ہوم << ایک نظر کی خطا کا انجام - معراج بی بی

ایک نظر کی خطا کا انجام - معراج بی بی

جب بھی محبت کا لفظ میرے کانوں سے ٹکراتا ہے، دل میں ایک دبی ہوئی خاموشی شور مچانے لگتی ہے۔ ایک نظر میں ہونے والی محبت کا جو صلہ مجھے ملا، شاید ہی میں کبھی اسے بھول پاؤں۔ بے شک میرے سامنے دنیا کی ساری محبتیں لا کر رکھ دی جائیں، لیکن میرا دل جس محبت سے اُٹھ چکا ہے، وہ دوبارہ کبھی کسی اور کے لیے نہیں دھڑکے گا۔

کہتے ہیں محبت اندھی ہوتی ہے، لیکن یہ نہیں جانتی تھی کہ اصل زندگی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ میری محبت اتنی اندھی تھی کہ میں نے اپنے مخلص رشتوں تک کو بھلا دیا۔ اپنے والدین، بہن بھائیوں، جن کی محبت بے لوث تھی، انہیں ایک اجنبی کے لیے چھوڑ دیا۔ جب یہ محبت کا اندھیرا چھٹا، تو نہ وہ شخص میرے ساتھ رہا، اور نہ میرے وہ رشتے۔ میں تنہا، بے یار و مددگار رہ گئی۔

یہ اُس وقت کی بات ہے جب میں ہائی اسکول کی طالبہ تھی۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ایک لڑکے سے محبت ہو گئی۔ وہ دکھنے میں کسی فلمی ہیرو جیسا تھا۔ صرف میں ہی نہیں، شاید کوئی بھی لڑکی اس کی طرف مائل ہو جاتی۔ اُس کی شخصیت پرکشش تھی، پینٹ شرٹ میں ملبوس وہ کسی شہزادے سے کم نہ لگتا تھا۔

میں راولپنڈی کی رہائشی تھی۔ ایک دن ہم سب گھر والے امام بارگاہ گئے، اور اتفاق سے وہ لڑکا بھی وہیں موجود تھا۔ میری چھوٹی بہن میرے ساتھ تھی، جب وہ لڑکا ایک صفحے پر اپنا نمبر لکھ کر میری بہن کو پکڑا گیا۔ میں نے نمبر لیا اور اسے خبردار کیا کہ کسی کو نہ بتائے۔ اس وقت میں نے اپنی بھابھی کے موبائل سے اسے میسج کیا۔ یہ پہلا قدم تھا، جو میں نے سوچے سمجھے بغیر اٹھا لیا۔

روزانہ میں چھت پر جا کر باتیں کیا کرتی تھی، وہ گلی میں آ جاتا، اور ہم موبائل پر گھنٹوں بات کرتے۔ وقت گزرتا گیا، اور میں اس کی محبت میں ڈوبتی چلی گئی۔ تب تک میری بھابھی کو بھی سب کچھ معلوم ہو چکا تھا۔ بھابھی نے کہا کہ اسے کہو کہ رشتہ لے کر آئے۔ جب میں نے اس سے بات کی، تو اُس نے بہانے بنائے کہ اُس کے گھر والے نہیں مانیں گے، بھائی بہت سخت ہے۔

میں اس سے محبت کو قربان نہ کر سکی۔ ایک رات، بغیر کسی کو بتائے، میں اس کے ساتھ بھاگ گئی۔ ہم نے نکاح کر لیا۔ جب میں نے کہا کہ مجھے اپنے گھر لے چلو، تو اُس نے کہا کہ ابھی ممکن نہیں۔ یوں ہم چار سال دربدر پھرتے رہے۔ کئی شہروں میں گئے، کئی دن بھوکے رہے۔

