ہوم << رمضان تجدیدِ روحانیت اور اجتماعی ترقی کا سفر - اشرف حماد

رمضان تجدیدِ روحانیت اور اجتماعی ترقی کا سفر - اشرف حماد

رمضان المبارک محض طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مقدس مہینہ ہے جو روحانی تازگی، گہرے غور و فکر، اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک ہمیں خوبصورت انداز میں یاد دلاتا ہے:
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقوی شعار بن جاؤ۔" (البقرہ 2:183)

یہ الہی حکم محض جسمانی ضبط و تحمل کے لیے نہیں بلکہ تقویٰ (اللہ کی قربت کا احساس) پیدا کرنے اور ہمارے دل و دماغ کو بدلنے کے لیے ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے رمضان ِ کریم عبادت میں غرق ہونے، نمازوں میں اضافہ کرنے، ضرورت مندوں کی دل کھول کر مدد کرنے، اور خود پر قابو پانے کا وقت ہوتا ہے۔ لیکن ہم اس رمضان کو کیسے زیادہ بامقصد اور بابرکت بنا سکتے ہیں؟ اس کا جواب سوچی سمجھی تیاری، گہرے غور و فکر، اور ان ذرائع کے بہتر استعمال میں ہے جو ہمیں روحانی ترقی کی طرف لے جائیں۔

رمضان کی تیاری، نیت کی طاقت:
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا، "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔" یہ گہرا سبق ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ رمضان کا آغاز ایک مخلص اور مرکوز ذہنیت کے ساتھ کرنا چاہیے۔ جیسے ہی یہ مہینہ قریب آتا ہے، ایک لمحہ کے لیے غور کریں:
- میں اس رمضان میں کیا حاصل کرنا چاہتا ہوں؟
- میں اپنے اللہ کے ساتھ تعلق کو کیسے مضبوط بنا سکتا ہوں؟
- مجھے کن عادات یا رویوں کو ترک کرنے کی ضرورت ہے؟
صاف نیتیں اپنے اندر پیدا کرنا اور پہلے سے منصوبہ بندی کرنا آپ کو پورے مہینے مستقل اور مقصد کے ساتھ جُڑے رہنے میں مدد دے سکتا ہے۔ چاہے یہ روزانہ قرآن پاک کا کچھ حصہ پڑھنے کا عہد ہو، رات کی نمازوں میں اضافہ کرنا ہو، یا زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرنا ہو، ایک اچھی طرح سے سوچا سمجھا منصوبہ آپ کے رمضان کے تجربے کو تبدیل کر سکتا ہے۔

تفکر کا فن؛ معمول سے آگے بڑھنا:
روزہ رکھنا بعض اوقات ایک مشینی عمل بن سکتا ہے—سحری کے لیے اٹھنا، افطار کے وقت روزہ کھولنا، اور یہ سلسلہ دہرانا۔ تاہم، رمضان اقدس ایک ایسا وقت ہے جب ہمیں رک کر اپنی روحانی حالت کا جائزہ لینا چاہیے۔ کیا ہم واقعی اللہ کے قریب ہو رہے ہیں، یا صرف رسمی طور پر روزہ رکھ رہے ہیں؟
تفکر ہمیں بہتری کے شعبوں کی نشاندہی کرنے اور اپنی ترقی سیلی بریٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم خود سے سخت سوالات کریں: کیا ہم صبر، شکر اور ہمدردی کی ان اقدار کو اپنا رہے ہیں جو رمضان کریم ہمیں سکھاتا ہے؟ کیا ہم اس مہینے کو اپنے دلوں اور ذہنوں کو پاک کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟ باقاعدہ خود تشخیصی کے ذریعے، ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہمارا روزہ صرف جسمانی نہیں بلکہ گہرائی سے روحانی ہو۔

سُنت کے مطابق کھانے؛ جسم اور روح کی غذا:
کھانا رمضان المبارک کے تجربے کا ایک اہم حصہ ہے، اور سنت سے جڑنے کا اس سے بہتر طریقہ کیا ہو سکتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی غذا سے متاثر کھانوں کو شامل کیا جائے؟ کھجور، جو، شہد اور زیتون آپ ﷺ کی غذا کے اہم اجزاء تھے، جن میں بے شمار صحت کے فوائد اور روحانی اہمیت پائی جاتی ہے۔ سنت سے متاثر و مطابق کھانوں کو تیار کرنا اور بانٹنا آپ کے رمضانِ کریم میں ایک منفرد پہلو شامل کر سکتا ہے۔ تصور کریں کہ آپ افطار کھجور سے کریں، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا، یا سحری میں جو کا سوپ نوش کریں۔ یہ چھوٹے چھوٹے اعمال نہ صرف جسم کو غذا فراہم کرتے ہیں بلکہ ہمیں اسلام کی تعلیمات کے قریب بھی لاتے ہیں، جس سے ہمارا رمضان زیادہ معنی خیز ہو جاتا ہے۔

مضبوط مسلم معاشرہ کی تعمیر؛ رمضان کی اجتماعی روح:
اگرچہ رمضان المبارک ذاتی ترقی کا مہینہ ہے، لیکن ساتھ ہی لیکن یہ پوری امت کو بلند کرنے کا موقع بھی ہے۔ اس مہینے میں اتحاد اور یکجہتی کا احساس بے مثال ہوتا ہے۔ اجتماعی افطار سے لے کر خیراتی مہمات تک، ہمارے معاشروں کے اندر رشتوں کو مضبوط بنانے کے لاتعداد طریقے ہیں۔
مقامی مسجد میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے، فوڈ بینک کو عطیات دینے، یا پڑوسیوں کی امداد کرنے پر غور کریں۔ یہ نیک اعمال نہ صرف دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ ہمارے اپنے روحانی سفر کو بھی مالا مال کرتے ہیں۔ آخر کار، رمضان کریم دینے کے بارے میں ہے—چاہے وہ وقت ہو، وسائل ہوں، یا ایک مسکراہٹ۔

اس رمضان کو اب تک کا بہترین بنائیں:
جیسے ہی ہم اس مقدس مہینے کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، آئیے اسے امید سے بھرے دل اور ترقی پر مرکوز ذہن کے ساتھ شروع کریں۔ مخلص نیتیں اپنا کر، اپنی روحانی حالت پر غور کر کے، اپنی روزمرہ زندگی میں سنت کو اپنا کر، اور اپنے معاشروں میں حصہ ڈال کر، ہم اس رمضان المبارک کو ایک تبدیلی کا تجربہ بنا سکتے ہیں۔

یاد رکھیں، رمضان المبارک ایک تحفہ ہے—ایک موقع ہے کہ خود کو ری سیٹ کریں، توانائی حاصل کریں اور اللہ کے ساتھ دوبارہ جڑیں۔ آئیے اسے بھرپور طریقے سے استعمال کریں، نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری امت کے لیے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے لیے اس رمضان کو بے پناہ برکتوں، ہدایت اور روحانی بلندی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