چند روز پہلے میں ایک معروف ریسٹورنٹ پر کھانے پر مدعو تھا۔ میں وقت پر پہنچا، میزبان اور دیگر لوگوں سے ملا، اور پھر ایک ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے کافی کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔
ریسٹورنٹ کے باہر لوگوں کی ایک بھیڑ تھی۔ پوری پوری فیملیز، اچھے پڑھے لکھے لوگ، بزرگ، سب صرف اندر ٹیبل ملنے کے انتظار میں، 40-45 منٹ سے کھڑے تھے۔ اور مزید حیرت کی بات یہ تھی کہ کچھ لوگ تو انتظار گاہ میں جگہ ملنے کے لیے بھی باہر انتظار کر رہے تھے!
میں نے اپنے میزبان کی طرف دیکھا اور کہا، "بھائی جان، میں یہ نہیں کر سکتا۔" اس لیے نہیں کہ مجھے اچھا کھانا پسند نہیں، بلکہ اس لیے کہ میں اپنا قیمتی وقت اس طرح ضائع نہیں کر سکتا۔
میں نے ان سے اور باقی حضرات سے پوچھا کہ۔۔۔ " آپ کا خیال ہے کہ کیا ہماری جگہ کوئی وژنری انسان ہو تو وہ 45 منٹ اندر جانے کا انتظار کرے گا؟ پھر آرڈر دینے کے بعد مزید 30 سے 40 منٹ کا انتظار؟"
میں نے زندگی میں حقیقی معنوں میں وژنری لوگوں سے یہ سیکھا ہے کہ جس شخص کی زندگی میں ایک بامقصد وژن ہو، وہ اپنے وقت کی قیمت جانتا ہے۔
کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کوئی حقیقی وژنری صرف کھانے کے لیے اتنا انتظار کرے؟
سیرت اور تاریخ پر نظر ڈالیں۔۔۔
کیا رسول اللہ ﷺ یہ کرتے؟ وہ نبی جو اپنا وقت اتنے شعوری انداز میں تقسیم کرتے، امت کی خدمت، جنگوں میں قیادت، صحابہ کی تربیت، اور پھر بھی گھر والوں اور احسان کے درجے کی عبادت کے لیے وقت نکالتے۔
کیا حضرت عمر بن خطابؓ ایسا کرتے؟ وہ خلیفہ جنہوں نے آدھی دنیا پر حکومت کی، لیکن کبھی ذاتی عیش و آرام پر وقت ضائع نہیں کیا؟
چلیں آج کی دنیا کے کسی وژنری کو دیکھ لیں۔ کیا آنجہانی نیلسن منڈیلا سے یہ توقع کی جاسکتی تھی؟
کیا آپ ڈاکٹر عبدالباری خان صاحب،
ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب،
مفتی تقی عثمانی صاحب،
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم
حکیم محمد سعید صاحب شہید۔۔۔
یا ان جیسی بیشمار شخصیات کے بارے میں آپ یہ تصور کرسکتے ہیں کہ وہ کسی سڑک پر اپنی خواتین کے ساتھ ایک ایک گھنٹہ کرسی اور میز کے انتظار میں کھڑے ہیں؟
یہ وہ لوگ ہیں جن کی زندگی مقصد اور بڑے اہداف کے گرد گھومتی تھی یا گھومتی ہے۔
اور آج ہم گھنٹوں صرف کھانے کے انتظار میں ضائع کر رہے ہیں؟
یہ مسئلہ صرف یہاں تک نہیں، ہر جگہ ہے۔ میں روز دیکھتا ہوں اور سنتا ہوں، لوگ کہتے ہیں کہ ان کے پاس وقت نہیں:
📌 کتابیں پڑھنے کے لیے۔
📌 خود کو بہتر بنانے کے لیے۔
📌 اپنے بچوں اور گھر والوں سے بات کرنے کے لیے۔
📌 گہرے اور بامقصد معاملات پر سوچنے کے لیے۔
لیکن یہی لوگ گھنٹوں ریسٹورنٹس کے باہر انتظار کر سکتے ہیں،
ہفتے اور اتوار کی صبح 11 اور 12 بجے تک سونے سکتے ہیں،
نیٹ فلکس پر رات گئے تک سیزنز دیکھ سکتے ہیں،
یا موبائل پر بلاوجہ اسکرولنگ میں وقت ضائع کر سکتے ہیں۔
یہی وہ وجہ ہے کہ اکثر لوگ کسی بڑے وژن کے بغیر ایک بے مقصد زندگی گزار رہے ہیں۔
وہ یہ نہیں جانتے کہ اصل میں کیا اہم ہے، اس لیے وہ غیر اہم چیزوں پر وقت برباد کردیتے ہیں۔
میری اسٹریٹجک وژنز ورکشاپ میں سوچ میں سب سے بڑی تبدیلی یہی آتی ہے کہ لوگ آخرکار یہ سمجھ جاتے ہیں:
✅ زندگی کس قدر قیمتی ہے۔
✅ کتنا کم وقت ہے جو ہم میں سے اکثر کے پاس بچا ہے۔
✅ اور کس چیز پر ہمیں اصل میں توجہ دینی چاہیے۔
جب آپ کی زندگی کا وژن واضح ہو جائے، تو آپ کو اپنا وقت قیمتی بنانے کی فکر ہوجاتی ہے۔ آپ غیر ضروری چیزوں میں وقت ضائع کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ ایسی چیزوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جو دنیا اور آخرت میں کامیابی، امت پر آپ کے امپیکٹ، اور حقیقی ترقی کی بنیاد رکھتی ہیں۔
اگر آپ کو لگے کہ وقت آپ کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے، تو شاید یہ وقت ہے کہ آپ سوچیں کہ آپ اسے کہاں خرچ کر رہے ہیں۔ شاندار زندگیاں انتظار کرتے رہنے سے نہیں بنتیں، بلکہ بامقصد عمل کرنے سے بنتی ہیں۔
اگر آپ اپنے وقت اور وژن کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں، تو آئیے اسلام آباد میں آئندہ ویک اینڈ پر اسٹریٹجک وژنز ورکشاپ کا حصہ بنیے۔ اسٹریٹجک وژنز ورکشاپ آپ کو ایک بامقصد، شاندار اور بھرپور زندگی ڈیزائن کرنے کا فریم ورک فراہم کرتی ہے، اور اپنی زندگی کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ نظر دیتی ہے۔
تبصرہ لکھیے