جنرل ضیاء الحق مرحوم کی آمریت، ایم کیو ایم کی تخلیق اور دیگر کئی پالیسیوں اور فیصلوں سے شدید اختلاف کے باوجود انھیں پاکستان بلکہ دنیا کی تمام تر خرابیوں اور انتہاپسندی، دہشت گردی، لسانیت اور فرقہ واریت کا ذمہ دار ٹھہرانا قرین انصاف نہیں ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ داعش کو بھی بعض حضرات نے ضیاء الحق کے کھاتے میں ڈال دیا ہے، اس سے ان کی نفرت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
ضیاءالحق سے بغض رکھنے والوں میں ایک وہ پکے کیمونسٹ یا کیمونزم سے متاثر لوگ ہیں جو کیمونزم کے بت پاش پاش ہونے اور سویت یونین کے حصے بخرے ہونے پہ دل گرفتہ ہیں اور اس کا ذمہ دار ضیاء الحق اور افغان جہاد کو سمجھتے ہیں، اس لیے بھڑاس نکالنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ دوسرے وہ سیکولر حضرات ہیں جو دراصل دل میں اسلام سے پرخاش رکھتے ہیں اور جہاد کو کسی صورت برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ پہلے یہ طبقات روس کی گود میں بیٹھے روبلز سے جی بہلا رہے تھے اور اب روس سے باقاعدہ طلاق لیے بغیر مغرب اور امریکہ کے ساتھ ہنی مون منانے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جبکہ تیسرے وہ روشن خیال اور ماڈریٹ دوست ہیں جو کسی بھی نظام کے ساتھ کشمکش سے جی کتراتے ہیں اور حکمت و مفاہمت کےنام پر صرف ’’امن‘‘ کے ساتھ جینے کے قائل ہیں، نفاذ اسلام، اقامت دین، اسلامی ریاست اور جہاد کی اصطلاحات سے انھیں چڑ ہے اور دنیا کی تمام تر انتہاپسندی اور ریاستی دہشت گردی تک کو وہ اسی فکر کا نتیجہ گردانتے ہیں۔
کیا یہ سوالات قابل غور نہیں ہے کہ
ضیاءالحق کے دور سے پہلے پاکستان میں کون سی دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں؟
کیا مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ذمہ دار ضیاءالحق ہے؟
کیا سندھو دیش، آزاد بلوچستان اور پختونستان کے نعرے پہلے کبھی نھی لگے؟
کیا ضیاءالحق پہلا اور آخری ڈکٹیٹر ہے؟
کیا وسطی ایشیا کے ممالک کو روس نے ضیاءالحق کی وجہ سے ہڑپ کر رکھا تھا؟
کیا افغانستان پر جارحیت روس نے ضیاء الحق کی دعوت پر کی تھی؟
کیا فرقہ واریت، انتہاپسندی اور دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ ہے؟
کیا فلسطین، شام، شیشان، برما، عراق وغیرہ میں ریاستی دہشت گردی کا ذمہ دار بھی ضیاء الحق ہے؟
اس بات کا بھی سنجیدہ اور منصفانہ تجزیہ کرنا ضروری ہے کہ نائن الیون سے پہلے اور بعد کے حالات میں دہشت گردی کی کیفیت، حالت اور حجم کیا رہا ہے؟
کیا موجودہ حالات سے پرویز مشرف بالکل بری الذمہ ہے؟
افغان جہاد اور مجاہدین کی ’’تخلیق‘‘ کا باقاعدہ عمل تو ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دور میں شروع ہوچکا تھا جبکہ طالبان کی تخلیق کار محترمہ بےنظیر بھٹو تھیں جس پر انھیں فخر بھی تھا اور انھیں ہمارے بچے گردانتی تھیں۔
یہ بھی نہایت اہم سوال ہے کہ ضیاء الحق کی پالیسیوں کو ’’سیکولر ولبرل حضرات‘‘ نے کیوں برقرار رکھا بلکہ پوری شدت کے ساتھ جاری رکھا؟
معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ ضیاء الحق کے بجائے کچھ اور ہے۔
کیمونزم کا انہدام
سویت یونین کا بکھر جانا
سیکولرازم کی ناکامی
اور
اسلامی احیاء کی تحریکات کی بڑھوتری
نفاذ اسلام، اسلامی ریاست کے قیام اور اسلامی احکامات پر عملدرآمد۔
اسلام کی وجہ سے جنرل ضیاء الحق اور ملا آج تک ہدف کے طور پر چلے آ رہے ہیں
تبصرہ لکھیے