ہوم << غزہ آخری سانس لے رہا ہے ۔ نغمہ حسین

غزہ آخری سانس لے رہا ہے ۔ نغمہ حسین

غزہ آخری سانس لے رہا ہے ۔تمہارا بہت انتظار کیا ۔اللہ حافظ

یہ دلسوز الفاظ غزہ کے ہیلتھ ڈائریکٹر منیر البرش کے ہیں !
ان الفاظ میں ہماری بے حسی اور ان کی بے بسی کا نوحہ گونج رہا ہے۔

حالات آخر کار فلسطینی مسلمانوں کے لیے اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ وہ مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ ان کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے یہ جاننا ازحد اہم ہے ۔اسرائیل نے فلسطین پر حملہ کیا ہم نے کچھ نہیں کہا بس سن کر افسوس کا اظہارِ کیا اور کار حیات میں کھو گئے اسرائیل کی جارحیت دن بدن فلسطین میں لاشوں کے انبار لگاتی چلی گئی اور ہم فکر معاش کی تلاش میں سرگرداں رہے اور امراء کا طبقہ عیش و عشرت میں پڑے رہے ۔حالانکہ جب بھی ایسی صورتحال بنے تو اللہ کی طرف سے جہاد کا حکم ہے ۔ دین کے لیے لڑنا جہاد ہے لیکن ہم نے کیا کیا ؟

ہم سوشل میڈیا پر دعا کررہے ہیں کہ یا اللہ ان کی مدد کے لیے ابابیلوں کو بھیج دے !
ابابیلیں ایک بار آئیں تھیں رب العالمین چاہتے تو اپنے محبوب کے لئے ہر بار کوئی نہ کوئی عذاب الہی بھیج کر امت کو سبق سکھا سکتے تھے لیکن اسلام کی غزواتِ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ مدد الہی کے ساتھ ساتھ آپ جہاد بھی کریں جہاں جنگ کی ضرورت ہو وہاں جنگ کریں اور حق کا ساتھ دیں اللہ کی راہ میں لڑیں آج غزہ بھی غیروں کے ہاتھ میں مقید ہے اسے آزاد کرانا جہاد ہے.

ایمان کا سب سے کمزور درجہ یہ ہے کہ آپ غلط کو غلط کہیں لیکن ہم وہ بھی نہیں کر پائے
ہم دور دور تک نظر دوڑائیں تو ہمارے ملک میں اسرائیلی اشیاء کا استعمال آج بھی تواتر سے ہورہا ہے .
ہم ہر چیز یہ سوچ کر لے لیتے ہیں کہ بنی تو پاکستان میں کمپنی کے اسرائیلی ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے !

ہماری یہ سوچ ہی اسرائیل کے لئے خوراک ہے انہیں علم ہے کہ عرب و مسلمان ممالک اپنی عیش و عشرت میں پڑے ہوئے ہیں غرباء کو کھانے کے لالے پڑے ہیں اور امراء کو عیش کوشی نے کسی لائق نہیں چھوڑا وہ کیا جہاد پر نکلیں گے وہ تو اپنی مقدس کتاب بھی بس رمضان کے رمضان پڑھتے ہیں ! تاکہ لوگوں کے سامنے خود کو نیک مسلمان ثابت کر سکیں۔ ان کے مولوی ممبر پر بیٹھ کر آپس میں تفرقے پھیلاتے ہیں.

منیر البرش کے بیان کے پیچھے چھپی ہوئی مایوسی کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے ہم مسلم امہ نے انبیاء کے ملک فلسطین کو اسرائیل کے ہاتھوں مغوی بنا دیا ہے ۔ہم امت مسلمہ ہی اپنے بھائیوں کے قا تل ہیں ۔ہمارے پاس لاکھوں کی تعداد میں سپاہ ہے ہمارے پاس ایٹمی طاقت ہے لیکن ہم خود کو حقیر چوہے کی مانند ثابت کررہے ہیں اور یہ سب عیش کوشی کے نتائج ہیں ہماری امت مسلمہ بھی دنیا پرستی میں مبتلا ہے.

لیکن جس دن روز آخرت ہوگا یہی فلسطینی بچے جب ہمارے گریبان پکڑ کر پوچھیں گے کہ تم لوگ تو ہمارے بھائی تھے ؟ تم لوگوں نے ہمارے لئے کیا کیا ؟ تو ہمارے لبوں پر مہر سکوت ہوگی ہم کیا جواب دیں گے اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے فلسطینی ماؤں کی آہیں عرش ہلا دیں اور ہم عذاب الہی سے دوچار ہوں فلسطین کی مدد کریں انہیں آزاد کرانے کے لئے جہاد کریں۔