ہوم << اپنی درست قیمت لگائیں-عبدالصمد بھٹی

اپنی درست قیمت لگائیں-عبدالصمد بھٹی

پچھلے دنوں مجھے ایک معروف چین سسٹم کے کالج میں انٹرویو دینے کا موقع ملا۔ پہلے انٹرویو کے بعد تین انٹرویو بلکہ نشستیں کی گئیں۔ ان کے ایک ڈائریکٹر اور کیمپس انچارج کی طرف سے بہت اصرار کیا گیا۔ سبز باغ دکھائے گئے کہ اتنا بڑا سسٹم ہے، پورٹ فولیو بن جائے گا، سی وی پر نام آجائے گا تو لوگ ہاتھوں ہاتھ لیں گے آپ کو۔ میں نے ان کے سامنے اپنی گزارشات پیش کیں۔ اپنی گزارشات میں بعد ازاں لچک بھی پیدا کی لیکن ان سے بات نہ بن سکی۔ اگلے دن ان کو تحریری طور پر منع کر دیا۔

تقریباً ایک سال پہلے بھی انہی دنوں ایک اور بڑے ادارے میں ملازمت کے لیے انٹرویو دینے گیا تھا۔ ایریا منیجر نے انٹرویو کر کے ہیڈ آفس بھیج دیا۔ وہاں بھی بہترین انٹرویو ہوا۔ ایچ آر منیجر نے وہیں ملازمت کی خوش خبری کے ساتھ اللہ حافظ کہا لیکن ڈیوٹی کے اوقات اور تنخواہ کے معاملے میں ایریا منیجر سے بات نہیں بنی۔ ان کو بھی اچھے انداز میں تحریر طور پر منع کر دیا۔ اس وقت میرے پاس کل وقتی ملازمت نہیں تھی۔ ان کی جانب سے پیش کی جانے والی تنخواہ اور مراعات اس وقت ڈوبتے کو تنکے کا سہارا محسوس ہو رہی تھیں۔ باوجود اس کے منع کر دیا کہ بعد میں یہ مراعات کم لگیں گی، پریشانی ہو گی اور لا محالہ چھوڑنا پڑے گا۔

ہم لوگ عام طور پر حالات سے گھبرا کر، پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں اور’ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے‘ کی سوچ رکھتے ہوئے اداروں کی شرائط پر راضی ہو جاتے ہیں۔ ان شرائط کو من و عن تسلیم کرنے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ پریشانی کے دن ختم ہونے پر اپنا آپ ہلکا محسوس ہونے لگتا ہے۔ اس وقت حالت ’آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا‘ والی ہوتی ہے۔ خود ہی ان شرائط کو تسلیم کیا تھا اب ان مراعات یا اس تنخواہ میں گزارا نہیں ہو رہا تو ’نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن‘ کی کیفیت ہو جاتی ہے۔ اس وقت انتظامیہ سے تنخواہ بڑھانے کا کہتے ہیں تو وہ ملازمت کا معاہدہ دکھاتے ہیں اور ایک ٹرم پوری ہونے سے پہلے کسی بھی قسم کے اضافے کو رد کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں خود کے ساتھ انتظامیہ کو بھی ’کاٹ کھانے کو‘ دل کرتا ہے۔

حالات جیسے بھی ہوں، بھلے آپ بے روزگار بھی ہوں۔ کسی کی شرائط پر اپنی قیمت مت لگائیں۔ اس سے آپ ہلکے ہو جاتے ہیں۔ جب ’سودے بازی‘ (انٹرویو) ہو رہی ہو تو اپنی وہی قیمت لگائیں جو آپ کی اصل قیمت ہے۔ اس سے کم پر بنا کسی پس و پیش کے راضی ہوں گے تو آپ کا حال بھی وہی ہو گا جو آج کل ہمارے چوکیدار کا ہے۔ حالات گزر جاتے ہیں جیسے بھی ہوں، لیکن اپنے آپ کو کم قیمت میں بیچنا آپ کی ارزانی میں اضافہ کرتی ہے گرانی میں نہیں۔