ہوم << تعلیم ایک معاشرتی ذمہ داری - انزہ عباسی

تعلیم ایک معاشرتی ذمہ داری - انزہ عباسی

الحمدللہ ہمارا تعلق ایک ایسے معاشرے سے ہے جہاں تعلیم کی اہمیت کو مانا اور سمجھا جاتا ہے.تعلیم انسان کی ذات کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ہر انسان یا ہر وہ نوجوان جو تعلیم حاصل کر رہا ہے اسے چاہیے کہ وہ تعلیم کو اگے منتقل کرے.تعلیم یافتہ معاشرہ اچھے اخلاق رواداری اور مثبت سوچ کو فروغ دیتا ہے.تعلیم معاشرے کی ترقی و خوشحالی کے لیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتی ہے.تعلیم اجتماعی ذمہ داریوں کا تعین ہے جیسا کہ حکومتی ذمہ داری, طالب علم کی ذمہ داری اور استاد کی ذمہ داری

حکومتی ذمہ داری
حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بھر میں معیاری اور مفت تعلیم فراہم کرے تاکہ ملک کا ہر ایک بچہ یا ہر ایک نوجوان تعلیم حاصل کر سکے,بہتر تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لائے اور انہیں بہترین طریقے سے چلایا جائے.

طالب علم کی ذمہ داری
تعلیم حاصل کرنا صرف حق ہی نہیں بلکہ ایک اہم ذمہ داری ہے. طالب علم معاشرے کی ترقی و خوشحالی کا بنیادی ستون ہے وہ اپنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے پوری کر کے معاشرے میں ترقی خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے.آج کے طالب علم کا یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ تعلیم کو محض ڈگری کے حصول کے لیے نہ پڑھیں بلکہ سمجھ بوجھ کر اپنی شخصیت کو نکھاریں.بہت رنج کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ اج کا طالب علم محنت سے زیادہ نقل اور دھوکہ دہی کو ترجیح دیتا ہے امتحانات میں نقل اور دوسروں کی محنت سے اپنا فائدہ لینا بہت بڑی حامی ہے جو اج کے طالب علم کا سمجھنا بہت ضروری ہے اس طرح سے وہ اج کےامتحان میں تو شاید وہ پاس ہو جائے گا مگر زندگی کے امتحانات میں کامیاب نہیں ہو پائے گا .

استاد کی ذمہ داری
استاد وہ ہستی ہے جو معاشرے میں علم و تربیت کا اہم ستون ہے. استاد ہی طالب علم کو سنوارتا ہے اور اس کی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے.استاد خود بھی ساتھ ساتھ سیکھتا ہے اور نئے نئے جدید طریقوں سے طلبہ میں سیکھنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے.جدید تعلیم کے طریقے اپناتا ہے اور طلبہ کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم سکھاتا ہے.اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں ایسے استاد پائے جاتے ہیں جو طلبہ کو پوری ایمانداری کے ساتھ تعلیم سکھاتے اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارتے ہیں وہ تمام طلبہ کے ساتھ برابری کا رویہ رکھتے ہیں. جہاں ایسے قابل استاد پائے جاتے ہیں وہی کچھ اساتذہ میں ایسی حامیہ بھی پائی جاتی ہیں جو نہ صرف ان کی تدریسی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہیں بلکہ طلبہ کی تعلیمی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتی ہیں. استاد کی یہ ذمہ داری ہے کہ سب طلبہ کے ساتھ مساوی سلوک رکھیں کچھ استاد اپنی پوری توجہ صرف ان طلبہ کو دیتے ہیں جو کہ ان کے پسندیدہ ہوتے ہیں بعض اساتذہ اپنی پسندیدگی کی بنیاد پر طلبہ کو گریڈ دیتے ہیں جس کی وجہ سے باقی طلبہ جو محنت کرتے ہیں ان کے حوصلے کو پست کر سکتی ہے ایسے ماحول میں عدم مساوات پیدا ہوتی ہے اس طرح کا رویہ باقی طلبہ میں احساس کمتری پیدا کرتا ہے.

اگر حکومت,طلبہ اور استاد اپنی ذمہ داری کو بہتر طریقے سے پورا کریں تو ایک تعلیم یافتہ معاشرہ قیام میں لایا جا سکتا ہے یوں معاشرے کے تعلیمی نظام کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے اللہ تعالی طلبہ کو اچھا پڑھنے اور استاد کو اچھا سکھانے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا سبب بنے (آمین)

(انزہ عباسی. فیڈرل اردو یونیورسٹی اف سائنس ارٹس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام اباد)