ہوم << ذوق مطالعہ کیسے پروان چڑھایا جائے؟ ملا زادہ

ذوق مطالعہ کیسے پروان چڑھایا جائے؟ ملا زادہ

کہا جاتا ہے ایک کمرہ بغیر کتاب کے ایسا ہی ہے جیسے ایک جسم بغیر روح کے، اور زمانہ میں بہترین ہمنشین کتاب ہے۔ یقینا کتاب اس دوست کی حیثیت رکھتا ہے جو سفر اور حضر میں ساتھ نہیں چھوڑتا، تہنائی کا احساس بھلا دیتا ہے، فکر کو جلا بخشتا ہے۔ جب کسی کو کتاب کے ساتھ دوستی لگ جائے تو انسان نہ صرف اپنے ذات کی تعمیر کرتا ہے، بلکہ معاشرے کا ایک اہم اور باشعور فرد بن جاتا ہے، اس کی فکر گہری، نگاہ دور رس اور خیالات اس قدر مؤثر ہو جاتے ہیں کہ افراد اور اقوام اس کے اقوال پر اپنی طرز زندگی بناتے ہیں۔

مطالعہ اور کتب بنی کا شوق انسان کے فکری ارتقا، علم میں اضافہ اور زندگی کے درست شعور کے حصول کا ذریعہ ہے، لیکن جس معاشرہ میں کتاب سے روگردانی ہو رہی ہو، اس معاشرہ میں جہالت اپنی جڑیں مضبوط کر لیتی ہے، معاشرہ تباہی کے دہانے پر چلا جاتا ہے۔ لیکن کتب بینی کا ذوق مطالعہ کی لگن خود بخود نہیں آتی، اس کے لیے ماحول بنانے کی، کتب بینی کی اہمیت دلوں میں اجاگر کرنے لیے ترغیبی نشستوں کی، مطالعہ کی ضرورت پر مؤثر دعوت کی، اور بے توجہی کے نقصانات پر تنبیہ کی اشد ضرورت ہے۔

ماحول انسان کی زندگی پر ایسا اثر انداز ہوتا ہے جیسے مریض پر دوا، آہستہ آہستہ اپنے رنگ میں رنگ دیتا ہے۔ جس معاشرے میں کتب بینی کا شوق ہو، مطالعہ کا رواج ہو، تو ایسا ماحول عالم اور خواندہ تو ایک طرف، جاہل اور ناخواندہ میں بھی علم کی پیاس پیدا کرتی ہے۔ اور جس معاشرے میں کتب بینی کا رواج نہ ہو، مطالعہ کا ذوق نہ ہو، تو ایسا ماحول علمی دوستوں کے مزاج میں بھی بھگاڑ پیدا کرتا ہے، اور مطالعہ کی اہمیت دلوں سے مٹ جاتا ہے۔

مطالعہ کے لیے ماحول بنانا یہ سرپرستوں کے ذمہ ہیں۔ ایک ایسا ماحول بنانا چاہیے، جو ہر آدمی کو مطالعہ پر مجبور کرے۔ ان کے لیے لائبریری کا اہتمام کیا جائے۔ جگہ جگہ ایسی کتابیں مہیا کی جائیں جو خود قاری کو اپنی طرف کھینچ لیں۔ اور ساتھ میں اپنے ماتحتوں کو یہ شعور بھی دینا ہوگا کہ مطالعہ ہماری ضرورت ہے۔ جب ان کے دلوں میں یہ بات بیٹھ جائے تو ضرورت خود اپنا رستہ نکال لیتی ہے۔ کہتے ہیں ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ ضرورت مشکل سے مشکل کام کروادیتی ہے، اگر مطالعہ ضرورت بن جائے، اور اس کا احساس دلوں میں آجائے خود بخود لوگ مطالعہ کی طرف راغب ہونگے، اور بہترین ماحول پرورش پا جایے گا۔