ہوم << اخلاقی گراوٹ کا نوحہ اور ہماری ذمہ داری - سعید مسعود ساوند

اخلاقی گراوٹ کا نوحہ اور ہماری ذمہ داری - سعید مسعود ساوند

آپ دوسروں سے عزت و احترام کی امید رکھتے ہیں، لیکن خود اپنی تحریروں میں حقارت اور تلخی گھول دیتے ہیں۔ آپ معاشرے کی اخلاقی گراوٹ پر ماتم کرتے ہیں، مگر کبھی غور کیا کہ خود بھی اسی گراوٹ کا حصہ بن چکے ہیں؟ آپ ایک طرف معاشرتی بگاڑ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی ہی تحریروں سے اس آگ کو مزید بھڑکاتے ہیں۔

جب آپ لکھتے ہیں "ابھی دیکھو اپنوں کے اخلاق", اور پھر کوئی اشتعال انگیز پوسٹ چھوڑ دیتے ہیں، تو نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ کمنٹ سیکشن میں گالیوں، طنز اور نفرت کی بھرمار ہو جاتی ہے۔ آپ یہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی یہی طریقہ اپناتے ہیں اور پھر انہی اسکرین شاٹس کو نکال کر مزید بدمزگی پھیلانے کا سامان کرتے ہیں۔

یہ دوغلا رویہ کیوں؟ ایک طرف دوسروں کو بداخلاقی کا طعنہ دیتے ہیں، دوسری طرف خود اسی بداخلاقی میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ آپ خود کو سچائی کا علمبردار سمجھتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ کی تلخ تحریریں ہی دوسروں کو بدتمیزی پر اکسانے کا سبب بنتی ہیں۔ یہ کیسا اصلاحی عمل ہے، جو مزید بگاڑ کا باعث بن رہا ہے؟

ذرا رک کر سوچیے، آپ کی تحریریں دوسروں کو مشتعل کر رہی ہیں، ان کے اندر نفرت پیدا کر رہی ہیں، اور پھر یہی نفرت آپ کی اپنی ہی پوسٹ کے نیچے لوٹ کر آ رہی ہے۔ جس اخلاقی زوال پر آپ تنقید کرتے ہیں، اس کا ایک بڑا سبب آپ کی اپنی غیر متوازن، جذباتی اور اشتعال انگیز تحریریں ہیں۔

آپ کے والدین اور اساتذہ نے آپ کی تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی، لیکن آپ سستی شہرت کے چکر میں ان کی دی گئی تربیت کو مٹی میں ملا رہے ہیں۔ آپ اپنے بڑوں کے کردار اور عزت کا خیال کیے بغیر ایک ایسی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں جہاں مقصد صرف لائکس، شیئرز اور تبصرے حاصل کرنا رہ گیا ہے، چاہے اس کے لیے نفرت کی آگ ہی کیوں نہ بھڑکانی پڑے۔

کیا واقعی یہ سب ضروری ہے؟ کیا یہ سب آپ کو وہ عزت دلا رہا ہے جس کی آپ خواہش رکھتے ہیں؟ اگر آپ سوشل میڈیا پر صرف اس لیے آئے ہیں کہ دوسروں کو نیچا دکھا کر خود کو برتر ثابت کریں، تو یقین جانیں، یہ راستہ بہت خطرناک ہے۔ یہ وقتی شہرت آپ کو تسکین تو دے سکتی ہے، لیکن کل جب یہی نفرت، یہی شدت پسندی اور یہی بدمزگی آپ کی اپنی زندگی کو متاثر کرے گی، تب کیا کریں گے؟

ہر عمل کا حساب ہوتا ہے۔ آج شاید کوئی آپ سے سوال نہ کرے، لیکن کل کو یہی رویے آپ کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر آج آپ دوسروں کو نیچا دکھانے میں خوشی محسوس کر رہے ہیں، تو کل یہی سب آپ کے لیے سبکی اور ندامت کا سبب بن سکتا ہے۔ خدا کے لیے، اب ہوش کے ناخن لیں! اپنی تعلیم پر توجہ دیں، اپنے اخلاق کو سنواریں، اور سوشل میڈیا کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کریں۔

یہ دنیا بہت مختصر ہے، اور حقیقی عزت وہی کماتا ہے جو دوسروں کو عزت دینا جانتا ہے۔ اگر واقعی معاشرتی برائیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تو خود ایک مثبت مثال بنیں، نہ کہ نفرت کو مزید پھیلانے کا ذریعہ۔