ہوم << خواب - حمیراعلیم

خواب - حمیراعلیم

سائیکالوجی کہتی ہم جو کچھ دن بھر میں کرتے ہیں یا سوچتے ہیں یا سونے سے پہلے پڑھتے دیکھتے ہیں وہ ہمارے خوابوں میں دکھائی دیتا ہے۔جب کہ اسلام کہتا ہے نیک لوگوں کو سچے خواب آتے ہیں۔بحیثیت سائیکالوجی کی اسٹوڈنٹ مجھے یہ تھیوری اچھی طرح معلوم ہے لیکن بعض اوقات ایسے خواب آتے ہیں جن کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

کبھی وہ ڈی جا وو (Deja vu پہلے سے دیکھا ہوا)لگتے ہیں کبھی مستقبل کی پیشنگوئی۔بچپن میں مجھے خواب میں اتنے زیادہ سانپ نظر آتے تھے کہ زمین پر پاوں دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی۔لیکن سانپ رنگ برنگ اور نہایت حسین ڈیزائنز کے ہوتے تھے۔والد کی وفات کے بعد کئی سالوں تک روزانہ انہیں خواب میں دیکھتی اور خوش ہو جاتی کہ وہ ابھی ہمارے ساتھ ہی ہیں ۔پھر مجھے دریا، سیلاب اور سمندر دکھائی دینے لگے کبھی بالکل شفاف پانی تو کبھی نہایت گدلا یا گٹر کے پانی جیسا۔زندگی کی دوڑ میں قدم رکھا اور جاب کا آغاز کیا تو خواب میں ہمیشہ کار ڈرائیو کرتی اگرچہ ڈرائیونگ آتی تھی مگر خواب میں کبھی صحیح سے ڈرائیو نہ کر پاتی۔

عمر رفتہ چند قدم آگے بڑھی تو خواب میں کسی ایسے اونچے مقام پر چڑھنا پڑتا جس کا رستہ انتہائی دشوارگزار، یا ٹوٹی سیڑھیاں ہوتیں اور میں چڑھائی چڑھتے ہوئے ڈرتی رہتی تھی کہ نیچے گر جاوں گی۔ شادی کے بعد اکثر خواب میں دیکھتی کہ میٹرک یا بی اے کے ایگزمز ہیں وقت ختم ہو رہا ہے لیکن مجھے کچھ بھی نہیں آتا بلینک پیپر دے کر باہر نکلتی ہوں تو یاد آتا ہے میں تو ماسٹرز کر چکی ہوں۔آج کل کچھ زیادہ ہی عجیب و غریب خواب آتے ہیں. میں ہوٹلز، تعلیمی اداروں یا دیگر مقامات پر کسی جاب یا میٹنگ کے لیے جا رہی ہوتی ہوں یا واپس آ رہی ہوتی ہوں اور وہ وین یا کیب جو مجھے روزانہ پک اینڈ ڈراپ دیتی ہے.

وہ نہیں آتی اور مجھے سخت کوفت ہوتی ہے کہ اب ٹیکسی رکشے سے جانا ہو گا۔اور اسی دوران واش روم جانے کے لیے واش روم ڈھونڈتی ہوں مگر یا تو واش روم سرے سے ندارد ہوتے ہیں یا شیشے کے بنے ہوتے ہیں۔یا پھر سونے سے پہلے کوئی کتاب پڑھی ہو یا مووی دیکھی ہو تو اس کے کچھ سینز مختلف سینیریو میں نظر آتے ہیں۔ اب جب ان خوابوں کے بارے میں سوچتی ہوں تو سمجھ آتی ہے کہ بچپن میں مجھے سانپوں سے ڈر لگتا تھا کیونکہ صحن اور لان میں سے اکثر سانپ نکل آتے تھے۔لہذا سوتے میں سانپ ہی دماغ پر سوار رہتے تھے۔پھر میں چاہتی تھی کہ والد کا انتقال نہ ہوتا وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے چنانچہ خوابوں میں ان کا ساتھ رہا۔جب دوران تعلیم ایگزامز کی ٹینشن ہوتی اور محسوس ہوتا کہ تیاری اچھی ہے تو شفاف پانی میں آسانی سے گزر جاتی ورنہ گدلا پانی ہوتا جس میں ڈوب رہی ہوتی تھی۔�

