ہوم << اقراء جدید روضۃ الاطفال - امیرجان حقانی

اقراء جدید روضۃ الاطفال - امیرجان حقانی

یہ بات عیاں ہے کہ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی و بقا کی ضامن ہوتی ہے اور معیاری تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ یہ صرف کتابوں تک محدود نہیں بلکہ ایک ایسا چراغ ہے جو انسان کو فکر و شعور، دانش و حکمت، اور ترقی کی روشنی فراہم کرتا ہے۔ قرآن کریم میں بار بار علم کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، اور نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ اور فرامین سے تعلیم کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے ۔

تعلیمات اسلامی اور سیرت النبی کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ علم کے دو پہلو ہیں۔
ایک دینی پہلو اور ایک عصری پہلو، دینی علم جو روحانی ترقی، آخرت کی نجات، اور دنیا کی اصلاح کا ذریعہ ہے، اور عصری علم جو سائنسی، معاشی، اور سماجی ترقی کے دروازے کھولتا ہے۔ اگر امت مسلمہ ان دونوں علوم کو یکجا کر لے تو ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے، بصورت دیگر تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب مسلمان تعلیم سے دور ہوئے تو اندلس جیسی عظیم اسلامی سلطنت بھی زوال کا شکار ہوگئی۔ اور ان دونوں پہلوؤں کو متضاد سمجھنا یا ان میں تفریق کرنا دینی اعتبار سے ٹھیک نہیں۔

اقراء جدید روضۃ الاطفال کا قیام و پس منظر
دینی و عصری علوم کے امتزاج کے لئے باقاعدہ مقصد اور وژن کے تحت پڑی بنگلہ گلگت میں اقراء جدید روضۃ الاطفال کی بنیاد 2017ء میں رکھی گئی۔ اس ادارہ کے منتظمین کی کوشش ہے کہ یہ صرف ایک مدرسہ یا اسکول نہ ہو بلکہ ایک تعلیمی تحریک بنے، جو بچوں اور بچیوں کو حفظِ قرآن کے ساتھ ساتھ جدید علوم سے بھی آراستہ کرے، تاکہ طلبہ و طالبات دین اور دنیا دونوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر سکیں۔ ہمارے دوست قاری ایوب صاحب اس ادارے کے بانی اور منتظم اعلی ہیں۔ ادارہ کی بنیاد مرحوم قاضی عنایت اللہ صاحب (گوہر آباد) اور خطیب جامع مسجد جگلوٹ سید محمد صاحب نے رکھی ۔ اس کے بانی قاری ایوب صاحب علم و تعلیم کے فروغ کا ایک غیر متزلزل عزم رکھتے ہیں۔ ان کی قیادت میں ادارہ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور اس کے اثرات پورا علاقہ پڑی بنگلہ پر مرتب ہو رہے ہیں۔ ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ہر گھر میں قرآن کا نور پہنچے، بچے حافظِ قرآن بنیں، اور جدید تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر معاشرے کے کارآمد شہری بنیں۔ آج ادارہ ایک علمی مرکز کی شکل اختیار کررہا ہے ، جہاں طلبہ دینی اور دنیاوی علوم کے امتزاج کے ساتھ پروان چڑھ رہے ہیں۔ پڑی جیسے پسماندہ علاقے میں یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے۔

ادارے کی شاندار کامیابیاں

اقراء جدید روضۃ الاطفال نے مختصر مدت میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 2020ء میں پہلے تعلیمی سیشن کے دوران 5 طلبہ نے حفظِ قرآن مکمل کیا۔ 2022ء میں 24 طلبہ نے حفظ مکمل کیا اور سندِ فراغت حاصل کی۔ 2024ء میں یہ تعداد بڑھ کر 40 ہوگئی، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ ادارے میں اس وقت 400 سے زائد طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔ اور 25 میل اور فیمیل ٹیچرز خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ 2023ء میں ڈسٹرکٹ گلگت لیول کے مقابلہ حسنِ قراءت میں طالبہ روزینہ بنت یونس نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ قرآن کریم کی مننزل سنانے کے مقابلے میں بھی ادارے کے طلبہ محمد عاصم بن محمد ایوب نے دوسری پوزیشن اور محمد عامر بن لجمیر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اور پورے ڈسٹرکٹ لیول پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

