گزشتہ مضمون میں ہم نے اپنے گھر کو فیملی کے لیے زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے چند طریقے دیکھے تھے، مگر ہمیشہ گھر پہ رہنا بھی ممکن نہیں. تعلیم، روزگار یا شاپنگ کے علاوہ تفریح یا کسی خوشی یا غم میں شرکت کے لیے پوری فیملی کو سفر کرنا پڑتا ہے. یہ سفر اندرونِ شہر کا بھی ہو سکتا ہے اور کسی دوردراز مقام کا بھی. اپنی افتادِ طبع سے مجبور ہو کر میں نے اس مضمون میں سفر بسلسلہ سیر و تفریح فرض کیا ہے مگر اس کا اطلاق دیگر تمام مقاصد کے تحت کیے جانے والے سفر پہ بھی ہو سکتا ہے.
’’ایک روزہ سفر‘‘
شہر کے اندر یا مضافات میں کسی پارک یا تفریحی مقام کی سیر بہت خوشگوار تجربہ ہوتا ہے. خواتینِ خانہ کو گھر کی یکسانیت سے نجات ملتی ہے تو بچوں کو اپنی سخت تعلیمی روٹین کی تھکن اتارنے کا موقع ملتا ہے. گھر سے دور کسی پرفضا مقام پہ اکٹھے دن گزارنا پورے خاندان کو کئی دنوں کے لیے تازہ دم کر دیتا ہے. اس سفر کو زیادہ سے زیادہ محفوظ اور خوشگوار بنانے کےلیے ضروری ہے کہ آپ چند باتوں کا خیال رکھیں.
’’متوقع خطرات‘‘
وہی بات کہ مصیبت کی آمد کا انتظار مت کیجیے بلکہ اسے آنے سے پہلے ہی روکنے کے انتظامات کریں. اس قسم کے سفر میں عموما جو خطرات درپیش آ سکتے ہیں، ان میں خراب موسم، گاڑی کی خرابی، ٹریفک کے مسائل، تفریحی مقام پہ رش یا آوارہ قسم کے لوگ، ناقص خوراک یا آلودہ پانی شامل ہیں. ان سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل ترکیبوں پہ عمل کیجیے.
★ موسم کی صورتحال دو دن پہلے دیکھ لیجیے اور اس کے مطابق تیاری کیجیے.
★ اپنی گاڑی کو ایک دن پہلے تیار کر لیجیے، یہ یقینی بنائیں کہ تیل پانی پورا ہے، اے سی یا ہیٹر اور ریڈی ایٹر بہترین حالت میں ہیں. ٹائرز کی کنڈیشن ٹھیک اور ہوا پوری ہے، سپئر وہیل اور جیک پانا موجود ہیں اور گاڑی کے بریکس بالکل درست کام کر رہے ہیں. اگر اپنی گاڑی نہیں، کسی دوست کی یا رینٹ پہ لینی ہے تو بھی یہ باتیں مدنظر رکھیں، اگر پبلک ٹرانسپورٹ پہ سفر کرنا ہے تو وقت سے پہلے نکلنے کی کوشش کیجیے تاکہ بہتر آپشن مل سکیں.
★ گاڑی میں اپنے ساتھ فرسٹ ایڈ کٹ جس کا گزشتہ مضمون میں ذکر ہوا لازمی رکھیے. اس کے علاوہ ایک سوئس نائف، ایک مضبوط رسی، ایک اچھی کوالٹی کی ٹارچ ایسی اشیاء ہیں جن کا ہر وقت گاڑی میں موجود ہونا آپ کے لیے بہت سی مشکلات سے نجات کا سبب بنتا ہے.
★ سفر کا متوقع روٹ اور ایک یا دو متبادل رستے آپ کے علم میں ہونے چاہییں. علم نہ ہو تو کسی علم والے سے پوچھتے یا گوگل بابا کی مدد لیتے بالکل مت شرمائیں. کوئی دوست یا جاننے والا حال ہی میں وہاں جا چکا ہے تو اس سے مشورہ کر لیجیے. مشاورت بہت سے پچھتاووں سے بچا لیتی ہے.
