ہوم << فیس بکی لکھاریوں کے نام.....! - فیضان اعجاز جتوئی

فیس بکی لکھاریوں کے نام.....! - فیضان اعجاز جتوئی

اسی رمضان کے اوائل کی بات ہے۔ـ حسب معمول فیس بک لاگ ان کی تو سامنے بھائی عامر خاکوانی کی وال سے شیئر کی ہوئی ایک پوسٹ پر نظر پڑی جس میں ایک تو رمضان کے اندر ختم قرآن کا آسان سا طریقہ بتایا گیا تھا اور دوسرا اپنی پسند کے کسی بھی عالم کا ترجمہ اٹھاکے اسے پڑھنے اور اس کے نوٹس بنانے کی ترغیب دی گئی تھی ـ جس کا فائدہ یہ تھا کہ ایک تو قرآن کا پیغام سمجھنے میں مدد ملتی، دوسرا مختلف احکامات اور ایشوز کے متعلق حوالہ جات محفوظ ہوجاتے۔
ـ
مجھے یہ دوسری تجویز بہت پسند آئی۔ ـ میں نے قرآن کا ترجمہ اٹھایا۔ روزانہ تھوڑا تھوڑا پڑھنا شروع کیا۔ اس کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کی۔ ساتھ ساتھ نوٹس بنائے۔ ان پہ عمل شروع کیا اور الحمدللہ آج تک اس روٹین پہ کاربند ہوں۔
ـ
اب اس مثبت اور تعمیری پوسٹ کا نتیجہ کیا ہوا کہ جس بندے نے یہ پوسٹ لکھی اور جس نے شیئر کی، ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ ان کی پوسٹ کسی بے عمل کو عمل کی راہ پہ ڈال کر ان کے لیے صدقہ جاریہ بن چکی ہے اورروزانہ کی بنیادوں پر ان کے نامہ اعمال میں نیکیوں کے گراف میں اضافہ کر رہی ہے۔ـ
یہ تو تھی ایک حقیقی کہانی... اب ذرا مختلف پوسٹس پر نتائج کا تصور کریں۔
غیرت کے نام پر قتل ہوا، ریسٹورنٹس سے کتے اور گدھے کا گوشت پکڑا گیا۔ ملاوٹ زدہ اشیاء سے لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ مدرسوں میں بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ـآپ نے قلم اٹھایا۔ اپنے مضمون میں جان ڈالنے کے لیے معاشرتی برائیوں اور مولوی کی بدکرداری تک محدود رہنے کی بجائے آپ اسلام پر چڑھ دوڑے۔ اس کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا.... اب ایک نوجوان جو میڈیائی پروپیگنڈے کا شکار ہے، اسلام کے بارے میں کنفیوژ ہے.... آپ کی پوسٹ پڑھتا ہے، اس کی کنفیوژن کو تقویت ملتی ہے۔ وہ اسلام سے دور ہو جاتا ہے .... اس نوجوان کی اسلام سے دوری کا وبال کس پر ہوگا.....؟
اسلام بےزار اور ملحدین اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہیں۔ اسلام کے خلاف پروپیگنڈے میں آپ کی دی ہوئی مثالوں اور دلیلوں سے ہزاروں نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں تو آپ سوچیں کہ یہ پوسٹ آپ کے لیے کیا ثابت ہوئی..... صدقہ یا وبال......؟
اپنوں کی نادانیوں اور دشمن کی عیاریوں سے، چاہتے نا چاہتے ہوئے ہم پچھلے پندرہ سالوں سے حالت جنگ میں ہیں... دشمن کبھی اسلام کا چوغہ پہن کر ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی اور دوسرے متحارب گروپوں کی شکل میں ہمارے نوجوانوں کو ورغلاتا ہے تو کبھی بی ایل اے، بی آر اے اور سندھو دیش کی تحریک بن کر قوم پرستی اور لسانی تعصب میں جکڑنے کی کوشش کرتا ہے، کبھی بارڈر پر چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو کبھی سفارتی جارحیت دکھاتا ہے... ہم جانتے ہیں کہ ان حالات میں اس کے مقابلے میں صرف ایک ہی مزاحمتی دیوار ہے اور وہ ہے پاک فوج اور اس کے حساس ادارے...ـ
اب آپ پرویز مشرف کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ ضیاءالحق اور یحییٰ خان کے مخالف ہیں،۔ آپ قلم اٹھاتے ہیں اور ان شخصیات اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کی بجائے آپ فوج کے پورے ادارے کو ہی تختہ مشق بناکر ادھیڑ دیتے ہیں.... اب بی ایل اے، ٹی ٹی پی کے پروپیگنڈے کا شکار ایک نوجوان جو ابھی تک تذبذب میں ہے، آپ کی پوسٹ پڑھتا ہے اور اس کے ان خیالات کو تقویت ملتی ہے کہ ہماری آرمی واقعی ناپاک آرمی اور ہماری سب سے بڑی دشمن ہے.... اب آپ کے دلائل اس کو دشمن سے قریب کر دیتے ہیں۔ اگر وہ ان کا حصہ بن جائے تو دو آپشن ہیں یا تو خود انجام کو پہنچ جائے گا یا کسی اور کو مارتا رہے گا... دونوں صورتوں میں جان کے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا .....؟
آپ کی یہ پوسٹ جتنی شیئر ہوتی رہے گی تو معاشرے کی تعمیر کا حصہ بنے گی یا تخریب کا ....؟
یہی مثال سیاست میں لے لیں۔ ـ نواز شریف، عمران خان، آصف زرداری، فضل الرحمن اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کی بجائے جب آپ پورے سیاسی نظام ہی کو ہدف تنقید بنالیں گے تو نوجوان یا تو داعشی خلافت کی جانب جائیں گے یا پھر اس ملک سے ہی مایوس اور بےزار ہوجائیں گے۔
عرض کرنے کا مقصد صرف آپ لوگوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ آپ کی تحریریں ہم نوجوانوں پر اثر انداز ہوتی ہیں... اس لیے آپ جو بھی لکھیں یا شیئر کریں، یہ ذہن میں رہے کہ مجھ جیسے ہزاروں نوجوان آپ کو پڑھ رہے ہیں۔ اثر لے رہے ہیں۔ آپ کے دیے گئے دلائل کو اپنی نجی محفلوں میں ہونے والے مباحث کا حصہ بنا رہے ہیں .... چونکہ معاشرے کی تربیت، تعمیر و تخریب کا تعلق براہِ راست آپ لوگوں سے ہے، اس لیے پوسٹس کی سلیکشن کے حوالے سے آپ لوگوں سے ہماری توقعات بھی زیادہ ہیں۔

Comments

Click here to post a comment