ہوم << یوم تحفظ ناموسِ رسالت - رانا اعجاز حسین چوہان

یوم تحفظ ناموسِ رسالت - رانا اعجاز حسین چوہان

حکومت پاکستان کی جانب سے 15 رمضان کا دن یوم تحفظ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے طور پر منانے کا فیصلہ قومی امنگوں کا ترجمان ہے، اور اس عزم کا مظہر ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان اپنے مذہبی عقائد و نظریات اور مقدسات کے ادب و احترام کے لئے متحد ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے سب سے عظیم ہستی آقائے دوجہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور اہل اسلام کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ناموس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ اللہ غفور ورحیم نے خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم پورے عالم کے محسن ہیں کہ جن کے ذریعے سے دین ہم تک پہنچا اور ہم نے ربّ کو پہچانا۔ ان کے ذریعے سے ہمیں نیکی و بدی، اچھائی اور برائی ، گناہ اور ثواب کا فرق معلوم ہوا۔محمدصلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے ذریعے سے ہی ہمیں جینے کا سلیقہ اور شعور اور آخروی زندگی کی وعید ملی۔

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل فراموش ہیں، آپ کی مقدس ہستی نے نہ صرف بنی نوع انسان کو جینے کا سلیقہ دیا، بلکہ معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا، انسان کو ذلت اور پستی کی گہرائیوں سے نکالا، ظلمت کا پردہ چاک کیا، باطل پرستی کو ٹھکرا کر جھوٹے خداؤں سے اس دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دیا، انسان کو علم وفکر کے نئے راستے دکھائے، کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں کھولیں۔عالمگیر امن، بھائی چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انہیں ایک عظیم شخصیت کے طور پر دیکھتے اور جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سردار الانبیاء ، امام الانبیاء اور خاتم المرسلین ہیں، آپ کے مقام کی عظمت و رفعت کا کیا ٹھکانہ ، جہاں باری تعالیٰ کا نام آتاہے ، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم کا نام مبارک آتاہے ۔ کلمہ طیبہ آپؐ کے شرف کی دلیل ، کلمہ شہادت آپؐ کی صداقت کاثبوت ہے ۔

لیکن صد افسوس کہ یورپ اور بعض غیر مسلم ممالک آئے روز شعائر اسلام کی توہین کرکے، مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرکے، انہیں اشتعال دلاکر دنیا بھر میں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ کبھی دنیا کی سب سے عظیم ہستی کے گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں ، کبھی حجاب اور داڑھی کو دہشت کی علامت قرار دے کر پابندی لگا دی جاتی ہے ، تو کبھی قبلہ اول کو اسرائیلی تحویل میں دینے کی بات کر کے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔ اسلام دشمنوں کی ان ناپاک حرکات کی وجہ سے ان کی منافقت اور خیانت واضع ہوتی ہے، اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ آ ج بھی اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ آپس میں متحد اور معاون و مددگار ہیں۔ صد افسوس کہ مغرب کی ہرچیز بدل چکی ، انفرادی و اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے ، ان کے رویے اور اقدار بدل چکے ، سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے لیکن مغرب کی اسلام دشمنی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا ، سوشل میڈیا جسے آزادی رائے کے اظہار کا نام دیا جاتا ہے اس پر آئے روز شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں ،یہودیوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتا لیکن اس کے سائے میں اربوں افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو مشتعل کیا جاتا ہے؟ یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ایسی حرکات سے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جائے۔ شعائر اسلام کی توہین کے معاملات پر ہمیشہ اہل اسلام کا جوردعمل سامنے آیا وہ ایمان افروز اور حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں آج بھی ایمانی رمق موجود ہے، اور مسلمانوں کو آج بھی جان مال عزت سے زیادہ خاتم النبیین رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حرمت پیاری اور عزیز ہے ۔ حکومت پاکستان کا سرکاری سطح پر ’’یوم تحفظ ناموس رسالت‘‘ منانے کا مقصد اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدام، اور دنیائے کفر ،یورپ کے لیے زبردست پیغام ہے ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے کہ شعائر اسلام کی توہین کی ناپاک جسارت کر نے والے کسی بھی شخص ،ادارے یا ملک کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے جس سے مستقبل میں ایسا کرنے کی کوئی کوشش نہ کرسکے، کیونکہ اس سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