میں محمد بن موسیٰ الخوارزمی ہوں۔ لوگ مجھے عموماً "الخوارزمی" کے نام سے جانتے ہیں، کیونکہ میرا وطن خوارزم ہے، جو آج کل ازبکستان میں واقع ہے۔ میرا شمار عباسی خلافت کے دور کے ان علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے سائنس، ریاضی اور فلکیات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ میں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ بغداد کے علمی مرکز "بیت الحکمت" میں گزارا، جہاں میں نے نہ صرف قدیم علوم کو سمجھا بلکہ نئے سائنسی اصول بھی وضع کیے۔
میری پیدائش 780 عیسوی کے لگ بھگ ہوئی۔ میرا تعلق خوارزم کے ایک علمی گھرانے سے تھا، جہاں بچپن ہی سے مجھے علم و ادب سے لگاؤ پیدا ہوا۔ میرے والد نے مجھے قرآن، عربی زبان، فقہ اور دیگر دینی علوم کی تعلیم دی، لیکن میرے اندر سب سے زیادہ دلچسپی ریاضی اور فلکیات کے اسرار کو جاننے کی تھی۔
خوارزم اس وقت عباسی خلافت کے تحت ایک علمی اور ثقافتی مرکز تھا، مگر میں نے بغداد جانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ وہاں عباسی خلیفہ المأمون نے ایک عظیم علمی ادارہ قائم کیا تھا، جسے "بیت الحکمت" کہا جاتا تھا۔ یہی میری علمی ترقی کا اصل مقام ثابت ہوا۔ بغداد پہنچ کر میں نے المأمون کے دربار میں شمولیت اختیار کی۔ یہ ایسا وقت تھا جب علمی تحقیق کو دربارِ خلافت کی سرپرستی حاصل تھی۔ یہاں یونانی، ہندی، فارسی اور رومی علوم کے تراجم کیے جا رہے تھے۔ میں نے بھی اس علمی سرگرمی میں اپنا حصہ ڈالا اور ریاضی، فلکیات، اور جغرافیہ پر تحقیق شروع کی۔
یہاں میں نے بطلیموس، اقلیدس، اور براہما گپتا جیسے بڑے دانشوروں کے کاموں کا مطالعہ کیا اور ان کے نظریات کو بہتر بنایا۔ میرے لیے سب سے اہم کام "ریاضی" کو ایک نئے اصول کے تحت منظم کرنا تھا۔ میں نے اپنی سب سے مشہور کتاب "کتاب المختصر فی حساب الجبر والمقابلہ" لکھی۔ یہ کتاب حساب اور الجبرا کے بنیادی اصولوں پر تھی، جس میں میں نے مختلف ریاضیاتی مسائل کو حل کرنے کے طریقے وضع کیے۔ یہی وہ کتاب تھی جس نے "الجبرا" (Algebra) کو دنیا میں متعارف کرایا۔ آج جو لوگ حساب اور مساوات حل کرتے ہیں، وہ درحقیقت میرے ہی نظریات کی پیروی کر رہے ہیں۔
اسی کتاب میں میں نے مختلف عملی مسائل کے حل بھی پیش کیے، جیسے:
جائیداد کی تقسیم
وراثت کے حسابات
تجارتی لین دین میں حساب کتاب
زرعی زمینوں کی پیمائش
یہی وہ کتاب تھی جسے بعد میں یورپ میں لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا اور وہاں میری پہچان "Algorithmi" کے نام سے ہوئی۔ آج لفظ "Algorithm" بھی میرے نام سے جڑا ہوا ہے۔
میرے زمانے میں یونانی طرز کے ہندسوں کا استعمال عام تھا، مگر میں نے ہندوستانی اعداد کے استعمال کو بہتر بنایا۔ میں نے "کتاب الجمع والتفریق بحساب الهند" لکھی، جس میں صفر (0) کو بطور ہندسے کے طور پر متعارف کرایا۔ یہی وہ تصور تھا جو آگے چل کر جدید کمپیوٹر سائنس کا بنیادی اصول بنا۔ خلیفہ المأمون نے زمین کے نقشے کو بہتر بنانے کا کام مجھے سونپا۔ میں نے اپنی ٹیم کے ساتھ "کتاب صورت الأرض" لکھی، جس میں مختلف شہروں، دریاؤں اور پہاڑوں کی پیمائش کی گئی۔ اسی طرح، میں نے "زیج السند ہند" لکھی، جو ایک فلکیاتی کتاب تھی، جس میں ستاروں کی پوزیشنز، چاند اور سورج کی حرکات، اور دیگر فلکیاتی جدول موجود تھے۔
میں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ بغداد میں تحقیق اور تدریس میں گزارا۔ میں نے ریاضی اور فلکیات کے اصولوں کو ایک نئی جہت دی، جس نے آنے والی صدیوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو متاثر کیا۔ یورپی دنیا نے میری تحریروں کو لاطینی میں ترجمہ کیا اور میری الجبرا کی کتاب "Liber Algebrae" کے نام سے مشہور ہوئی۔ آج بھی میرا کام ریاضی، کمپیوٹر سائنس اور فلکیات کے میدان میں بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
میں نہیں جانتا کہ میرا نام آنے والی نسلیں کیسے یاد رکھیں گی، مگر میرا یقین ہے کہ علم ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ میری خواہش تھی کہ ریاضی اور سائنس کو عام لوگوں کے لیے آسان بنایا جائے، اور شاید میں نے اس مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ اگر آج دنیا "الگورتھم" اور "الجبر" کو جانتی ہے، تو یہ میری علمی کاوشوں کی ایک جھلک ہے۔ میں موسیٰ الخوارزمی، علم کے متلاشی، بغداد کی علمی دنیا کا ایک طالب علم، اور ریاضی کا خادم ہوں۔
تبصرہ لکھیے