ہوم << نجومی ۔۔؟ تھم نیل۔۔۔؟ حافظ یوسف سراج

نجومی ۔۔؟ تھم نیل۔۔۔؟ حافظ یوسف سراج

رحیم یار خاں کا ایک نوجوان ہے، منور کھوکھر، اپنے فن میں کمال کا سائنس دان اور انجینئر ہے،اس نے اپنا ایک ذاتی ویدر سسٹم یعنی موسمیات کا سسٹم بنا رکھا ہے۔ اللہ نے اسے عجیب صلاحیت دے رکھی ہے، جو کام ہمارا پورا محکمہ موسمیات نہیں کر پاتا، وہ کچھ اس نوجوان نے اپنے دیسی اوزاروں اور اپنی بے پناہ صلاحیت کی بنا پر کر دکھایا ہے، اپنے سسٹم کے ذریعے مطالعہ کرکے اس نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں بے پناہ بارشیں ہوں گی، اتنی کہ پورا علاقہ سیلاب میں بہہ جائے گا۔ وقت آنے پر یہی پورے ملک نے دیکھا،اور یہ بھی دیکھا کہ پورا ملک پھر وہاں امدادی کارروائیوں کے لیے پہنچا، پھر اس نے کئی اور بھی پیش گوئیاں کیں، جو درست نکلیں،اس کی آخری پیش گوئی اسلام آباد کی شدید ژالہ باری کے متعلق تھی، 16 اپریل کو دن دو بجے اس نے سوشل میڈیا پر یہ لکھ دیا تھا کہ ایسی ژالہ باری ہوگی۔ محکمہ موسمیات یہ نہیں بتا پایا تھا۔ خیر پھر ایسا ہی ہوا۔

ظفر وٹو صاحب ہمارے ایک مشہور آدمی ہیں، جو پاکستان کے پانیوں پر اتھارٹی ہیں، موسمیات سے بھی ان کی گہری دلچسپی ہے۔ انھوں نے اس نوجوان پر ایک مضمون لکھا، جس میں ادبی پیرائے میں اس نوجوان کو نجومی لکھ دیا۔ جیسے ہمارے ہاں اردو ادب میں بلکہ ہر زبان کے ادب میں ہم ایسا کہہ دیتے ہیں، جیسے کسی کو طاقت ور کہنا ہو تو شیر کہہ دیتے ہیں، چیتا کہہ دیتے ہیں۔ کہہ دیتے ہیں کہ فلاں تو بڑا بی بی سی ہے، یہ تحریر بڑی وائرل ہوئی۔ ہمارے بہت سے دوستوں نے شئیر کی، عاصم حفیظ صاحب نے بھی ہر جگہ شئیر کی، سیکڑوں علمائے کرام نے بھی یہ تحریر دیکھی۔ کسی نے اعتراض نہ کیا، خیر میں نے اس نوجوان کو خراج تحسین پیش کرنے اور حکومت کو توجہ دلانے کے لیے کہ اس گوہر نایاب نوجوان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس پر ویڈیو ریکارڈ کروا دی۔ چونکہ سوشل میڈیا پر وائرل تحریر میں اسے نجومی لکھ دیا گیا تھا، ریفرنس کے لیے تھم نیل پر بھی نجومی لکھ دیا گیا۔ ۔۔ لیکن صرف نجومی نہیں، بلکہ " " یعنی کاماز میں، اردو سمجھنے والے سبھی لوگ جانتے ہیں کہ کسی لفظ پر " " اس لیے ڈالے جاتے ہیں تاکہ لوگ سمجھ لیں کہ یہاں یہ لفظ اصل معنے میں استعمال نہیں ہو رہا۔ اردومیں یہ عام ہے۔ الحمدللہ قومی اخبارات میں ہزاروں کالم لکھے، اردومیں ایم اے کیا، جب ایم اے کے پیپر دے کے لوٹا تو ایم اے اردو کی گائیڈ بکس جس پبلشر نے چھاپی تھیں، اردو بازار میں اس کے پاس جا پہنچا،اسے بتایا کہ ان کتابوں سے پڑھ کے اور یاد کرکے لکھنے والا طالب علم تو فیل ہو جائے گا، کہ ان کتابوں میں ناموں اور سنین کی اتنی غلطیاں ہیں۔ کچھ کی میں نے نشان دہی بھی کی، وہ حیرت اور شرمندگی سے مجھے دیکھتا رہا۔ تعلی مراد نہیں، اردو سے تعلق بتانا مقصود ہے۔ یعنی ایم اے اردو اس لیے نہیں کیا کہ اردو آ جائے، بلکہ اس لیے کیا کہ الحمدللہ اردو آتی تھی۔

