سگریٹ کے منفی اثرات سے آگاہ کریں اور ان کی زیادہ سے زیادہ رہنمائی کریں۔ تاکہ وہ اس نقصان دہ عادت سے بچے رہیں ۔صرف والدین اور اساتذہ ہی نہیں بلکہ حکومت کو بھی چاہیے کہ نوجوانوں میں ای سگریٹ کے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہم چلائیں اور سخت سے سخت قوانین نافذ کریں، تاکہ ای سگریٹ کی فروخت پر قابو پایا جا سکے۔ ای سگریٹ نوجوانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس سے بچاؤ دن بدن مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان، والدین، اساتذہ اور حکومت سب مل کر اس کے خاتمے کی کوشش کریں اور اپنے نو عمر بچوں پر گہری نگرانی رکھیں تاکہ وہ اس بری عادت سے بچے رہیں۔
(علیشبہ فاروق فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد کی طالبہ ہیں)
تبصرہ لکھیے