ہوم << عزت کا حصول کیسے؟ راحیلہ خان ایڈووکیٹ

عزت کا حصول کیسے؟ راحیلہ خان ایڈووکیٹ

عزت کمانی پڑتی ہے ، خود بخود نہیں ملتی . جب ہم ایک بار عزت کما لیں تو نسلیں اس عزت کی کمائی کھاتی ہیں۔ جیسے کراچی شہر میں خان بھائی یا پٹھان بھائی بڑی تعداد میں بستے ہیں۔ یہاں خواتین جس کو خان بھائی بول دیں، اس کا مطلب ہے نہایت عزت دار آدمی، غیرت مند، عزتوں کا رکھوالا. وہ آدمی جو کسی خاتون کی طرف میلی نظر سے نہیں دیکھتا، جس کی سواری میں خواتین آرام سے سفر کرسکتی ہیں۔ جس سے خرید و فروخت کرتے ہوئے بحث ہوجائے تو پتہ ہوتا ہے کہ خان خاتون کے سامنے تہذیب کا مظاہر ہ کرے گا۔ خان کوئی امیر ہو یا غریب اس کو گھر بلا کر ڈر نہیں لگتا، گھر کی عزت ہمیشہ محفوظ رہتی ہے۔ یقینا یہ وہ عزت ہے جو کمائی گئی ہے۔

اسی طرح کراچی میں اقلیتی بوہری برادری کے افراد امن پسند ہیں چاہے شہر میں کیسا ہی تنازعہ کیوں نہ ہو، اس برادری کے افراد اپنے کاموں میں مگن رہتے ہیں، آج تک کسی بھی معاملے یا تنازعہ میں ان کا نام نہیں آیا۔ اگر ان سے لین دین ہو جائے یا ان کی دکان سے کچھ خریدتے ہوئے کوئی بحث ہوجائےتو معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ خراب نہیں ہوگا۔ کراچی کی بات پورے ثبوت کے ساتھ کرسکتی ہوں اس لیے ابھی صرف ایک شہر کا نام لیا ہے. مزید یہ بھی ہے کہ یہ منی پاکستان ہے اس لیےاس شہر کا تاثر پورے پاکستان پر ہوتا ہے۔

یقینا یہ وہ عزت ہے جو انہوں نے کمائی ہے۔ ایک اور بڑی مثال کراچی کی جماعتی بہنیں جنھوں نے درس و تدریس کو اپنا مشن بنالیا ہے۔ یہ مختلف گھروں میں درس دیتی ہیں، اور اپنا قیمتی وقت شہر کی دیگر خواتین کی دنیا و آخرت کو سنوارنے میں لگا دیتی ہیں۔ ان خواتین میں سے کئی کا تعلق جماعت اسلامی اور دیگر کا تعلق مدنی اور دیگر فورمز سے ہے، مگر مقصد دین کی خدمت ہے۔ ان خواتین کی کتنی عزت کی جاتی ہے، اس کا اندازہ شاید کوئی نہیں لگا سکتا۔ یہ وہ عزت ہے جو انھوں نے کمائی ہے۔ اسی طرح کراچی کی میمن برادری نے انسانی خدمت خلق میں جو خدمات انجام دی ہیں، وہ ایک تاریخ بن چکی ہیں، ایدھی ہو یا چھیپا، یا اس جیسا کوئی دوسرا نام نہایت قابل رشک بن چکا ہے ۔یہ وہ عزت ہے جو انھوں نے کمائی ہے۔

اس کے علاوہ کراچی کی باجیاں، یہ وہ مہاجر خواتین ہیں جو محلے میں ہر کسی کے کام آتی ہیں۔ جن سے آپ ہر مسئلہ بیان کرسکتی ہیں۔اس سے بات کرکے ڈر نہیں لگتا کہ معاملہ خراب ہوجائے گا۔ یہ اگر کسی خاتون کو دوپٹہ بدل بہن بنالیں تو یہ سگی بہن سے زیادہ پر خلوص ثابت ہوتی ہیں۔ بلاشبہ یہ وہ عزت ہے جو انھوں نے کمائی ہے۔ مزید یہ کہ کراچی میں جب بھی کوئی تعمیرات کا کام ہو، اس وقت جنوبی پنجاب کے سرائیکی بھائی ہی کام آتے ہیں، شہری ان پر بھروسہ کرکے مطمئن ہوجاتے ہیں کہ اب کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ شہر میں زیادہ تر مزدور اسی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہ وہ عزت ہے جو ان طبقات نے کمائی ہے اور یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ یہ کمائی نسلوں تک فائدہ پہنچا رہی ہے، اور کبھی ختم نہیں ہوگی۔ ہاں اگر ان کے جانشیں بدنصیب ہوئے اور اپنے ہاتھوں اس کمائی کو برباد کردیا، تو الگ بات ہے۔

Comments

Avatar photo

راحیلہ خان ایڈووکیٹ

راحیلہ خان ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں وکالت کرتی ہیں۔ مصنفہ اور ریسرچ اسکالر ہیں۔ سال 2022 میں ورازت مذہبی امور کے تحت سیرت النبیﷺ کانفرنس میں ملکی سطح پر تحقیقی مقالے میں اول پوزیشن حاصل کرکے صدارتی ایوارڈ کی مستحق ٹھہریں۔ ایک اپنی کتاب اور دو کتابوں کی شریک مصنفہ ہیں۔ کراچی کی بچہ اور خواتین جیل میں فلاحی کاموں میں شریک ہوتی ہیں

Click here to post a comment