اعتکاف رمضان کے آخری عشرے میں انسانی سماج کی الجھنوں اور معاملات سے بھری زندگی سے نکل کر روحانیت کی تلاش میں یا اپنی روحانی پیاس بجھانے کے لیے مسجد والی زندگی کو اختیار کرنے کا نام ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کا خاص اہتمام کیا کرتے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس کا خاص اہتمام کرتے تھے، اور امت کے بزرگوں، اولیاء اور صالحین کے یہاں بھی اس کا خاص اہتمام ملتا ہے۔ اعتکاف تربیتِ ذات کا ایک بہت ہی غیرمعمولی الہی انتظام ہے، اس سے ضرور مستفید ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
جن افراد کو توفیق حاصل ہو، ان کو رمضان کے آخری عشرے میں ضرور اعتکاف کرنا چاہیے۔ پورے دس دن کا اعتکاف کیا جاسکے تو زیادہ بہتر ہے، جن لوگوں کے لیے دس دن کا وقت نکالنا مشکل ہو وہ چند دن کے لیے بھی اعتکاف کی نیت کرسکتے ہیں۔ جن افراد کے لیے پورے دن رات کا وقت نکالنا مشکل ہو، انہیں کچھ دیر کے لیے ہی سہی اعتکاف کی نیت سے مسجد میں جاکر ضرور بیٹھ جانا چاہیے، اور اعتکاف کی لذت اور اعتکاف کے ماحول کو محسوس کرنا چاہیے۔
ہماری وابستگی کے زمانے میں طلبہ تنظیم ایس آئی او آف انڈیا کے تربیتی نظام میں اس پر خاص زور دیا جاتا تھا، اس وقت شائع ہونے والی تزکیہ گائیڈ آج اٹھاکر دیکھی تو اس میں اعتکاف کے عنوان سے درج یہ عبارتیں بہت اہم اور دل کو چھو لینے والی محسوس ہوئیں:
”طلبائی زندگی میں اعتکاف بہت ضروری ہے، علوم اور معلومات کے ازدحام میں انسان اپنے دل سے غافل ہوجاتا ہے، روح کی آواز دب جاتی ہے، دنیاوی علوم کا دباؤ دینی معلومات کی تحصیل کے لیے وقت فارغ نہیں کرنے دیتا، ایسے میں جبری فراغت ضروری ہوجاتی ہے، رمضان کے آخری عشرے میں منصوبہ بند اعتکاف ہر سال یا ایک سال کے ناغے سے ہر فرد کو کرنا چاہیے، علاوہ ازیں تزکیہ گائیڈ کے مقاصد کے حصول کے لئے روزانہ کا اعتکاف تجویز کیا جاتا ہے، جس کی مناسب شکل یہ ہے کہ روزانہ کسی ایک نماز میں اذان اور نماز کے درمیانی وقفہ میں طالب علم اعتکاف کی نیت سے مسجد میں بیٹھے، اور اپنے متعین کردہ اہداف کی تکمیل کرے۔ طے شدہ آیتیں، دعائیں، احادیث، قرآن میں غوروفکر اور اس جیسے دوسرے اعمال کے حصول کی کوشش کرے۔“
ترکی میں مقیم سوڈانی مفکر ڈاکٹر عصام بشیر نے اپنی تازہ پوسٹ میں اعتکاف کرنے والوں کو کچھ اہم نصیحتیں فرمائی ہیں، وہ نصیحتیں درج ذیل ہیں:
- نیت کو اللہ کے لیے خالص کرلیں، کیونکہ اخلاص نیت ہی اعتکاف کی اساس اور بنیاد ہے۔
- اللہ کے ذکر اور قرآن کی تلاوت کے ذریعہ اپنے دل اور اپنے اعضاء وجوارح کی حفاظت کریں۔
- تنہائی میں زیادہ وقت گزاریں، زیادہ ملنے جلنے سے احتراز کریں۔
- اپنے دل کی نگرانی کرتے رہیں، اور بار بار اپنی نیت کو تازہ کرتے رہیں۔
- اپنے اندر اس بات کا احساس اور شعور پیدا کریں کہ آپ اعتکاف کے دوران اللہ کے گھر میں اللہ کے مہمان ہیں۔
- دل کی انکساری کے ساتھ اور رضائے الٰہی کی طلب لے کر بار بار رب کے سامنے گریہ وزاری کریں۔
- اعتکاف کو اللہ رب العزت کے ساتھ اپنے تعلقات کی اصلاح اور درستگی کا ذریعہ بنالیں۔
- دعاؤں کا خوب خوب اہتمام کریں، یہ دعائیں عبادتوں کا مغز ہوتی ہیں۔
- سمجھ سمجھ کر اور غوروفکر کے ساتھ قرآن کی تلاوت کریں، اور اس کے ذریعہ اپنے دل کی زندگی کا سامان کریں۔
- سحری کے وقت کثرت سے استغفار کریں۔
- راتوں کو عبادت اور ذکر الٰہی سے روشن رکھیں۔
- اول درجہ میں مسنون دعاؤں کے اہتمام کی کوشش کریں۔
- سحری کا وقت دعا اور مناجات کے لیے خاص کرلیں۔
- موبائیل فون سے زیادہ سے زیادہ دور رہیں، یہ تنہائی کے اوقات کا سب سے بڑا قاتل ہے۔
- فضول اور لایعنی باتوں سے بچیں، ایسی مجلسیں تقرب الٰہی میں بڑی رکاوٹ بن جاتی ہیں۔
- زیادہ وقت سونے میں نہ گزاریں، وقت اعتکاف کا خزانہ ہوتا ہے، اس کو جتنا سمیٹ سکیں سمیٹنے کی کوشش کریں۔
- بے کار بحث ومباحثے سے بچیں، یہ خیر کے کاموں میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
- ہر نماز تکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کریں۔
- ہر نماز میں پہلی صف میں کھڑے ہونے کی کوشش کریں۔
- کم کھائیں تاکہ نیکی کے کاموں کے لیے خوب تقویت حاصل ہو۔
- اعتکاف کرنے والوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں، اور کچھ ناگوار گزرے تو صبر کا مظاہرہ کریں۔
- پاکی، صفائی اور مسواک کا اہتمام کریں۔
- مسجد آنے جانے والوں کو کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچائیں۔
- اس نیت کی بار بار تجدید کریں کہ رمضان کے بعد بھی رمضان کی نیکیوں کو جاری رکھیں گے۔
- رمضان کے بعد نیکیوں کے اہتمام اور پابندی کے عزم کو تازہ کرتے رہیں۔
اعتکاف کرنے والوں کے لیے ایک بڑے اسلامی مفکر کی یہ کچھ ہدایتیں اور نصیحتیں ہیں۔ اعتکاف کرنے والوں کو ان کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ البتہ ان میں بہت سی ہدایتیں اور نصیحتیں ایسی ہیں جو عمومی نوعیت کی ہیں، اور جن کا اہتمام سبھی کو کرنا چاہیے، اعتکاف کرنے والوں کو بھی اور ان لوگوں کو بھی جو اعتکاف کی سعادت سے محروم رہ گئے ہیں۔ ایسا کرکے ہم ایک طرف بہت ساری نیکیاں اور بہت سارا ثواب بھی سمیٹ لیں گے اور ساتھ ہی ساتھ اعتکاف کرنے والوں کا ساتھ دینے والے بھی بن جائیں گے، ان شاء اللہ۔
تبصرہ لکھیے