ہوم << جلوہ جلال و جمال - سراجی تھلوی

جلوہ جلال و جمال - سراجی تھلوی

یہ کتاب سلسلہ ذھب المعروف مذہب نوربخشیہ کے پیر سید عون علی عون المومنین کی سوانح حیات،کرامات اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔

اس کتاب کے مولف مولانا اعجاز حسین غریبی ہیں۔ 384 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو "جامع آل الرسول للبنات صوفیہ امامیہ نوربخشیہ گنگچھے "نے شائع کیاہے۔ مولف نے اس کتاب کو اک مقدمے "عرض ناشر یا گفتار مولف "اور سات ابواب سے تشکیل دیا ہے۔ہر باب میں کئی فصلیں قائم کی ہیں۔ باب بندی اور فصلیں قائم کر کے مختلف عناوین کے ذریعے ربط و تسلسل میں اک طرح سے روانی و خوبصورتی پیدا کی گئی ہے۔ زبان نہایت ہی سہل وآسان ،شستہ و رواں ہے۔

آج سے کوئی تین ماہ قبل سوشل میڈیا کی توسط سے یہ خوش خبری ملی کہ حضرت عون المومنین رح کی سوانح حیات پر علامہ اعجاز حسین غریبی صاحب نے "جلوہ جلال و جمال "کے نام سے اک مفصل کتاب لکھی ہے۔پھر پاکستان آ کر کتاب کے بالاستیعاب مطالعے کے بعد یہ خوشی مزید دو بالا ہوئی ۔
شاہ سید محمد نوربخش رح کے بعد آج تک کسی بزرگان دین کی مفصل سوانح حیات نہیں لکھی گئی۔مختلف کتابوں میں منتشر صورت میں کچھ نہ کچھ مواد موجود ہو تو ہو ورنہ کوئی مکمل تاریخ اب تک منصہ شہود پر نہیں۔

مولانا ابوالحسن ندوی کی کتاب "تاریخ دعوت و عزیمت "جو کئی جلدوں پر مشتمل ہے ۔جب بھی اس کتاب کا مطالعہ کرتا تو سوچتا کہ کاش سلسلہ نوربخشی پیران پیر ،بزرگان دین کی سوانح حیات پر بھی مفصل کتابیں ہوتیں تو آج اس سلسلے کے بزرگان دین کی خدمات ،ان کی کاوشیں ،ان پر ڈھائے گئے ظلم و ستم کے داستانوں سے ہر عہد ہر دور کے قاری واقف ہوتے۔

پیر عون علی رح کی سوانح حیات اس لحاظ سے نہایت اہم ہے کہ وہ دور نوربخشیوں کا انتہائی نازک دور تھا۔ نوربخشیوں پر جو کئی صدیوں سے جمود طاری تھا۔وہ ٹوٹنے والا تھا۔تراجم و تصانیف کی ابتداء ہورہی تھی۔مدارس و مساجد کے تعمیراتی کام ہورہے تھے۔ نوربخشی دینی طلباء مختلف مدارس کا رخ کر رہے تھے۔اس کے نتیجے میں مختلف نظریات کا پھیلاو،اختلاف کا بہاؤ زیادہ ہونے کا امکان بڑھ رہا تھا۔ایسے میں سید عون المومنین رح کا مسلک نوربخشیہ کے پیر کی حثیت سے قیادت سنبھالنا اور نوربخشیت کی بقا و سالمیت ،فکری سرحدوں کے تحفظ،مختلف معاہدوں میں دانشمندانہ و بابصیرت فیصلے،پُرسکون و خاموش طبیعت کے دبیز پردے میں بند جلالی صفت شخصیت کے بارے میں جانکاری تاریخ و سیر کے طالب علم کےلیے کسی گوہر نایاب سے کم نہیں۔

مستزاد اس پر اس دور میں مجموعی طور پر نوربخشیوں کی کیا صورت تھی اور کن مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔نوربخشی مساجد و خانقاہوں سمیت عقائد و افکار کی تحفظ میں کس قدر سید عون علی رح کو مشقتیں جھیلنی پڑی۔ 384 صفحات پر پھیلی اس کتاب میں نوربخشیت و پیر عون علی شاہ رح کے بارے میں جاننے والوں ،تاریخ کا طائرانہ مطالعہ کرنے والوں کےلیے چشم کشا حقائق ،مخفی گوشے،نایاب باتیں،بکھرے موتی موجود ہیں۔یہ کتاب آنے والے محققین کےلیے اک پیشہ خیمہ ثابت ہوگی۔ یقینا غریبی صاحب نے اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بہت محنت کی ہے۔اس سفر کی روئیداد غریبی صاحب نے "گفتار مولف "میں تفصیل سے بیان کی ہے۔ کسی سے لفظ بہ لفظ سننا پھر اس سے صفحہ قرطاس پر نقل کرنا ۔پھر اس سے کتابی شکل دینا نہایت محنت طلب،جانگسل کام ہے۔جو مستقل مزاجی ،جہدِ مسلسل کے بغیر ممکن نہیں۔

Comments

Avatar photo

سراجی تھلوی

سراجی تھلوی ایران کی المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ اصول فقہ و فقہ مقارن میں زیر تعلیم ہیں۔ گلگت بلتستان سے تعلق ہے۔ علوم عربیہ میں فاضل درس نظامی اور عصری علوم میں اسلامیات وعربی میں ماسٹر کیا ہے۔ اردو، فارسی اور عربی ادب سے شدید محبت کرتے ہیں۔ شعر و نثر دونوں میں خامہ فرسائی کرتے ہیں۔

Click here to post a comment