★ رش آورز سے بچنے کی کوشش کیجیے، ایسے پروگرام عموما تعطیل والے دن رکھے جاتے ہیں، اور تعطیل پہ رش آورز بدل جایا کرتے ہیں، اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے.
★ بہت مرتبہ تفریحی مقامات پہ بہت سی فیملیوں کو بوکھلائے ہوئے یا بیزار سے گھومتے دیکھا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ بےتحاشا رش اور اوباش قسم کے لوگ ہوا کرتے ہیں. پارک یا تاریخی مقام سے وابستہ سکون اور آسودگی کا تصور لوگوں کے جمِ غفیر، بے ہنگم موسیقی کے شور اور آوارہ کتوں کی سی فطرت و عادات کا مظاہرہ کرتے اوباشوں کے گروہوں کے ہاتھوں پامال ہو کر رہ جاتا ہے. اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے کئی ایک طریقے ہیں. کسی ایسے گوشے کا انتخاب کیجیے جہاں زیادہ رش نہ ہو، مگر کم ازکم دو تین فیملیاں آپ کے اردگرد موجود ہوں. ایسی تفریح جن پہ ٹکٹوں کے لیے طویل قطاریں لگی ہوں، سے پرہیز کریں. انتظار کی کوفت اٹھانے کے بعد چند منٹ کی تفریح سے بہتر ہے کہ متبادل آپشنز کا انتخاب کیا جائے. اگر آپ کا پالا لفنگوں سے پڑ ہی جائے تو حتی الامکان انہیں نظرانداز کیجیے اور گھر والوں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کریں. آوارہ کتوں ہی کی طرح یہ لوگ بھی توجہ کے طالب ہوا کرتے ہیں، آپ اگنور کریں گے تو کسی اور سمت منہ پھیر لیں گے. اگر کوئی منہ زبانی بیہودگی کرے تو صبر سے کام لیجیے. آپ کے گھر والوں کی سلامتی و تحفظ آپ کی انا یا عزت نفس سے زیادہ قیمتی ہے. میں ذاتی طور پہ ایک ایسے صاحب کو جانتا ہوں جنہوں نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو گھورنے پہ زخمی کردیا اور پھر وہی بیوی سینکڑوں گھورتی نگاہیں سہتی ان سے جیل میں ملنے جایا کرتی تھی. جہاں تصادم ناگزیر سمجھیں وہاں صرف اس حد تک جارحیت دکھائیں جو معاملات کو ایک حد سے آگے نہ بڑھنے دے، ضرورت پڑے تو انتظامیہ یا سکیورٹی اگر ہو تو ان کی مدد لیجیے.
★ اس ناخوشگوار صورتحال، رش، ٹریفک، تھکن اور بدمزگی سے بچنے کا ایک نہایت کارآمد اور آزمودہ نسخہ یہ ہے کہ تفریح کے لیے علی الصبح نکل کھڑے ہوں. فجر کی نماز پڑھ کر ناشتہ بنائیں یا خاتونِ خانہ کو آرام دینا مقصود ہے تو باہر سے گرما گرم ناشتہ پیک کروائیں اور خالی سڑکوں پہ گاڑی بھگاتے اپنے مطلوبہ مقام پہ جا پہنچیں. گرمیوں کی شبنمی صبح یا سردیوں کی رومانی دھند میں پارک کے پرسکون ماحول کا لطف اٹھائیں. ناشتہ کریں، گھر والوں کے ساتھ گھومیں، کھیلیں، کودیں، ناچیں، گائیں اور جب رش زیادہ بڑھنے لگے تو واپس ہو لیں.
