ہوم << چند باتیں، جن سے زندگی پرسکون ہو گئی. جویریہ ساجد

چند باتیں، جن سے زندگی پرسکون ہو گئی. جویریہ ساجد

اپنی زندگی میں چند باتیں جب میں نے سیکھ لیں تو میری زندگی پر سکون ہو گئی۔

1.میں نے اپنی مشکلات کا تجزیہ کرنا سیکھا تو مجھے پتہ چلا کہ کچھ مشکلات کو حل کرنے کا اختیار میرے پاس ہے. بہت سی مشکلات ایسی ہیں جن کے بارے میں میں بے بس ہوں. جس چیز کا اختیار میرے پاس نہیں تھا میں نے اس کے بارے میں پریشان ہونا اور کڑھنا چھوڑ دیا۔
میں نے یہ جان لیا کہ انسان کو وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ کچھ نہیں ملتا۔ میں جتنی بھی کوشش کر لوں میرے نصیب کا سکھ مجھے ضرور ملے گا مگر اپنے متعین وقت پہ۔ میرا کام ہے کوشش کرنا اور اپنے وقت کا باوقار طریقے سے انتظار کرنا۔

یہاں یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ 'ہمیں لگتا ہے' ہماری یہ مشکل فلاں دور کر سکتا ہے حالانکہ وہ فلاں بھی ایک انسان ہی ہے، اس کا عمل بھی اس کی قسمت اور حالات کے تابع ہے. ہمیں یاد دہانی کروانی چاہیے، احساس ضرور دلانا چاہیے، مددگار رہنا چاہیے مگر اسے پریشرائز نہیں کرنا چاہیے. جھگڑے کریں نہ فساد برپا کریں اور نہ ماحول خراب کریں، بلکہ اس کے معاون ہوں، ساتھ دیں اور اللہ سے دعا کریں کہ وہ بھی اس شخص کا مددگار ہو۔

2. میں نے اپنے دوستوں کی سلیکشن میں بہت احتیاط کی. میرے وہ تمام دوست، بہنیں، رشتے دار، کزنز جو مجھے میری کم مائیگی کا احساس دلائیں، میں نے خود کو ان سے دور کر لیا۔ وہ تمام لوگ جو دوست بن کے ہمیں ہماری زندگی کی محرومیاں گنواتے ہیں، اور ہمیں low فیل کرواتے ہیں، ان سے چھٹکارا حاصل کر لیں۔ ہمارے کچھ دوست نما لوگ چاہے ہمارے گھر واکے ہوں یا رشتے دار، ہماری مشکلات کو میری مصیبتیں بنا کے پیش کرتے ہیں اور یہ کہ ہم کس قدر مظلوم ہیں جو ہمیں یہ حالات درپیش ہیں، ان کا مخصوص جملہ ہوتا ہے زندگی انجوائے نہیں کر رہیں۔ ان دوست نما دشمن کو اپنی زندگی سے آؤٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

3. تیسری اہم بات یہ کہ جب میں نے اپنی مشکلات کا تجزیہ کیا تو یہ جانا کہ میری یہ تمام مشکلات مادی تھیں. مجھے صحت کے پیچیدہ مسائل نہیں تھے، میرے ہاتھ پاؤں سلامت تھے. مجھے اولاد کی طرف سے سکھ تھا، اللہ نے مجھے صحت مند اولاد دی۔ میرا شوہر برسر روزگار ہے، وہ گھر کی ذمہ داریاں جس قدر اٹھا سکتا ہے اٹھاتا ہے۔ ہمارے اوپر قرضہ نہیں ہے، کوئی معذوری نہیں ہے، سر پہ چھت ہے، ہمیں بنیادی ضرورتیں میسر ہیں۔ زندگی کسی کی بھی مکمل اور پرفیکٹ نہیں ہے یہ بھی سچ ہے کہ حالات ایک جیسے نہیں رہتے، وقت بدل جاتا ہے بلکہ پلٹ جاتا ہے، تکلیف دور ہو جاتی ہے، زندگی میں صرف دکھ یا روگ نہیں ہیں۔ مجھے تو چاہیے میں سجدے سے سر نہ اٹھاؤں، ہر وقت شکر ادا کروں۔ اور یہ وعدہ بھی ہے نا کہ تم شکر کرو میں تمھارے شکر کو بڑھا دوں گا۔

4. ہر ایک کی زندگی میں آزمائشیں ہیں. سسرال کے دکھڑے چھوڑیں. اللہ پاک ہمیں ہمارے قریب ترین رشتوں کی آزمائش سے بچائے. کتنی خواتین ہیں جن کے گھر نہیں بس سکے، اور وہ طلاق لے کر بھائیوں کے اصل چہرے دیکھ رہی ہیں۔ کتنی ہیں جن کے شوہر وفات پا گئے، اکیلی اولاد کی تربیت کر کے زمانے کی سرد و گرم دیکھ رہی ہیں۔ کتنی ہیں جو ابنارمل یا بیمار اولاد پال رہی ہیں۔ تو میں نے اپنے حصے کی آزمائشوں کو قبول کیا جو مادی تھیں. میں نے چیزوں کو اتنی اہمیت دینا چھوڑ دیا کہ میں ان کے لیے جھگڑے کروں، خود کو کمتر سمجھوں، ان کی کمی بیشی پہ اپنی قسمت کو الزام دوں، اپنے شوہر پہ بوجھ لا دوں۔

5. مجھے اس بات کی سمجھ آ گئی کہ اللہ کی پلاننگ ہماری پلاننگ سے کہیں زیادہ جامع اور پرفیکٹ ہے. اس سے بڑھ کر نہ تو کوئی جاننے والا ہے نہ ہمارا خیر خواہ،اس لیے بہت سے فیصلے اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیے، وقت پہ چھوڑ دیے اور خود موجودہ وقت کو کارآمد بنایا، اسے انجوائے کیا۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو کسی طرح کی بھی آزمائشوں میں مبتلا نہ کرے. ہم کمزور ہیں، آزمائشوں کے قابل ہیں نہ مشقت کے۔ یہ سب باتیں سیکھ کے میں پر سکون ہو گئی. ایسا نہیں کہ انسان کوشش چھوڑ دے، خواہش چھوڑ دے، اپنا دل مار لے، ایسا ہرگز نہیں۔ میں حالات کے دھارے پہ بہنے کے بجائے حالات سے لڑ کے حالات بدل دینے پہ یقین رکھنے والی عورت ہوں اور میں نے ایسا کیا بھی۔ مگر شور مچا کے نہیں، دوسروں سے تقاضے کر کے بھی نہیں، نہ دوسرے پہ بوجھ لاد کے، بلکہ اپنے حصے کی محنت کر کے وقار اور صبر کے ساتھ اپنے وقت کا انتظار کر کے اور سب سے اہم اللہ پہ بھروسہ رکھ کے۔ دعا ہے کہ سب کی زندگیوں میں اچھا وقت خیر والا وقت ہو۔