ہوم << بدعات - حمیراعلیم

بدعات - حمیراعلیم

ہمارے بچپن میں جب ربیع الاول کا مہینہ آتا تو لوگوں کے گھروں کے باہر مکہ، مدینہ، مقامِ بدر کے ماڈلز نظر آتے۔ ریگستان، ٹینٹ، گھوڑے، اونٹ، پہاڑ اور تلواریں تھامے سپاہی جیسے مناظر دیکھ کر ہم ایک طرف عقیدت میں سرشار ہوتے تو دوسری طرف حیرت میں ڈوب جاتے کہ کیا یہی دین ہے؟

رفتہ رفتہ یہ رجحان اتنا بڑھا کہ میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں میں مسجد نبوی، خانہ کعبہ، غارِ حرا اور روضۂ رسول ﷺ کے ماڈلز اٹھائے جانے لگے۔ آج2025 کی دہائی میں نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض جگہوں پر صحابہ کرامؓ کے مجسمے، علیؓ کی تصویریں، اور جلوسوں میں "حوروں" کا روپ دھارے لڑکیاں تک نظر آنے لگی ہیں۔ یہ سب وہ بدعات ہیں جن کی نہ قرآن میں کوئی بنیاد ہے اور نہ ہی احادیث میں۔ بلکہ ان کے خلاف سخت وعید آئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ۔ "جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں، وہ مردود ہے۔"مسلم وبخاری

آج میلاد النبی ﷺ کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کا دینِ اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ جلوسوں میں بلند آواز میں ڈھول، موسیقی، مرد و زن کا اختلاط، اور دین کے نام پر تماشے۔ کیا نبی ﷺ نے یہی سکھایا تھا؟ کیا رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ نے کبھی یوں آپ ﷺ کی یاد منائی؟ نبی ﷺ کی محبت کا تقاضا تو یہ تھا کہ ہم ان کی سیرت پر چلتے، ان کی سنت کو زندہ کرتے۔ قرآن کہتا ہے:
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ "کہہ دو: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔"آل عمران 31

پیروی نبی ﷺ کی سنت کی کی جاتی ہے نہ کہ خود ساختہ رسوم کی۔ نبی ﷺ کے دور میں صحابہ کرامؓ نے نہ تو ان کا یومِ پیدائش منایا، نہ ماڈلز بنائے، نہ حوروں کے روپ دھارے گئے، نہ جلوس نکالے گئے۔ محبت اگر ہے تو عمل میں دکھائی دے گی نہ کہ رسموں اور شکلوں میں۔ محرم کے جلوسوں میں تعزیے، تابوت، اور شہدائے کربلا کے مجسمے لے کر چلنا بھی اسی قبیل سے ہے۔ ان چیزوں کا مقصد اگر "یادگار" منانا ہے تو یاد کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کے کردار کو اپنائیں، ان کے صبر، استقامت، تقویٰ اور قربانی کی روح کو اپنے اندر پیدا کریں نہ کہ ان کے جسمانی مظاہر کو مجسم کر کے دکھاوا کریں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
لتتبعن سنن من كان قبلكم، شبراً بشبر، وذراعاً بذراع. "تم ضرور ان لوگوں کے طریقے اختیار کرو گے جو تم سے پہلے تھے، بالشت بہ بالشت، ذراع بہ ذراع."
صحابہ نے پوچھا: "کیا وہ یہود و نصاریٰ ہوں گے؟"
آپ ﷺ نے فرمایا: "اور کون؟"

یہود و نصاریٰ کی تقلید آج ہم انہی مجسموں، تصویروں اور مذہبی نمائشوں میں کر رہے ہیں۔ ہندو مذہب کی رام لیلا، عیسائیوں کے کرسمس ماڈلز اور دیگر مذاہب کی رسمیں آج مسلم معاشرے میں بھی رائج ہو چکی ہیں، اور انہیں "عقیدت" کا نام دیا جاتا ہے۔قرآن ہمیں تنبیہ کرتا ہے:
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ۔ "کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں وہ چیز مقرر کر دی ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟"

یہ بدعات، خواہ میلاد کے نام پر ہوں یا محرم کے، دین میں اضافے کی کوششیں ہیں، جو درحقیقت دین کو مسخ کرنے کے مترادف ہیں۔

Comments

Avatar photo

حمیرا علیم

حمیراعلیم کالم نویس، بلاگر اور کہانی کار ہیں۔ معاشرتی، اخلاقی، اسلامی اور دیگر موضوعات پر لکھتی ہیں۔ گہرا مشاہدہ رکھتی ہیں، ان کی تحریر دردمندی اور انسان دوستی کا احساس لیے ہوئے ماحول اور گردوپیش کی بھرپور ترجمانی کرتی ہیں۔ ایک انٹرنیشنل دعوی تنظیم کے ساتھ بطور رضاکار وابستہ ہیں اور کئی لوگوں کے قبول اسلام کا شرف حاصل کر چکی ہیں۔ کہانیوں کا مجموعہ "حسین خواب محبت کا" زیرطبع ہے

Click here to post a comment