کامیاب لوگ اپنی زندگی میں ایسا کیا کرتے ہیں جو کوشش اور محنت کے باوجود ناکام رہنے والے لوگ نہیں کرتے؟ کیا یہ محض قسمت کا کھیل ہے، یا کوئی خاص راز ہے جسے وہ جانتے ہیں اور دوسرے نہیں جانتے؟ یہ سوال ہمیشہ میرے ذہن میں کلبلاتے رہتے تھے ، اور انہی سوالوں کے جوابوں کی تلاش نے مجھے اسٹیفن کووی کی کتاب "The 7 Habits of Highly Effective People" تک پہنچایا۔ میرے لیے یہ محض ایک اور کتاب نہیں تھی، بلکہ ایک ایسا محرک تھی جس نے میری سوچ، میرے فیصلوں ، میری چوائسز ، اور میری زندگی کے ہر پہلو کو بدل کر رکھ دیا۔
تصور کریں کہ آپ زندگی کے ایک ایسے راستے پر ہیں جہاں ہر موڑ پر مایوسی اور ناکامی آپ کی منتظر ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کتنی بھی محنت کریں، کامیابی ہمیشہ آپ سے دور ہی رہے گی۔ ایسا ہی وقت تھا جب میری اس کتاب سے ملاقات ہوئی۔ پہلے چند صفحات نے ہی میرے دل میں ایک چنگاری روشن کر دی۔ کووی کے الفاظ گویا میرے دل میں اتر گئے : "کامیابی کا راستہ آپ کے باہر نہیں، آپ کے اندر ہے۔ اور یہ راستہ آپ کی عادات میں چھپا ہے۔"
اسٹیفن کووی ہمیں سکھاتے ہیں کہ کامیابی کا کوئی جادوئی فارمولا نہیں، بلکہ یہ ان چھوٹے، روزمرہ کے اصولوں پر مبنی ہے جنہیں ہم اپنی زندگی میں اپناتے ہیں۔ کامیاب لوگوں کی زندگی کی بنیاد 7 ایسی عادات پر ہوتی ہے جو نہ صرف ان کی ذاتی ترقی بلکہ ان کے تعلقات، کیریئر، اور مجموعی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔
سب سے پہلی عادت جو میرے دل کو چھو گئی وہ تھی خود ذمہ داری قبول کرنا۔ اس عادت نے مجھے یہ احساس دلایا کہ میں اپنی زندگی کے حالات کا ذمہ دار خود ہوں۔ ہم میں سے اکثر اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں یا حالات پر ڈال دیتے ہیں، لیکن کووی بتاتے ہیں کہ حالات چاہے جتنے بھی خراب ہوں، آپ کا ردعمل ہمیشہ آپ کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔ یہ سوچ میرے لیے انقلابی تھی۔
دوسری عادت ہے ، انجام کو ذہن میں رکھ کر شروعات کریں، اس عادت نے میری زندگی کی ترجیحات کو واضح کیا۔ کووی کہتے ہیں کہ کامیاب لوگ ہمیشہ اپنی منزل کو سامنے رکھتے ہیں اور اپنے ہر کام کو اسی کے مطابق ترتیب دیتے ہیں۔ یہ عادت مجھے اپنے غیر ضروری کاموں کو چھوڑ کر ان چیزوں پر توجہ دینے میں مددگار ثابت ہوئی جو واقعی معنی رکھتی ہیں۔
تیسری عادت، پہلے اہم کام کریں، نے مجھے وقت اور توانائی کے بہترین استعمال کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ یہ سمجھنا کہ ہر کام کی اہمیت ایک جیسی نہیں ہوتی، میرے لیے ایک بڑا انکشاف تھا ۔ اس عادت کو سمجھانے کے لیے مصنف نے جو Time Matrix پیش کیا ہے وہ لاجواب ہے ۔
چوتھی عادت، سب کی جیت کا سوچیں، نے میرے تعلقات کو ایک نیا رخ دیا۔ اس نے مجھے یہ سکھایا کہ کامیاب تعلقات وہ ہیں جہاں دونوں فریق فائدے میں ہوں، اور یہی سوچ میں نے اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں اپنائی۔ صرف اپنی جیت کے بارے میں سوچنے کی روایتی خود غرضی اور عارضی فائدے والی سوچ سے خود کو الگ کرنا ایک مشکل لیکن کمال تجرجہ تھا۔
