ہوم << شام کی خانہ جنگی اہلسنت پر مظالم کس نے ڈھائے؟ - وسیم گل

شام کی خانہ جنگی اہلسنت پر مظالم کس نے ڈھائے؟ - وسیم گل

جو لوگ شام کے “اہلسنت” کو آجکل یاد کر رہے ہیں وہ آپ کو تین مسلم ممالک بمع اسرائیل کا تخلیق شدہ بیانیہ سنا رہے ہوتے ہیں
شام ستر فیصد سے زیادہ سنی آبادی کا ملک ہے جبکہ شیعہ دس بارہ فیصد ہیں۔ خود کو شیعہ کہلانے والے “نصیری” یا “علوی” دوتین فیصد سے زیادہ نہیں لیکن گزشتہ ساٹھ سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔ مین اسٹریم شیعہ علماء کے نزدیک یہ نصیری یا علوی کافر ہیں۔
اس اقتدار کا آغاز سن 1970 میں ہوا، سن 2000 میں اس کا بیٹا بشار الاسد جانشین بنا اور آج تک اقتدار پر قابض ہے۔
شام ان ممالک میں شامل ہے جہاں اخوان المسلمون شروع میں ہی عوامی پذیرائی حاصل کرگئی تھی۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں جو جو عرب بادشاہتیں کمزور ہو چکی تھیں اور اخوان المسلمون کی عوامی لہر روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھیں، وہاں امریکی و روسی مشترکہ پلان کے مطابق فوجی آمریتیں قائم کر دی گئیں۔ شام ان ممالک میں سے ایک تھا۔ اس فہرست میں دیگر ممالک مثلا مصر، لیبیا اور عراق بھی شامل تھے۔
حافظ الاسد نے شام کے اہلسنت کا کئی بار قتل عام کروایا جن میں زیادہ مشہور واقعہ حمہ شہر کا قتل عام تھا جب اہلسنت کی نمائندہ جماعت اخوان المسلمون کے چالیس ہزار وابستگان کو قتل کر دیا گیا، عورتوں کی آبرو ریزی کی گئی۔
آپ اہلسنت کے دیسی غم خواروں کے منہ سے کبھی ان مظالم کی بابت نہیں سنیں گے کیونکہ ان کے آقاؤں نے انکے منہ میں حافظ الاسد اور بشار ے ابتدائی دور کے مظالم نہیں ڈالے۔ البتہ انکو سن 2011 کے بعد والے اہلسنت کے قتل عام پر شدید دکھ ہے۔ یہ دکھ انکے اندر سعودی اور اماراتی ایجینسیز نے داخل کیا۔
یہ کبھی آپ کو پوری کہانی نہیں بتائیں گے ۔ یہ کبھی آپ کو نہیں بتائیں گے کہ جب عرب بہار شام میں داخل ہوئی تو مکمل پرامن تھی لیکن پھر طرح طرح کے مسلح گروہ پیدا کرکے جنگی کیفیت کس نے پیدا کی؟ ایران اور روس اپنے اتحادی یعنی بشار کو بچانے پہنچے۔ ہم انکی مداخلت کی دوٹوک مذمت کرتے اور انہیں ظالم قرار دیتے ہیں۔ لیکن ہم ان تین دیگر مسلم ممالک بمع اسرائیل کی بھی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے ملکر عرب بہار کو خونی سول وار کی طرف دھکیلا تاکہ اخوان المسلمون کو پس منظر میں دھکیل کر عرب بہار کو ہائی جیک کیا جا سکے۔
شام کے اہلسنت کے درد میں تڑپنے والوں سے پوچھیں کہ کیا وہ ان تین مسلم ممالک بمع اسرائیل کی مذمت کریں گے جیسے ہم ایران و روس کے شام میں کردار کی مذمت کرتے ہیں؟
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ مرتے مر جائیں گے لیکن ان تین مسلم ممالک بمع اسرائیل کی شام میں خونریزی کی سازش کی مذمت نہیں کریں گے۔

Comments

Click here to post a comment