★ شاپنگ یا سفر میں جب آپ کسی خاتون کے ساتھ پیدل چل رہے ہوں تو انہیں راستے کی اندرونی جانب رکھیے، ان کی دوسری جانب ایک قدم پیچھے رہ کر چلیں، ان کےلیے دروازے کھولیں، کسی مشکل مقام پہ آگے بڑھ کر انہیں سہارا دیں اور خواتین سے دس قدم آگے چلنے والی احمقانہ روایت پہ لعنت بھیجیں. متانت و وقار کے ساتھ چلیے اور لوگوں کی جانب گھور کر دیکھنے سے احتراز کیجیے.
★ کسی تقریب میں شرکت مقصود ہو تو اتنا پہلےنکلیں کہ بروقت پہنچ سکیں اور تقریب ضرورت سے زیادہ طول پکڑ جائے تو بروقت نکلتے ہوئے ذرا بھی مت ہچکچائیں.
★ بچوں کو گھر سے باہر کےماحول میں اعتماد سے رہنے کی تربیت دیجیے اور ان پہ کڑی نظر رکھیے، انہیں پبلک مقامات، تفریحی مقامات اور دوسروں کے گھروں کے آداب سکھائیں اور ان پہ عمل یقینی بنائیں، اس کے لیے آپ کو خود مثال بننا ہوگا.
★ ایک روزہ سفر میں بہتر یہی ہوتا ہے کہ گھر سے کھانا ساتھ لے کر جائیں، اور صاف اور ٹھنڈے پانی کا انتظام بھی لازمی ہو. باہر سے کھانا ہو تو ایسے ریستوران کا انتخاب کیجیے جہاں فیملیز کے لیے معقول انتظام ہو، کھانا سستا، معیاری اور تازہ ہو. یہ اگر مشکل ہو تو تازہ پھلوں اور کولڈ ڈرنکس وغیرہ پہ گزارا کریں.
’’لمبا سفر‘‘
تعطیلات میں اکثر خاندان کئی دن کسی پرفضا مقام پہ گزارنا پسند کرتے ہیں. طوالت سے قطع نظر اس سفر کی مشکلات تقریبا وہی ہیں جو ایک روزہ سفر کی انجان راستے، ہوٹلوں میں قیام, امن و امان کی مخدوش صورتحال چند اضافی خطرات ہیں. اوپر ایک روزہ سفر میں دیے گئے مشوروں کے علاوہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیے.
★ اسلامی روایت کے مطابق بطور کنبے کا سربراہ آپ سفر کے امیر بھی ہوں گے، اس لیے سفر پہ نکلنے سے پہلے اپنی نیت درست فرما لیجیے. آپ اپنی فیملی کو ایک معیاری اور بامقصد تفریح پہ لے کر چلے ہیں، جہاں وہ اللہ پاک کی بنائی اس خوبصورت کائنات کا ایک حصہ دیکھ سکیں گے، انہیں بہت کچھ جاننے اور سیکھنے کا موقع ملے گا، اس لیے اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کا سفر محفوظ اور خوشگوار بنائے. جانے سے پہلے اور بحفاظت واپسی پہ اللہ کی راہ میں صدقہ خیرات کرنا مت بھولیے. اہلِ خانہ کو آدابِ سفر سے آگاہ کیجیے. بچوں کو سفر کی دعا سمیت مختلف مسنون دعائیں آپ نے یاد کرا رکھی ہوں گی، انہیں موقع کی مناسبت سے وہ پڑھتے رہنے کی ترغیب دیجیے.