ایک لمحہ جو میرے دل کو ہمیشہ یاد رہے گا وہ تھا جب کووی نے کہا: "پہلے سنیں، پھر بولیں۔" یہ جملہ سادہ لگتا ہے، لیکن اس کے اثرات حیرت انگیز ہیں۔ ہم اکثر دوسروں کی بات سننے کے بجائے اپنی بات کہنے پر زور دیتے ہیں، لیکن جب میں نے اس عادت کو اپنایا، تو میرے تعلقات میں ایک حیران کن تبدیلی آئی۔ میں نے دوسروں کی بات سننے، ان کے خیالات کو سمجھنے اور ان کے جذبات کو اہمیت دینے کی اہمیت کو محسوس کیا۔
چھٹی عادت، "ہم آہنگی پیدا کریں" (Synergize)، زندگی میں تعاون کی طاقت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ عادت ہمیں سکھاتی ہے کہ اختلافات کو تنازعہ کے بجائے طاقت کے طور پر دیکھیں اور دوسروں کے خیالات اور صلاحیتوں کو یکجا کر کے کچھ ایسا تخلیق کریں جو انفرادی کوششوں سے ممکن نہ ہو۔ جب ہم دوسروں کے تجربات اور نقطہ نظر کو اپنانا سیکھتے ہیں، تو ہم نہ صرف بہتر نتائج حاصل کرتے ہیں بلکہ اپنی سوچ کو بھی وسعت دیتے ہیں۔ یہ عادت تعلقات میں گہرائی پیدا کرتی ہے اور ٹیم ورک کی اصل روح کو پروان چڑھاتی ہے، جہاں "ہم" (we) ہمیشہ "میں"(I) سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔
کتاب کے آخر میں، کووی ہمیں ایک نہایت اہم سبق دیتے ہیں: "اپنے آلے کو تیز رکھیں۔" وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کامیابی صرف کام کرنے سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ اپنے جسم، دماغ، دل اور روح کا خیال رکھنے سے بھی ممکن ہوتی ہے۔ اپنی صحت، علم، اور جذباتی سکون کو بہتر بنائے بغیر ہم طویل مدتی کامیابی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ یہ عادت نہ صرف زندگی میں توازن پیدا کرتی ہے بلکہ ہمیں اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ کتاب صرف اصولوں اور عادات کی فہرست نہیں بلکہ ایک مکمل تحریک ہے۔ دنیا بھر میں 40 ملین سے زیادہ لوگوں نے اس کتاب کو پڑھ کر اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا ہے۔ یہ کتاب 40 زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے اور دنیا کی بڑی کمپنیوں میں لیڈرشپ اور ٹیم ورک کی تربیت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ Time Magazine نے اسے 20ویں صدی کی سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی کتابوں میں شامل کیا ہے، اور یہ کامیابی کا ایک بین الاقوامی معیار بن چکی ہے۔
میرے لیے یہ صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ایک آئینہ تھی، جس نے مجھے میرے اندر چھپے امکانات دکھائے۔ یہ ایک ایسی روشنی تھی جو میرے راستے کی تاریکی کو ختم کر گئی اور مجھے وہ شخص بننے کی تحریک دی جو میں ہمیشہ سے بننا چاہتا تھا۔
اگر آپ اپنی زندگی میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں، اگر آپ اپنی کامیابی کی کہانی لکھنا چاہتے ہیں، تو یہ کتاب آپ کے لیے ہے۔ اسے پڑھیں، ان 7 عادات کو اپنائیں اور دیکھیں کہ آپ کی زندگی میں کیسے انقلاب آتا ہے۔ یاد رکھیں، آپ کی کامیابی آپ کی عادات میں پوشیدہ ہے، اور ان عادات کو بدلنا آپ کی تقدیر کو بدلنے جیسا ہے۔ پڑھ رہے ہیں نا؟
تبصرہ لکھیے