عصری علوم میں ادارے کی نمایاں کامیابیاں
اقراء جدید روضۃ الاطفال دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ 2023ء میں دو طلبہ عبدالرحمن بن جاوید اور محمد عاصم بن ایوب نے انٹیلکٹ کیڈٹ کالج تلہ گنگ میں اسکالرشپ حاصل کیا۔ یہ پورے گلگت بلتستان سطح کا مقابلہ تھا۔ اسی طرح اسحاق الدین بن مشروف خان نے امہ اکیڈمی میں داخلہ حاصل کیا۔

ادارے کی نمایاں خصوصیات
اقراء جدید روضۃ الاطفال ایک مکمل تعلیمی نظام کے تحت کام کر رہا ہے، جس میں درج ذیل خصوصیات شامل ہیں:
جدید اور روایتی تعلیم کا حسین امتزاج
ماہر اور تجربہ کار اساتذہ
حفظِ قرآن، ناظرہ، تجوید اور قرات کی خصوصی کلاسز
معیاری عصری تعلیم (سائنس، ریاضی، کمپیوٹر، انگریزی)
انگلش لینگویج کورسز
جدید ڈیجیٹل تعلیمی وسائل اور کمپیوٹر کلاسز
لائبریری اور تعلیمی ماحول
اسلامی اخلاق و تربیت پر خصوصی توجہ
کھیل اور دیگر غیر نصابی سرگرمیاں

اقراء جدید ویلفیئر فاؤنڈیشن
اقراء جدید ویلفیئر فاؤنڈیشن کا قیام 2022ء میں عمل میں آیا، جس کے روحِ رواں قاری ایوب اور ان کی ٹیم ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کا مقصد نہ صرف تعلیم بلکہ فلاحی کاموں میں بھی نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ سر دست ادارے کے سکول میں فاؤنڈیشن کی مدد سے 40 طلبہ و طالبات اسکالرشپ پر فری تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ فاونڈیشن کی افتتاحی تقریب میں قاضی نثار احمد صاحب مہمانِ خصوصی تھے، جہاں راقم کو بھی شرکت کا شرف حاصل ہوا۔ اقراء جدید کے اساتذہ کرام نے جنوری کے آخری دنوں میں سالانہ تقریب کا انعقاد کیا جس میں نصابی و غیر نصابی سرگرمیاں شامل تھیں ۔ پروگرام میں، میں بھی مدعو تھا، اقراء جدید کی سالانہ تقریب میں طلبہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بالخصوص تلاوتِ قرآن، نعت خوانی، اردو و انگریزی تقاریر، ڈرامے اور ٹیبلو، دفاعِ وطن کے حوالے سے خصوصی پروگرام، فلسطین کے مسئلے پر شاندار تقاریر اور ڈاکومنٹری نے تمام سامعین کو مبہوت کرکے رکھ دیا۔ راقم کو بھی اس تقریب میں شرکت اور خطاب کا موقع ملا، جس میں میں نے قرآن کے حقوق پر گفتگو کی، بالخصوص ایمان بالقرآن، تلاوت بالقرآن، تفسیر و تفہیم القرآن، عمل بالقرآن اور تبلیغِ قرآن کو بیان کیا۔ ساتھ ہی قاری ایوب اور ان کی ٹیم کی شاندار کاوشوں کو سراہا۔

مستقبل کا وژن
ادارہ کا عزم ہے کہ وہ دینی و دنیاوی تعلیم کو یکجا کر کے ایک ایسا ماحول پیدا کرے جہاں طلبہ علمی، فکری، اور اخلاقی لحاظ سے مکمل طور پر تیار ہوں۔ پڑی بنگلہ میں کئی تعلیمی ادارے کام کررہے ہیں جو نیک شگون ہے۔ ان میں اقراء جدید روضۃ الاطفال ایک معیاری تعلیمی ادارہ ہے جو دینی اور عصری علوم کے حسین امتزاج کے ساتھ ایک شاندار مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ والدین کا اعتماد، اساتذہ کی محنت، اور اہلِ علاقہ کا تعاون اس ادارے کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ دعا ہے کہ یہ ادارہ مزید ترقی کرے اور ایسی نسل تیار کرے جو قرآن کی روشنی اور جدید علوم کی طاقت سے دنیا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دے۔ آمین!

Comments

امیر جان حقانی

امیر جان حقانیؔ گلگت بلتستان میں پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ممتاز محقق، استاد، اور مصنف ہیں۔ جامعہ فاروقیہ کراچی سے درس نظامی مکمل کرنے کے ساتھ کراچی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس اور جامعہ اردو سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کیا، بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی فکر، تاریخ و ثقافت سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ 2010 سے ریڈیو پاکستان کے لیے مقالے اور تحریریں لکھ رہے ہیں

Click here to post a comment