ملک میں امن وآشتی کا پرندہ کیوں عنقا ہے؟ ساکنان پاکستان چین کی نیند کیوں نہیں سو سکتے؟ آئے روز بم دھماکوں سے فضا کیوں مکدر رہتی ہے؟ عوام کو تن ڈھانپنے کے لیے کپڑا، سرچھپانے کے لیے سائبان اور پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے روٹی کیوں میسر نہیں؟ ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لیے ہمیں 7 دھائیاں پیچھے سفر کرنا پڑے گا۔
ارض پاک کا حصول اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کیا گیاتھا، اس کی داغ بیل قرآن وسنت پہ ڈالی گئی تھی، اس کے اجزائے ترکیبی میں لاالٰہ الا اللہ کو خاص درجہ حاصل تھا، یہ نعرہ ہندوستان کے ہرمسلمان کی زبان پہ عام تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ، اس نعرہ کی باز گشت نے ہندوؤں کو لرزہ براندام کرکے رکھ دیا تھا۔ مشرقی پاکستان میں مولانا ظفر احمد عثمانی اور مغربی پاکستان میں مولانا شبیر احمد عثمانی سے پاکستان کی پرچم کشائی کروا کر اس بات کا ثبوت بہم پہنچایا گیا کہ یہاں شیطان کی نہیں رحمان کی چلے گی، سیکولرازم نہیں دین محمدی کا بولا بالا ہوگا، قائد اعظم نے ملاؤں سے پرچمِ اول لہروا کر اپنی روشن خیالی کی تعریف متعین کردی تھی۔
یہ ملک ہمیں تحفہ میں نہیں ملا، اس کے لیے پندرہ سے بیس لاکھ مسلمانوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ساٹھ ہزار سے زائد مسلمان خواتین اغوا کی گئیں، اسی لاکھ مسلمانوں کو اپنے گھر بار سے محروم ہونا پڑا۔ اللہ تعالیٰ شکرگزار بندوں کو شکر کرنے پہ اپنی نعمتوں سے مزید نوازتا ہے، اس کا وعدہ ہے اگر تم شکر کروگے تو میں تم پہ زیادہ (انعامات کی بارش) کروں گا۔ ملک پاکستان جیسی عظیم نعمت کے حصول کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور اس نعمت کا سب سے بڑا شکر یہ تھا کہ ہم یہاں اسلام کا علم لہراتے، دین کا بول بالا کرتے، اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے فرامین سے اس ملک کو چار چاند لگا دیتے۔
اگر ہم ملک کی خستہ حالی پہ غور کریں اور پھر قیام پاکستان کے مقصد پہ نظر دوڑائیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوکر سامنے آتی ہے کہ ہم اپنے مقصد سے دور چلے گئے ہیں، اپنی ماؤں کی تارتار عزت، بیویوں کا اجڑتا سہاگ، بہنوں کی لٹی حرمت بھلا چکے ہیں، اپنی قربانیوں سے رقم تاریخ کا مقصد فراموش کر بیٹھے ہیں۔ یہی وجہ ہے یہاں امن وآشتی کا پرندہ عنقا ہے، آئے روز بم دھماکوں سے فضا مکدر رہتی ہے، عوام چین کی نیند نہیں سو سکتے۔ جب تک یہاں اسلامی نظام نافذ نہیں ہوگا ہم اپنے پیارے ملک پاکستان کو ترقی کی راہ پہ گامزن نہیں دیکھ سکیں گے، کیوں کہ بقول زکی کیفی
اسلام کی بنیاد پہ یہ ملک بنا ہے
اسلام ہی اس ملک کا سامانِ بقا ہے
تبصرہ لکھیے