پی ایس ایل ہمارا مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے۔ خالصتاً میڈ اِن پاکستان پراڈکٹ ۔ یہ پاکستانی برانڈ ہے۔
اس کے تمام تر سپانسرز پاکستانی ہیں، مقامی کمپنیاں ہیں۔ ان کے مالکان پاکستانی ہیں۔ ان میں کام کرنے والے تمام ملازمین پاکستانی ہیں ، ان کا منافع پاکستان ہی میں خرچ ہوتا ہے۔ باہر نہیں جاتا۔
پی ایس ایل ٹورنامنٹ کا فل س طین کے مظلو مو ں سے کوئی ٹکرائو، ،کوئی تصادم نہیں۔ اس ٹورنامنٹ نے، انتظامیہ نے، کھلاڑیوں نے اور یہ میچز دیکھنے والوں نے ہرگز ہرگز کوئی ظلم نہیں کیا، ظالموں کا ساتھ نہیں دیا۔ مظلوموں کی حمایت ہی کی ہے۔
اس لیے مجھے تو پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا مطالبہ عجیب وغریب، غلط ، بے جواز اور بچکانہ سا لگا ہے ۔
اگر کسی کو کرکٹ پسند نہیں، وہ کرکٹ نہیں دیکھنا چاہتا۔ کسی کو پی ایس ایل یا کسی بھی قسم کا کرکٹ ٹورنامنٹ پسند نہیں تو وہ نہ دیکھے۔ اس کی اپنی مرضی، مگر اپنی ناپسند کو بائیکاٹ کا روپ تو نہ دے۔ یہ زیادتی اور ناانصافی ہوگی، ایک پاکستانی برانڈ سے جو بڑی مشکل سے دنیا بھر کی لیگز میں نمایاں ہوا ہے۔
ہمارے پڑوس میں عین اسی وقت آئی پی ایل کھیلی جا رہی ہے۔ وہاں کا کراوڈ، میڈیا، لوگ، سب شعبہ زندگی دیوانہ وار اسے سپورٹ کر رہے ہیں۔ جو بھارتی شہری کرکٹ نہیں دیکھتے وہ بھی آئی پی ایل کو سپورٹ کر رہے ہیں، صرف اس لئے کہ یہ ایک مقبول بھارتی برانڈ ہے۔
ادھر ہم ہیں کہ اپنے اکلوتے برانڈ کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو بھارتی چاہتے ہیں۔ وہ تو ہمیشہ سے یہ چاہتے تھے کہ پی ایس ایل ختم ہوجائے اور آئی پی ایل ہی تنہا راج کرے اس خطے میں۔
پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا مطالبہ اور مہم چلانے والے اسی بھارتی ایجنڈے کو تقویت پہنچانے پر تلے ہیں، نادانستگی میں۔
یہ بھی کوئی دلیل نہیں کہ چونکہ غ ز ہ میں ظلم ہو رہا ہے تو ٹورنامنٹ نہ ہو۔
ابھی آئی سی سی کا بڑا ٹؤرنامنٹ چیمپینز ٹرافی پاکستان میں ہوئی۔ اس کے بائیکاٹ کی مہم کیوں نہیں چلائی گئی ؟ وہ تو پی ایس ایل سے بھی بڑا ٹورنامنٹ تھا۔
اور کیا ملک میں ایونٹس اور تقریبات ہونا ختم ہوگئی ہیں ؟ کیا شادیاں نہیں ہو رہیں؟ آج اتوار چھٹی کا دن ہے، زرا اپنے اپنے شہر کے شادی ہالز میں جا کر دیکھیں، ایک بھی خالی نہیں ملے گا۔ روزانہ، ہر ہفتے بے شمار تقریبات، سیمینارز وغیرہ ہو رہے ہیں۔
کیا لوگ معمول کی زندگی نہیں گزار رہے ؟ کیا بائیکاٹ کی اپیل کرنے والے سیاہ ماتمی لباس پہنے سر پر خاک ڈالے صف ماتم پر بیٹھے ہیں ؟ نہیں ہرگز نہیں۔ یہ اپنی معمول کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اپنے کام کاج کرتےہیں، اپنی پسند کی فلمیں ،ڈرامے دیکھتے ہیں، سیر تفریح کے لئے جاتے ہیں۔ ہوٹلنگ کرتےہیں ، یار دوست اکھٹے ہو کر گپیں لگاتے ہیں۔ اپنی پسندیدہ گیمز بھی دیکھتے یا کھیلتے ہیں۔
کیا یہ سب معمول کی سرگرمیاں انہیں مظلوموں کی حمایت سے باز رکھ سکیں ہے ؟ ظاہر ہے نہیں۔ آپ اپنا کوئی موقف رکھتے ہوئے، مظلوموں سے ہمدردی کرتے ہوئے، ان کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے بھی اپنی معمول کی زندگی گزارتے ہیں خاص کر جب اس معاملے کو دو سال ہونے کو ہوں۔
اس سب میں پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیوں ؟
یہ اعتراض تو نہایت کمزور اور بودا ہے کہ اس کے سپانسر ظالموں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ یہ بات غلط اور بے بنیاد ہے۔ پی ایس ایل کے تمام سپانسرز مقامی کمپنیان اور مقامی لوگ ہیں۔
آپ کو کرکٹ دیکھنا پسند نہیں نہ دیکھیں۔ پی ایس ایل سے چڑ ہے نہ دیکھیں۔ جو مرضی کریں، آپ کی مرضی ہے۔ آپ اپنا جو مرضی موقف رکھیں، ہمیں یا کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔
بس پلیز اس بائیکاٹ کو جذباتی رخ نہ دیں۔ اپنے ایک موقف کو تقدس کا چولہ نہ پہنائیں۔ اسے ایمان کا مسئلہ نہ بنائیں۔ پی ایس ایل دیکھنا یا نہ دیکھنا کوئی ایمان کا یا غیرت ایمانی کا مسئلہ نہیں۔ یہ مظلوموں کے ساتھ بے وفائی یا ان سے زیادتی نہیں اور نہ ہی یہ ظالموں کا ساتھ دینا ہے۔
خدارا بے بنیاد اور غلط پروپیگنڈہ نہ کریں۔ اپنے موقف کو اگر آپ دینی رخ دیں گے، جذبات کے شیرے میں ڈبو دیں گے، اسے ایمانی موقف قرار دیں گے تو پہلے سے شدید عدم برداشت کی حامل قوم اور معاشرے میں فساد برپا ہوجائے گا۔
لوگ پھر اپنے ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سے مختلف نقطہ نظر رکھنے والے لوگوں پر حملہ آور ہوں گے ، توڑ پھوڑ کریں گے، دشنام طرازی کریں گے اور وہ سب کچھ ہوگا جو نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے ذمہ دار پھر وہی لوگ ہی ہوں گے جو اس بائیکاٹ کو جذبات، ایمانی رخ دیتے ہوئے اسے تقدس کا جبہ اوڑھا رہے ہیں۔ پھر یقین رکھیں کہ آپ بھی ظالم اور ظلم کرنے والے ہوں گے۔ دنیا میں نہ سہی تو روز آخرت اس کا حساب آپ سب کو بھی دینا ہوگا۔
تبصرہ لکھیے