تخیلات کی دنیا ابھی سجائی تھی
درود پڑھتے ہوۓ شمعِ حق جلائی تھی
کمالِ خاکِ مدینہ ہے روشنی کا سفر،
بنا کے سرمہ وہ آنکھوں میں جب لگائی تھی
سلام پیش کیا روضہءِ رسول پہ جب
تو چشمِ تر تھیں یہ گردن جھکی جھکائی تھی
درود پڑھتی رہی ہر گھڑی نبی پر میں،
یہ اُس کی برکت و نصرت مدینہ لائی تھی۔
نبی کی ختمِ نُبوَّت کا پہرا دے کے ہد ؔی
حضور والا کے قدموں میں بیٹھ آئی تھی
تبصرہ لکھیے