★گاڑی کے متعلق اوپر دی گئی ٹپس پہ عمل کیا جائے. فرسٹ ایڈ کٹ، سوئس نائف، رسے اور ٹارچ کے علاوہ تمام اہل خانہ کے موسم کی مناسبت سے کپڑے اور جوتے، چھتری، برساتی وغیرہ کا اہتمام کیا جائے. تھوڑا بہت اضافی فیول ساتھ لے لیا جائے. ایک دو چادریں یا ایک دری لازمی ساتھ رکھی جائے. گاڑی کی لوڈنگ کپیسٹی کا خیال رکھیے، سامان یا بندے زیادہ ہوں تو ایک ہی گاڑی میں سب کو ٹھونسنے کے بجائے ایک اور گاڑی یا بڑی گاڑی کا انتظام کیا جائے. اگر مجبوری کے تحت کم جگہ پہ زیادہ مسافر بٹھانے پڑیں تو ہر ایک گھنٹہ بعد ان کی نشستیں تبدیل کر لی جائیں اور ہر دو گھنٹے بعد پانچ دس منٹ انہیں ٹانگیں سیدھی کرنے کا موقع دیا جائے.
★ اپنی منزل تک کا کل فاصلہ ذہن میں رکھیں اور اسے راستے میں آنے والی جگہوں کی مناسبت سے کئی حصوں میں تقسیم کر دیں. مثلا آپ نے چھ سو کلومیٹر چلنا ہے تو اسے سو سے ڈیڑھ سو کلومیٹر کے چار پانچ حصوں میں دیکھیے، ہر حصے کا آغاز اور اختتام کہاں ہوگا، راستے میں کون کون سے مقام آئیں گے. سڑک کی حالت کیسی ہوگی، جن اوقات میں آپ کا گزر ہوگا ٹریفک کی کیا صورتحال ہو سکتی ہے؟ ہر حصے کا متبادل راستہ اگر کوئی ہو تو آپ کے علم میں ہونا چاہیے. گوگل میپس سے ایک منزل سے دوسری منزل تک کا راستہ الگ الگ سیو کر لیجیے.
★ حتی الامکان کوشش کیجیے کہ فیملی کے ساتھ رات کو سفر نہ کرنا پڑے. اگر آپ نے مثلا لاہور سے براستہ موٹروے پنڈی یا پشاور جانا اور وہاں سٹے کرنا ہے تو کوئی ہرج نہیں. لیکن لنک روڈز اور غیر معروف راستوں پہ رات کے سفر سے اجتناب کیجیے.
★ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رہے کہ آپ کا موبائل ایک لائف سیونگ ڈیوائس ہے. چارجر اور پاور بنک ہمراہ رکھیں. ایک سے زیادہ سمیں ساتھ ہوں یا دیگر اہلِ خانہ کے نیٹ ورکس آپ سے مختلف ہیں تو سب کے موبائلز میں معقول بیلنس ہو. سفر میں کوشش کیجیے کہ موبائل سائلنٹ پہ رہیں، دو تین گھنٹے بعد جہاں رکیں وہاں سب کالز کا جواب دے دیں. آپ کے موبائل میں ڈیٹا پیکج ہونا اور ساتھ اچھی تھری جی یا فور جی ڈیوائس ہونا بھی ضروری ہے.
★ یہ اہتمام کیجیے کہ پیچھے کوئی نہ کوئی ایک یا دو افراد ایسے ہوں جنہیں آپ نے ہر ایک یا دو گھنٹے بعد میسج کے ذریعے اپنی موجودہ لوکیشن بتانی ہے. راستے میں جہاں کہیں کوئی مسئلہ پیش آئے ان کے علم میں ہو. کبھی ہم دوستوں نے اپنی آوارہ گردیوں میں یہ سسٹم اپنا رکھا تھا اس کے بہت فائدے ہیں.
★ کم از کم ایک یا دو وقت کا کھانا ساتھ لے کر چلیں تو بہتر ہے، ورنہ کوشش کیجیے کہ جب تک کسی مین پوائنٹ پہ نہ پہنچیں، راستے کے ہوٹلوں سے کچھ نہ لیں. بھوک مٹانے کے لیے ڈبوں میں بند خوراک، خشک و تر پھلوں اور کولڈ ڈرنکس وغیرہ پہ گزارا کریں. کھجوریں فوری توانائی کا بہترین ذریعہ ہیں، سفر میں ہمیشہ ساتھ رکھیں اور اگر پسند ہو تو چنے اور گڑ بھی ساتھ لے لیں.
★ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ جہاں آپ جا رہے ہیں، وہاں اگلے چھ سات دن موسم کی کیا صورتحال ہوگی؟ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ سے استفادہ کیجیے اور اس کے مطابق تیاری کریں. آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی منزل پہ اور راستے میں آنے والے سٹے پوائنٹس پہ ہوٹلز کے کرائے وغیرہ کیا ہیں؟ کیا کیا سہولیات میسر ہیں؟ ان سب باتوں کے لیے ویب آپ کے کام آتی ہے. بہت سی ٹریول اور ٹرپ ایڈوائزری سروسز، پاکستان کے تقریبا ہر قابل ذکر سیاحتی مقام کے متعلق موجود بےتحاشا مواد اور لوگوں کے تاثرات نیٹ پہ موجود ہوتے ہوئے بھی اگر آپ بے خبر رہتے ہیں تو یہ بہت بھاری غلطی ثابت ہوسکتی ہے.
★ راستے میں جہاں کھانے پینے کے لیے رکیں، وہاں ممکن ہو تو سڑک کے دوسری جانب قیام کیجیے. یہاں آپ کو وہ لوگ ملیں گے جو اس راستے سے واپس آ رہے ہیں جہاں آپ نے جانا ہے. ان سے آپ کو بہت مفید معلومات مل سکتی ہیں.
★ اپنی منزل پہ پہنچ کر سب سے پہلے قیام کا بندوبست کیجیے، آرام کریں نیند پوری کریں، تازہ دم ہو کر پہلے مقامی بازار کا ایک چکر لگائیں. ہوٹل کے عملے سے گپ شپ لڑائیں، خود کو مقامی ماحول، روایات سے ہم آہنگ کریں اور اس کے بعد کسی ایڈونچر کا سوچیں.
★ ہائیکنگ پہ جاتے وقت فرسٹ ایڈ کٹ کا ایک مختصر سا پیک، ٹیکٹکل فلیش لائٹ، واکنگ سٹکس وغیرہ ساتھ رکھیے. پہاڑی علاقوں میں موسم پلک جھپکتے میں تبدیل ہو جاتا ہے اس کے لیے مناسب انتظام کیجیے. بھاری بھرکم جیکٹس وغیرہ پہننے کے بجائے layers والا فارمولا اپنائیں یعنی شرٹ کے اوپر ایک ہلکی سویٹر، اور اپر وغیرہ. آپ کے لباس کی اوپر والی لئیر واٹر پروف ہونی چاہیے یا پھر ٹو پیس برساتی اپنے ساتھ رکھیے.
★ کسی بھی نئے مقام پہ جاتے ہوئے یقینی بنائیں کہ آپ کے ہوٹل کے عملے کو اور اگر کوئی مقامی جاننے والا ہے تو اسے علم ہونا چاہیے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں اور واپسی کب تک متوقع ہے؟
★ اپنے ٹرپ کے متوقع اخراجات کا ایک حقیقی تخمینہ لگائیں، اس میں دس فی صد جمع کریں اور جو رقم بنے اس میں مزید بیس فی صد شامل کر کے اپنے پاس رکھیں. اے ٹی ایمز پہ زیادہ بھروسہ مت کیجیے. پاس موجود نقد رقم کو تین چار حصوں میں تقسیم کر کے تین چار لوگ اپنے پاس رکھ لیں. اب کوشش یہ کیجیے کہ اصل تخمینے کا بھی دس فی صد آپ نے بچا کر واپس لانا ہے.
