ڈاکٹر شیفالی کلینیکل سائیکالوجی کی ماہر ہیں۔ انہوں نے ماڈرن پیرنٹنگ کی وضاحت کے لئے بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ انہوں نے اپنی کتابوں میں مغربی نفسیات اور مشرقی فلسفے کے امتزاج سے پیرنٹنگ کا مشکل کام آ سانی سے سکھایا ہے۔
ہم اکثر سنتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہمارے ادھورے خواب پورے کریں گے۔ ہمارے ماں باپ کے پاس وسائل کم تھے وہ ہمیں مہنگی تعلیم نہیں دلوا سکے ، ہم اب غربت کے چکر سے نکل آ ئے ہیں اب ہم اپنے بچوں کو وہاں پڑھائیں گے جہاں پڑھنا ہمارا خواب تھا۔
سننے میں یہ باتیں اچھی لگتی ہیں ۔
لیکن کیا ہمارے بچوں کے بھی وہی خواب ہیں جو ہماری
آ نکھوں میں سجے ہیں ؟
کیا ہمارے بچے ہمارے ادھورے خواب پورے کرنے کے لئے بھیجے گئے ہیں ؟
اس اہم موضوع کو ڈاکٹر شیفالی نے یوں واضح کیا ہے۔ پڑھئے اور بطور پیرنٹ اپنی سمت متعین کیجئے ۔
یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اس بوجھ سے آزاد کریں کہ وہ ہمارے ان خوابوں کو جئیں جو ہم نے ان کے لیے دیکھے ہیں—ایسے خواب جو ہماری ضروریات سے جنم لیتے ہیں، نہ کہ ان کی۔
والدین ہونے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے بچے سے ایک اندرونی احساسِ فراوانی سے محبت کریں، یعنی ہم ان سے اس خوف کے ساتھ رجوع نہ کریں کہ کہیں وہ ناکام نہ ہو جائیں یا محفوظ نہ رہیں۔
جب ہمیں اپنے آپ میں تکمیل کا احساس ہوتا ہے، تو ہمیں ان سے اپنی کسی اندرونی کمی کو پورا کروانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ ہم اپنی ضروریات کو اپنے اس اصل وجود سے پورا کرتے ہیں جسے ہم نے دوبارہ دریافت کیا ہے، اور یہی ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے اس انداز میں موجود ہوں جس کی انہیں ضرورت ہے—بغیر کسی ضرورت یا کمی کے احساس کے۔
ان کی ظاہری صورت یا کارکردگی ہماری عکاسی نہیں ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ خوش اور کامیاب ہوں صرف اس لیے کہ ہمیں اس سے اچھا محسوس ہوگا، تو یہ خواہش پیچھے رہ جاتی ہے۔
یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اس بوجھ سے آزاد کریں کہ وہ ہمارے لیے وہ خواب جئیں جو ہماری اپنی ضروریات سے جنم لیتے ہیں، نہ کہ ان کی۔ جب وہ اس بوجھ سے آزاد ہوتے ہیں، تو وہ اپنی آواز اور اپنی اصل راہ کی تلاش کی جدوجہد میں مشغول ہوتے ہیں، اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں۔ اور یہی سب سے بہترین تحفہ ہے جو ہم کسی بچے کو دے سکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے