ہوم << رمضان کریم سے حقیقی استفادہ کیسے کیا جائے؟ ارشدزمان

رمضان کریم سے حقیقی استفادہ کیسے کیا جائے؟ ارشدزمان

رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ نبی مہربان ﷺ اس مہینے کے استقبال کے لیے بے تابی سے انتظار فرماتے اور اس کے حصول کے لیے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ اس مبارک مہینے کے لیے آپ ﷺ کا اشتیاق اور تیاری دیدنی ہوتی تھی۔ عبادات میں مزید اضافہ ہو جاتا، اور حضرت عائشہؓ کے مطابق، رسول اللہ ﷺ “کمر باندھ لیا کرتے تھے”، یعنی عبادت میں مزید انہماک، کثرت اور اہتمام فرماتے تھے۔ اسی طرح، سخاوت کا عالم یہ ہوتا کہ آپ ﷺ تیز ہوا کی مانند خرچ فرمایا کرتے، جبکہ قرآن کی تلاوت میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو جاتا تھا۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس مہینے میں جنتوں کو مزین کیا جاتا ہے اور دنیا کو برکتوں سے بھر دیا جاتا ہے۔ یہ نیکیوں کا موسمِ بہار، رحمتوں اور برکتوں کا نزول، اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے۔ ربِ کریم اپنے بندوں کو آسان نیکیوں کے ذریعے بے انتہا اجر و ثواب سے نوازتا ہے، اس کی رحمت جوش میں آتی ہے، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ بندے اس کی جانب لپکیں اور دوڑیں۔

رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں سے مستفید ہونے اور رب کریم کے اس عظیم الشان انعام سے مکمل طور پر فیض یاب ہونے کے لیے پہلا قدم احساس ہے، یعنی ایمان اور احتساب کے ساتھ اس بابرکت مہینے کا استقبال۔ اس سے حقیقی طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے ارادہ، عزم، عملی کاوشیں اور دعا ضروری ہیں۔

آئیے، رمضان کریم کے مقاصد کو ذہن میں تازہ کرتے ہوئے انہیں عملی جامہ پہنانے کا عزم کریں اور ایک واضح منصوبہ ترتیب دیں۔ رمضان المبارک محض ایک روایتی مہینہ نہیں بلکہ ایک تربیتی اور انقلابی دور ہے جو ایمان، تقویٰ اور اصلاحِ نفس کے لیے آتا ہے۔ اس کے چند بنیادی مقاصد درج ذیل ہیں:

تقویٰ کا حصول
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ “(البقرہ: 183)
روزہ ضبطِ نفس، گناہوں سے اجتناب اور اللہ کے قریب ہونے کی عملی مشق ہے، جس سے تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔

قرآن سے تعلق مضبوط کرنا
رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔ ”رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل کو واضح کرنے والی دلیلیں ہیں۔“ (البقرہ: 185)
اس مہینے میں تلاوت، تدبر اور قرآن پر عمل کی طرف خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔

صبر اور ضبطِ نفس کی تربیت
روزہ انسان کو صبر، استقامت اور اپنی خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے، جو کہ عملی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ضروری ہے۔

رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی
یہ مہینہ اللہ کی رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا موسم ہے۔ حدیث میں آیا ہے:” جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“ (بخاری، مسلم)

اجتماعی تربیت اور اُخوتِ اسلامی
رمضان کا ماحول پوری امت کو ایک روحانی وحدت میں پرو دیتا ہے۔ سحری، افطاری، تراویح اور صدقات کے ذریعے ایثار، بھائی چارے اور اجتماعی شعور کو فروغ ملتا ہے۔

جہاد اور قربانی کا درس
اسلامی تاریخ میں کئی اہم فتوحات رمضان میں ہوئیں، جیسے غزوہ بدر اور فتح مکہ۔ یہ مہینہ صبر، قربانی اور جدوجہد کا عملی نمونہ پیش کرتا ہے۔

خدمتِ خلق اور سخاوت
یہ مہینہ غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کا بہترین موقع ہے۔ زکوٰۃ، صدقات، فدیہ اور افطاری کے ذریعے سماجی انصاف کو فروغ ملتا ہے۔

نفس کی تربیت اور عادات کی اصلاح
رمضان برے عادات کو ترک کرنے اور نیکیوں کی عادت ڈالنے کا بہترین موقع ہے، تاکہ سال بھر کے لیے ایک نیک کردار تشکیل دیا جا سکے۔

یہ تمام مقاصد مل کر رمضان کو محض ایک مہینہ نہیں، بلکہ ایک تربیتی نظام اور انقلابی تحریک بنا دیتے ہیں جو فرد اور معاشرے دونوں میں حقیقی تبدیلی کا ذریعہ بنتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پہلے سے اپنا منصوبہ ترتیب دیں، قرآن سے تعلق مضبوط کریں، نمازوں اور اذکار کا اہتمام کریں، سخاوت کو اپنی عادت بنائیں اور اپنے نفس کا محاسبہ کریں۔ اس کے علاوہ، رمضان کو محض ایک رسمی مہینہ بنانے کے بجائے اس کی روح کو سمجھنے اور اس میں حقیقی معنوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔

Comments

Avatar photo

ارشد زمان

ارشد زمان سیاست و سماج پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھی موضوعات پر مطالعہ اور تجزیہ ان کا شوق ہے۔ اقامتِ دین کے لیے برپا تحریک اسلامی کا حصہ ہیں اور عملی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ حقیقی تبدیلی کے لیے عملی کاوشیں ان کے مشن کا حصہ ہیں۔

Click here to post a comment