"بائی کاٹ بائی کاٹ...
آج ہر طرف ایک ہی آواز گونج رہی ہے:
بائی کاٹ! بائی کاٹ!
ہر طرف بائی کاٹ ہی لیکن کیا صرف یہی کافی ہے؟
جب کسی مسلمان پر ظلم ہوتا ہے تو دوسرے مسلمانوں کا دل کیسے بےچین نہ ہو؟ ہم تکلیف میں ہوتے ہیں، غصہ بھی آتا ہے، اور کچھ کرنے کا جذبہ بھی جنم لیتا ہے۔ لیکن کیا صرف یی بائی کاٹ ہی وہ واحد راستہ ہے جو ہمیں اختیار کرنا چاہیے؟
دنیا کے مختلف حصوں میں، جیسے ک ش میر، ب رما، اور بھی کئی جگہوں پر مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ ہم نے اُن کے لیے کیا کیا؟ کیا صرف بائی کاٹ کر کے ہم واقعی ان کے حالات بدل سکتے ہیں؟
یقیناً بائی کاٹ کا ایک فائدہ یہ ضرور ہے کہ لوگ اب اپنی ملکی مصنوعات کو اہمیت دے رہے ہیں، جو ایک مثبت تبدیلی ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ہمیں آج تک کہیں سے بھی یہ ثابت شدہ معلومات نہیں ملیں کہ بائی کاٹ کی وجہ سے اسرائیل یا دیگر ظالم قوتوں کو کوئی بڑا مالی نقصان پہنچا ہے۔
دوسری طرف، پاکستان میں موجود وہ کمپنیاں جو عالمی برانڈز کے تحت کام کرتی ہیں، جیسے کہ کوک اور پیپسی، دراصل پاکستانی فیکٹریز اور ورکرز پر مشتمل ہیں۔ ان کے بائیکاٹ سے نقصان کس کو ہو رہا ہے؟ صرف ہماری اپنی معیشت کو۔
اب ایک مہم چلائی جا رہی ہے مائکروسافٹ اور سوشل ایپس کا بائیکاٹ لیکن اگر ہم ٹیکنالوجی کمپنیز جیسے مائکروسافٹ یا سوشل میڈیا ایپس کا بھی بائیکاٹ کریں، تو ہم خود کو بیس تیس سال پیچھے نہیں لے جائیں گے؟؟۔ جذباتی طور پر کچھ لوگ واقعی یہ قدم بھی اٹھا بھی لیتے ہیں ، یہ تو مجھے تاریخ یاد دلاتا ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے انگریزوں کی مخالفت میں انگریزوں اور انگریزی زبان اور تعلیم کا بائیکاٹ کیا تھا۔
نتیجہ کیا تھا ؟ ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بائیکاٹ کے بجائے اپنی چیزوں کو پروموٹ کریں۔ تا کہ بائیکاٹ کر کے ہماری اپنی ہی معیشت کو جو نقصان ہو رہا ہے وہ نہ ہو۔ دوسرا اپنی مصنوعات، اپنی ٹیکنالوجی، اپنی کمپنیوں کو مضبوط کریں تاکہ خود کفیل بن سکیں۔ بائیکاٹ کا لفظ وقتی جوش دلا سکتا ہے، لیکن خود انحصاری ہی وہ حکمتِ عملی ہے جو ہمیں واقعی مضبوط کر سکتی ہے۔
پاکستان میں کوک ، پیپسی کی فیکٹریاں مقامی سرمایہ کاروں کی ہیں، اپ کے لیے باہر سے خالص نہیں منگوائی جاتیں،وہاں ہزاروں پاکستانی کام کرتے ہیں۔ ان کا نقصان دراصل اپنے ملک کا نقصان ہے، نہ کہ اسرائیل کا۔
تبصرہ لکھیے