★ مخصوص تعطیلات جیسا کہ عیدین، یومِ آزادی وغیرہ پہ ٹرپ پلان کرتے ہوئے بہت محتاط رہیں. ہر سال عید پہ مری، وادی نیلم اور کاغان ناران وغیرہ میں سیاحوں کا بقول اخبارات کے’’تاریخی رش‘‘ دیکھنے کو ملتا ہے. اس تاریخی رش میں فیملیوں کے ساتھ آئے لوگ ’’تاریخی خجل خواری‘‘ برداشت کرتے ہیں. منہ مانگے، ہوش ربا کرائے دے کر گھٹیا سے ہوٹلوں میں ٹھہرنا، کئی کئی گھنٹے گاڑی رش میں پھنسے رہنا، پٹرول کی قلت یا عدم دستیابی، یہ وہ مصائب ہیں جو آپ کی تفریح کا بیڑا غرق کرنے کو کافی ہیں. اس مرتبہ جو لوگ چھوٹی عید پہ تین دن کے لیے ناران آئے، ان کے دو دن سڑکوں پہ ٹریفک جام میں پھنسے، ہوٹلوں میں کمرے ڈھونڈتے اور گاڑیوں کے لیے پٹرول تلاش کرتے گزر گئے. اگر ان دنوں ایسی جگہوں پہ جانا ہی ہو تو ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار رہیے.
★ اپنے ساتھ کم سے کم سامان رکھیے، اور آپ ٹرپ زیادہ سے زیادہ انجوائے کر سکیں گے.
★ کم کھائیں مگر معیاری کھائیں. سفر میں اپنی خوش خوراکی کی عادت پہ کنٹرول رکھیے.
★ احتیاطا کوئی ایسی چیز ہمیشہ ساتھ رکھیں جو بوقت ضرورت ہتھیار کا کام دے سکے. کچن والی چھری، چاقو، واکنگ اسٹک حتیٰ کہ ٹیکٹکل ٹارچ تک آپ کے کام آ سکتی ہے. عام تاثر کے برعکس، پاکستان کے سیاحتی مقامات دنیا کے بیشتر تفریحی علاقوں کی نسبت بہت زیادہ محفوظ ہیں. پاکستانی کتنی شاندار قوم ہیں؟ اس کا اندازہ آپ کو سفر ہی میں ہوتا ہے اس لیے اس ٹپ کو پڑھ کر گھبرائیے مت. مقصد صرف ذہنی طور پہ بیدار اور تیار رہنا ہے.
★ سب اہلِ خانہ کو سمجھائیں کہ دوران سفر اپنا دھیان سمارٹ فونز کے بجائے اپنے اردگرد کے ماحول پہ رکھیں. سکیورٹی اور سیلف ڈیفنس میں ایک اصطلاح عام استعمال ہوتی ہے جسے situational awareness کہتے ہیں. سچویشنل اویئرنیس آپ کو کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بروقت آگاہ کرتی اور اس سے بچنے میں معاون ثابت ہوتی ہے. اس پہ موقع ملا تو تفصیلا لکھوں گا ان شاء اللہ، فی الحال اتنا جان لیں کہ اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمارٹ فونز ہیں. وہ ڈیوائس جو آپ کی زندگی بچا سکتی ہے، اسے اپنی زندگی خطرے میں ڈالنے کا سبب نہ بنائیں. سٹیٹس اپڈیٹ اور سلفیز اپلوڈ کرنے کے لیے آپ کے ہوٹل کا کمرا مناسب ترین مقام ہے.
★ دورانِ سفر عموما حقوق اللہ میں کوئی کمی کوتاہی رہ جایا کرتی ہے، واپسی پہ اس کی تلافی کی کوشش کیجیے. دورانِ سفر اور واپسی پر زیادہ سے زیادہ شکر ادا کرتے رہیے. اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے. آمین
اگلی قسط میں بچوں کی حفاظت، شاپنگ یا ہوٹلنگ کے دوران احتیاطی تدابیر اور چند عمومی دفاعی ٹوٹکے پیش کیے جائیں گے. ہمارے ساتھ رہیے گا
پہلی قسط یہاں ملاحظہ کیجیے
تیسری قسط یہاں ملاحظہ کیجیے
[…] دوسری قسط یہاں ملاحظہ کیجیے […]
[…] دوسری قسط یہاں ملاحظہ کیجیے […]