دوران جاب چونکہ اچھے برے ایکسپرینسز ہوتے تھے جب لگتا کہ کچھ صحیح سے نہیں کر پاوں گی تو خواب میں کار بے قابو ہو جاتی۔ مشکل ٹاسک اعصاب پر سوار ہوتا تو خود کودشوار چڑھائی چڑھنا دیکھتی۔شادی شدہ زندگی کے مسائل کسی امتحان سے کم نہیں ہوتے تھے تو ہمیشہ بناء تیاری کے ایسی کلاسز کے پیپرز دیتی رہی جو سالوں پہلے پاس کر چکی تھی۔ بچوں کی اسکول وین کے چھٹی کرنے کی ٹینشن رہتی ہے تو خواب میں اپنی کالج یونیورسٹی کی وین بس نہیں آتی ۔اورچونکہ ڈائبیٹیز کی وجہ سے اکثر واش روم کی زیارت ہوتی رہتی ہے تو خوابوں میں بھی یہی مسئلہ درپیش رہتا ہے۔

شکر ہے میری کزن والا حساب نہیں ہوتا۔جو بچپن میں بستر گیلا کر دیتی تھی جب پوچھا جاتا کہ واش روم کیوں نہیں جاتی تو کہتی میں واش روم ہی جاتی ہوں۔یقینا وہ خواب میں ہی واش روم جاتی تھی اور بستر کو ہی ڈبلیو سی سمجھ لیتی تھی۔ اور مووی یا کتاب کے جن کیریکٹرز یا سینز کو میں اپنی پسند کے مطابق دیکھنا چاہتی ہوں انہیں خواب میں اسی صورتحال کے مطابق ڈھال لیتی ہوں۔ شاید ہر شخص کے خواب اس کی زندگی کے اتار چڑھاو، غم خوشی، مسائل بیماریوں سے متعلقہ ہوتے ہیں اور جو کچھ تحت الشعور اور لاشعور میں ہوتا ہے وہی خوابوں میں بھی آتا ہے۔ کبھی کبھار جب ہم اپنے فوت شدگان کو شدت سے یاد کرتے ہیں ان کی کمی محسوس کرتے ہیں تو خواب میں دیکھ لینے سے تسلی ہو جاتی ہے۔

اکثر لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر مرے ہوئے لوگ خواب میں کوئی چیز دیں تو اچھا ہوتا ہے ساتھ لے جائیں تو بندے کی موت واقع ہو جاتی ہے۔تو بھئی پہلی بات تو یہ کہ برزخ سے کسی کو دنیا وزٹ کرنے کی اجازت نہیں نہ ہی ان کو مرنے کے بعد پرموٹ کر کےعزرائیل علیہ السلام کی ٹیم کا ممبر بنا دیا جاتا ہے۔اس لیے پریشان نہ ہوں بلکہ صبح اٹھ کر ان کے لیے حسب استطاعت کچھ صدقہ کر دیجئے دعائے مغفرت پڑھ دیجئے۔اور یقین رکھیے آپ نےاپنے وقت پر ہی یہاں سے جانا ہے۔اور برا خواب دیکھیں تو کسی سے اس کا ذکر نہ کریں۔ آنکھ کھلنے پر تعوذ پڑھ کر بائیں طرف تین بار تھتکار دیں۔اورصدقہ دیں۔

اپنے خوابوں کو حسین بنانا چاہتے ہیں تو سونے سے پہلے کچھ اچھا سوچیے پڑھیےدیکھیے۔اور اگر کوئی ایسا خوش قسمت شخص ہے جسے خواب نہیں آتے تو وہ قابل رشک ہے کیونکہ سائیکالوجیسٹس کا کہنا ہے کہ جب انسان بہت گہری نیند میں ہوتا ہے تو اسے خواب نہیں آتے۔

Comments

Avatar photo

حمیرا علیم

حمیراعلیم کالم نویس، بلاگر اور کہانی کار ہیں۔ معاشرتی، اخلاقی، اسلامی اور دیگر موضوعات پر لکھتی ہیں۔ گہرا مشاہدہ رکھتی ہیں، ان کی تحریر دردمندی اور انسان دوستی کا احساس لیے ہوئے ماحول اور گردوپیش کی بھرپور ترجمانی کرتی ہیں۔ ایک انٹرنیشنل دعوی تنظیم کے ساتھ بطور رضاکار وابستہ ہیں اور کئی لوگوں کے قبول اسلام کا شرف حاصل کر چکی ہیں۔ کہانیوں کا مجموعہ "حسین خواب محبت کا" زیرطبع ہے

Click here to post a comment