ہوم << باتوں کے غازی : عابد آفریدی

باتوں کے غازی : عابد آفریدی

پہلے لوگوں کے سینوں میں بدلے کی اگ سالوں سلگتی تھی ایک ہی صورت میں ٹھنڈی پڑتی اگر بدلہ لے لیا جائے ۔۔
مگر آج ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسانی دل وجگر میں وہ ایندھن باقی نہ رہا جو اس آگ کو شدت دے سکے اور تا دیر جلائے رکھے ہم نے بدلے کے لمبے چکر سے بچنے کے لئے وقتی تسکین کی خاطر نئے راستے قبول کرلئے ،
،،
پچھلے دنوں لوگوں کو دیکھا مودی کے پتلے کو اس دیوانگی سے لاتیں مار رہیں تھے گویا مودی کی صورت میں کسی موذی جانور کو پیٹ رہے ہو۔
۔۔
جبکہ دوسری جانب غداران وطن کو سرعام سولی چڑھایا جارہا تھا
اب بدلہ صرف پتلو سے لیا جاتا آئے دن دشمنوں کے پتلے تیار ہوتے ہیں ہم خوب تیل چھڑک چھڑک کر جلاتے ہیں،،
پاکستان کے خلاف نعرہ لگا توپتلو کا سیزن شروع ہوا جگہ جگہ اہتمام کے ساتھ پتلو کو نذرآتش کیا کہی کہی تو تخلیقی دماغوں نے بس بھینس کا پتلا بناکر جلاڈالا تاکہ سمجھنے میں اسانی ہوجائے
۔۔
ایک دن وہ بھی آئے گا جب ہمارے ملک میں پتلے بنانے والی کمپنیاں ہونگی جو آرڈر پر ہوبہو اسی دشمن کی شبیہ بنائے گے جسے جلانے پر دلی سکون میسر ہوسکے
چلیے ایک پتلا اور جلاتے ہیں یہ پتلا نہ مودی کا ہوگا نہ ابامہ کا یہ پتلا میرے اندر موجود اس انسان کا ہوگا جو جو اوروں کی بہنوں کو تو تحفے میں موبائل فون بھیجتا ہے مگر اپنی بہن کے بارے ایسا سوچتے ہوے بھی غش کھاجاتا ہے جلا ڈالو تاکہ نظر کا یہ دوغلا معیار بسم ہوجائے اور جان جائے کے عزت سب کی برابر ہوتی ہے
جس کی نظریں اسکول کالج کے دروازوں کو ہر وقت فوکس میں رکھتی ہے یہ نظریں نسوانی بدن کا ایکسرے کرنے میں لمحہ ضائع نہیں کرتی مگر جب بات اتی ہے غیرت کی تو ان تمام غلاظتوں کو من میں بحفاظت رکھے ہوے اپنے مطلق پارسائی کا دعوی کرنے والے دعویداروں میں شامل ہوجاتے ہیں ،
نسوانیت کے اسقدر ڈسے ہوئے کہ خود سے کسی خاتون کو بہن بولنے میں پہل نہیں کرتے جب تلک وہ آپ ہمیں بھائی نہ بول دے راک کردو اس پتلے کو کچھ غیرت ایمانی بیدار ہوجائے
۔۔
دولت مندی میں دو قدم آگے نکل جانے والوں کی ذریعہ کمائی کو باطل قرار دینے میں دیر نہین کرتے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اپنی حالت اس سے بھی گئی گزری ہے ائے اس پتلے کو جلا ڈالے جو اپنے اندر موجود شیطان پر پاکدامنی کی چادر چڑھا کر روز محشر صحابہ کرام کی صفوں میں اٹھنے کی امید رکھتا ہیں۔
۔۔
جلانا ہے تو اس تعلیم یافتہ پتلے کو جلائے جو لاتعداد کتابوں کے اوراق پلٹنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہے کے "قومیت کی بنیاد پر ہی خدمت کا دارومدار ہوگا جو نہ ہو اپنا نہ اس کے ایمان سے سروکار نہ کردار سے، "
۔۔
ائے اس پتلے کو جلائے جو اپنے اردگرد کے سوالاکھ مودیوں،اور اوبمہ گان پر تو خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے مگر میلوں دور دشمنوں کی نفرت میں اپنی سڑکوں پر موجود عام عوام کے املاک کو جلانے میں ہی روحانی تسکین پاتے ہیں
۔۔
یہ ایجٹیشن ،بھوک ہڑتال ، دھرنے دینا۔۔
ٹھیک ہے
ان کاموں کے لئے موثر ہیں جس میں طاقت کی ضرورت نہ ہو
مگر انتہائئ سنگین دشمنوں کے صرف پتلے اور جھنڈے جلا کر مطمین ہوجانا!!!
یہاں اپنی قسمت روٹھ جاتی ہے
یہ طریقہ اسی دشمن کا عطاکردہ ہے جن کے دلوں میں ہماری دھاک بیٹھ گئی تھی جو یہ مانتے تھے کہ ہم ان کی گھات میں ہے جنہوں نے اپنے خلاف ہمارے بدلے کی آگ کو تخریب کاری سے بجھا دیا کہیں جلانے کے لئے اپنا جھنڈا پکڑا دیا تو کہی اپنا پتلا تھماکر چلے گئے،
۔۔
اور ہم اس آتشزدگی کو جہاد مان کر غازی ہوگئے،
اتنے غازی کہ گھر اکر کرینہ اور کترینہ کے ٹھمکوں کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے لئے حلال جانا
جس دن ہم نے اپنے اندر موجود اس دوغلے معیار کے پتلے کو جلا ڈالا اس دن کے بعد دشمن ایسی حرکت نہیں کرسکے گے کہ ان کے پتلے جلانے کی نوبت آئے ،،.

Comments

Click here to post a comment