پھر ایک دن وہ مجھے اپنے گھر، چکوال لے گیا۔ اس کی ایک بوڑھی ماں اور دوسرے بہن بھائی تھے، جو اپنی زندگی میں مصروف تھے۔ میں نے اُسے اپنا گھر مان لیا۔ صبح وہ کام پر چلا جاتا، اور میں سارا دن کام کرتی، ساس کے طعنے سنتی۔ پھر میرا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ میں نے سمجھا شاید اب رشتہ مضبوط ہو جائے۔

کئی سال بعد، مجھے پتا چلا کہ میرے والد سخت بیمار ہیں۔ میں ڈر گئی، بہت روئی، لیکن گھر نہ جا سکی۔ میرے بھائی نے قسم کھائی تھی کہ اگر میں ملی تو مار ڈالے گا۔ کچھ وقت بعد، میرا دوسرا بیٹا پیدا ہوا۔ میں دو بیٹوں کی ماں بن چکی تھی، لیکن شوہر کا رویہ بدل چکا تھا۔ نہ وہ محبت رہی، نہ توجہ۔

رمضان کے مہینے میں راشن کی قطاروں میں کھڑی ہوتی تھی، اور گھر چلانے کی کوشش کرتی تھی۔ اسی دوران میرے والد کا انتقال ہو گیا۔ میں نہ جا سکی۔ بعد میں میرا شوہر مجھے مارنے لگا، گھر کی چیزیں بیچ ڈالیں، اور ہفتوں غائب رہنے لگا۔ جب میں پوچھتی، تو بہانے بناتا۔ وہ شادیوں کی ویڈیو بنانے کا کام کرتا تھا، لیکن رفتہ رفتہ وہ بدظن ہوتا گیا۔

ایک دن اُس نے مجھے گھر سے نکال دیا، اور میری بچیاں مجھ سے چھین لیں۔ میں دارالامان چلی گئی۔ کچھ دن وہاں رہی، پھر اپنی خالہ کے ذریعے امی سے رابطہ کیا۔ ماموں کے ذریعے میں اُن کے گھر پہنچی، لیکن بچوں کی یاد میں تڑپتی رہی۔ پھر اُس نے طلاق کے کاغذات بھیج دیے۔ میں ٹوٹ چکی تھی۔

عدت کے بعد ماموں نے میری دوسری شادی کر دی۔ آج الحمدللہ میں خوش ہوں۔ میرا شوہر میری بہت عزت کرتا ہے۔ لیکن جس شخص سے محبت کی تھی، اُس نے کبھی میری قدر نہ کی۔ میں اُسے زندگی بھر معاف نہیں کر سکتی۔ اُس نے نہ صرف مجھے بلکہ میرے بچوں کو بھی مجھ سے چھین لیا۔

شاید یہ میرے والدین کی نافرمانی کی سزا تھی، جو مجھے اسی دنیا میں مل گئی۔ میں آج کی لڑکیوں سے کہنا چاہتی ہوں: چند دن کی محبت کے لیے اپنے والدین، اپنی عزت، اپنے گھر کو مت چھوڑو۔ شادی ہمیشہ ماں باپ کی رضا سے کرو، تاکہ بعد میں اگر کچھ ہو بھی جائے، تو کم از کم تمہارے ساتھ کھڑا ہونے والا کوئی ہو۔

ورنہ میری طرح تم بھی لاوارث بن کر کسی دارالامان کی پناہ میں ہو گی، جہاں صرف پچھتاوا اور تنہائی رہ جاتی ہے۔

Comments

Avatar photo

معراج بی بی

معراج بی بی، بی ایس انگریزی کی طالبہ ہیں۔ کہانیاں لکھتی ہیں۔ سماجی موضوعات سے دلچسپی ہے۔ دلیل سے لکھنے کا آغاز کیا ہے۔ اساتذہ کو کریڈٹ دیتی ہیں کہ ان کی حوصلہ افزائی نے لکھنے کے قابل بنایا ہے۔

Click here to post a comment