کوئی آدھ گھنٹے میں اس ویڈیو کو 14 ہزار لوگوں نے دیکھ لیا،ویڈیو دیکھنے والے بات سمجھ گیے،بہت زیادہ اسے ری شئیر کیا گیا، مگر سوشل میڈیا کو ایک زندگی دینے کے بعد میرا یہ تجربہ ہے کہ کچھ لوگ ویڈیو نہیں ،صرف تھم نیل دیکھتے ہیں، ظاہر ہے، ہر شخص کا علم ایسا نہیں ہوتا کہ وہ بات سمجھ لے، پھر صرف تھم نیل سے۔۔ اور ادھر سمجھے بغیر بات کرنے کی ہم عادت بنا چکے ہیں، چنانچہ کچھ لوگوں کو لگا کہ یہاں کسی نجومی کی تائید کی گئی ہے۔ کچھ کمنٹس ایسے دیکھے تو میں نے سوچا بعض لوگوں کو یہاں غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے۔ میں نے اسے ہٹا دیا کہ بعد میں نئے تھم نیل کیساتھ اپلوڈ کر دیں گے۔ بعض دوست اب مجھے کسی دوست کی پوسٹ کا سکرین شارٹ بھیج رہے ہیں کہ انھوں نے نجومی کے حوالے سے حدیث مبارک لکھ کے بتایا کہ نجومی پر یقین رکھنے والا دین محمد کا منکر ہے۔یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ یہاں نہ کوئی نجومی کا ذکر ہے، نہ نجومی سے نجومی مراد، جس کی کاماز سے وضاحت ہو جاتی ہے۔ حدیث لکھنے میں اس بھائی نے جلدی کر ڈالی، حدیث میں تو ایسی کوئی بات کرنے سے پہلے تحقیق کرنے کا بھی کہا گیا ہے، حدیث میں تو کسی کے متعلق گمان کرنے سے پہلے بات متعلقہ شخص سے یا کسی اہل علم سے پوچھ لینے کا بھی کہا گیا ہے، میں نے دیکھا ، وہاں بھی کئی اہل علم اور انصاف پسند دوستوں نے انھیں متنبہ کیا تھا کہ یہاں نہ کسی نجومی کی بات ہے اور نہ نجومی مراد ہے، کوماز صاف بتاتے ہیں کہ اس سے مراد نجومی ہے ہی نہیں، اور یہ پیرایہ اظہار عام ہے۔ تو ایسی صورت بلا وجہ کسی کے خلاف عدم انصاف سے کام لینے کا پتہ چل جانے پر حدیث میں تو اپنی غلطی تسلیم کر لینے اور اس کا ازالہ کر دینے کا بھی درس ملتا ہے۔ الحمدللہ عاصم حفیظ صاحب نے مجھے بتایا کہ کچھ دوستوں نےمعذرت کر بھی لی۔ اللہ انھیں جزائے خیر دے ۔۔

کچھ دوستوں نے بتایا کہ ہم نے تو آپ کی تصویر دیکھ کر لائیک کر دیا۔ عاصم حفیظ صاحب نے وہاں وضاحت کر دی، علی عمران شاہین صاحب نے بھی یہی لکھ دیا۔ لیکن چونکہ ہم میں سے ہر شخص جانتا ہے کہ کچھ لوگ کچھ چیزیں نہیں جانتے، چنانچہ ان کو غلط گائیڈ کرکے بہکایا، اکسایا اور بڑھکایا جا سکتا ہے، چنانچہ کم ہی لوگ اس سے بچ پاتے ہیں،بہت سے ایسا کر گزرتے ہیں، سوائے انصاف پسند اللہ سے ڈرنے والوں کے۔خیر، ہر شخص نے اپنی نیت اور اعمال کا حساب اللہ کو دینا ہے۔ یہ لکھنے کی مجھے ضرورت تو نہ تھی، کہ اہل علم دوستوں نے وہیں وضاحت کر دی تھی،مگر چونکہ کچھ دوست مجھے سکرین شارٹس بھیج رہے تھے۔ سو چند سطریں یہاں لکھ دیں۔ بارک اللہ فیکم

Comments

Avatar photo

حافظ یوسف سراج

حافظ یوسف سراج پیغام ٹی وی میں بطور اینکر اور ڈیجیٹل میڈیا ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دینی اور سماجی موضوعات پر قومی اخبارات میں کالم لکھے، اخبار مرحوم یا نیم جاں ہوگئے تو یہ کام اب سوشل میڈیا پر ہوجاتا ہے۔ صورت حال کے نام سے تازہ ترین سماجی و دینی موضوعات پر وی لاگز نشر ہوتے رہتے ہیں۔

Click here to post a comment