میانوالی شاعری کی دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان اور نمایاں مقام رکھتا ہے۔ جہاں بڑے نامی گرامی شعرا نے جنم لیا ہے۔ جہنوں نے علم و ادب کی دنیا میں اپنے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انہی میں سے ایک ممتاز نام "عاصم بخاری" کا بھی ہے۔
آپ کا خاندانی نام عاصم رضا شاہ جبکہ علم و ادب کی دنیا میں عاصم بخاری کے نام سے جانے جاتے ہیں. شیر دریا دریائے سندھ کے مشرقی کنارے جناح بیراج کے دامن میں آباد گاؤں پکی شاہ مردان ضلع میانوالی میں 10_جون 1971 میں پیدا ہوئے۔ جس طرح پروانہ شمع سے دور نہیں رہ سکتا، اسی طرح علم و ادب سے تعلق رکھنے والے لوگ علم کی شمع سے دور نہیں رہ سکتے، اسی والہانہ محبت کا ثبوت آپ کا بچپن ہی سے علم سے گہرا لگاؤ ہے.
علم ایک ایسی شمع ہے جس سے انسان اللہ تعالی کی معرفت حاصل کرتا ہے. عاصم بخاری صاحب نے بھی اسی علم کے نور سے خود کو منور کیا ، اور ٹرپل ایم اے کرنے کے بعد شعبہ تدریس سے منسلک ہو گئے جبکہ ایم فل ابھی جاری ہے. آپ نے ایک ایسے شعبے کا انتخاب کیا جو انسان کو انسان کی معراج تک پہنچاتا ہے. استاد ہی وہ ہستی ہے جو ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ ہم اس معاشرے کے اچھے شہری بن سکیں اور معاشرے کے اندھیروں کو دور کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، اور آپ بھی اس منصب کو بہت احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں.
بچپن ہی سے طبعیت شاعری کی طرف راغب تھی۔ 1985_میں شاعری کا آغاز کیا۔ اردو اور سرائیکی دونوں زبانوں میں شاعری پر مکمل مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری اپنی تہذیب ثقافت اور روایتوں سے جڑی ہے۔ محرومیاں سرائیکی خطہ کے نصیب میں لکھی ہوئی ہیں۔ ان محرومیوں کو دور کرنے کے لئے عاصم بخاری نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر آواز بلند کی اور یہی ان کی مقبولیت کا راز ہے۔ ان کی ذات مصنوعی پن سے پاک ، خدمتِ خلق اور علم دوستی سے سرشار ہے ادب نوازی ان کا ایمان ہے۔
" بزمِ ادراک و آگہی" پکی شاہ مردان میانوالی کے صدر ہیں۔ مشترک مجموعہ کلام کے ذریعے بہت سے شعراء کرام کو متعارف کروا چکے ہیں۔ آپ کے مشترک مجموعے کلام میں قرطاس و قلم کی دنیا، سارے رنگ محبت کے، اشک اشک زندگی ، شبیر کربلا دے وچ، اور پتے بکھر گئے وغیرہ شامل ہیں۔ عاصم بخاری میانوالی کے جوانوں کے ہاتھوں میں تیتر ، بٹیر اور مرغ کے بجائے قلم اور کتاب دیکھنے کے متمنی ہیں، جس کے لیے وہ دن رات کوشاں ہیں۔ آج کل وہ گورنمنٹ ڈگری کالج کالا باغ میں اردو کے پروفیسر تعنیات ہیں۔
آپ کا ایک شعر
اب کے رکھے جاتے ہیں بڑے اہتمام سے
رستے کے پتھروں کو ہٹاتے تھے کبھی لوگ
اللہ تعالی آپ کے زور قلم کو سلامت رکھے اور آپ کو علم کی روشنی کے ذریعے اپنے اس خطے سے جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے میں کامیابی عطا فرمائے. آمین
تبصرہ لکھیے