تمھارے ساتھ تعلق نبھایا جائے گا
یہ کہہ کے ہم کو یقیناً پھنسایا جائے گا
اے باغبانِ چمن کر خیالِ گل، ورنہ
ترے چمن سے کوئی گل چرایا جائے گا
اسی تمنا سے کھڑکی کو روز تکتا ہوں
کبھی تو پھول سا چہرہ دکھایا جائے گا
یوں زرد پتوں پہ ہنستے ہو اے ہرے پتو!
خزاں کی رت میں تمھیں بھی گرایا جائے گا
مجھے رلا کے بہت خوش ہو تم! مگر سن لو!
قریب ہے کہ تمھیں بھی رلایا جائے گا
کبھی جو آ کے مرے پاس حالِ دل پوچھو!
چھپا نہ پاؤں گا،سب کچھ بتایا جائے گا
جس آرزو پہ ستائے گئے تھے ہم راقم
اُس آرزو پہ تمھیں بھی ستایا جائے گا
تبصرہ لکھیے