ہوم << اے انسان! تو کس دھوکے میں مبتلا ہو گیا ہے؟ میاں احمد فاروق

اے انسان! تو کس دھوکے میں مبتلا ہو گیا ہے؟ میاں احمد فاروق

اے انسان! تو کس غفلت اور دھوکے میں مبتلا ہو گیا ہے؟
کس چیز نے تجھے اتنا مدہوش کر دیا ہے کہ تُو اپنے اصل مقصد کو بھول بیٹھا ہے؟
کیا وہ دولت جس کے پیچھے تُو دن رات بھاگ رہا ہے، تجھے یقین ہے کہ وہ تجھے مل جائے گی؟
کیا اس شہرت، آسائش، اور مادہ پرستی نے تیرے دل و دماغ پر ایسا پردہ ڈال دیا ہے کہ تجھے حق اور حقیقت دکھائی ہی نہیں دیتی؟

تجھے اس بات کا یقین ہے کہ بڑی گاڑی، بنگلہ، بینک بیلنس ایک دن ضرور تیرے ہاتھ آئے گا،
لیکن تجھے یہ یقین کیوں نہیں ہے کہ موت بھی یقینی ہے؟
تجھے شادی کی امید ہے، اولاد کی خواہش ہے، ان کی کامیابیوں کے خواب ہیں —
لیکن کیا تُو اس بات کا بھی یقین سے کہہ سکتا ہے کہ سب کچھ ویسا ہی ہوگا جیسا تُو سوچ رہا ہے؟
نہیں! کیونکہ یہ دنیا فریب ہے، دھوکہ ہے، آزمائش گاہ ہے۔
یہاں کچھ بھی مستقل نہیں، سوائے ایک حقیقت کے — موت۔

ہاں، ایک دن ضرور آئے گا جب تیری سانسیں تھم جائیں گی،
تیرے جسم کو کفن میں لپیٹ کر مٹی کے سپرد کر دیا جائے گا۔
تُو جس دنیا کے خواب بُن رہا ہے، وہ دنیا تجھے ایک لمحہ میں بھلا دے گی۔
تیرا مال، تیرے رشتہ دار، تیرے چاہنے والے — سب تجھے چھوڑ جائیں گے۔
اور تُو اکیلا اپنے اعمال کے ساتھ قبر کی تاریکی میں داخل ہو جائے گا۔

پھر کیا تُو نے اس لمحے کی تیاری کی ہے؟
کیا تُو نے سوچا ہے کہ جب ربِ کائنات سوال کرے گا کہ
"اے میرے بندے! تُو دنیا میں کیوں بھیجا گیا تھا، اور تُو نے کیا کمایا؟"
تو تُو کیا جواب دے گا؟
کیا محض دنیا کی رنگینیوں میں گم رہنا، خواہشات کی غلامی کرنا، اور نفس کی پیروی کرنا ہی تیرا مقصدِ حیات تھا؟

اے انسان!
اب بھی وقت ہے، جاگ جا۔
اپنے دل کو پاک کر، اپنی نیت کو خالص بنا،
اپنے رب کی طرف پلٹ آ، سجدوں میں گِر، توبہ کے آنسو بہا،
اور آخرت کی تیاری کر، کیونکہ وہ دن بہت قریب ہے
جب کوئی کسی کا نہیں ہوگا،
بس تیرے اعمال تیرے ساتھ ہوں گے۔

اپنے مقصدِ وجود کو پہچان، اور اس دنیا کی حقیقت کو سمجھ۔
کیونکہ تُو یہاں ہمیشہ کے لیے نہیں آیا —
تُو بھیجا گیا ہے صرف آزمائش کے لیے،
اور لوٹایا جائے گا جزا و سزا کے لیے۔

Comments

Avatar photo

میاں احمد فاروق

میاں احمد فاروق نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے فکرانگیز لٹریچر سے متاثر ہوکر قلم کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کی تحریریں ایمان، حق اور سچائی سے جُڑے گہرے جذبات کی عکاس ہیں۔ علم کی شمع جلانے اور حق کی روشنی پھیلانے کے جذبے کو اپنے قلم کی طاقت سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ روشنی اسلامک اور راہِ حق جیسے پلیٹ فارمز کے بانی ہیں

Click here to post a comment