ہوم << یوم کشمیر اورکشمیریوں کے احساسات وجذبات - ارتضٰی شفیق عباسی

یوم کشمیر اورکشمیریوں کے احساسات وجذبات - ارتضٰی شفیق عباسی

پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے ایک سال ہی گزرا تھا جب 24 اکتوبر 1948 کو کشمیریوں نے ڈوگرہ فوج کے خلاف بغاوت کر کے اپنی جدوجہد کے ذریعے آزادی حاصل کر کے آزاد کشمیر میں عبوری حکومت قائم کی۔ جس کے بانی صدر محمد ابراہیم خان تھے ۔ہمارے اسلاف کی پاکستان کے ساتھ محبت عروج پر تھی جس کا ثبوت ہمیں تقسیم ہند کے وقت ملتا ہے کہ جب لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور کشمیریوں نے مسلح جدوجہد کے ذریعے ایک خطہ آزاد کروایا جس کو آزاد کشمیر کہتے ہیں۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا بھارت چونکہ تقسیم ہند کے حق میں نہیں تھا اس لیے اس نے جموں کشمیر کی عوام کا جھکاؤ پاکستان کی طرف دیکھ کر یہ یقین کر لیا تھا کہ کل تک کشمیر کا دوسرا حصہ بھی اس کے کنٹرول میں نہیں رہے گا ۔بھارت نے کشمیر میں فوج داخل کر کے طاقت کے زور پر قبضہ کر لیا ۔کشمیریوں نے اس بھارتی اقدام پر شدید مزاحمت دکھائی ۔اور جب حالات بھارت کے کنٹرول میں نہیں رہے تو بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔

پانچ جنوری 1949 کو اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر قرارداد منظور کی جس میں بھارت کو یہ کہا گیا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے کشمیریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔پانچ جنوری 1949 سے لے کر ابھی تک یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت اہمیت کے حامل ہیں اب تک دونوں ممالک مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں ۔

پاکستان میں پانچ فروری کو یوم یکجیتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے ۔کشمیری عوام کئی دہائیوں سے مسلسل مشکلات جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔جس کی وجہ سے یوم کشمیر ان کے لیے تکلیف دہ یاد بن جاتا ہے ۔کشمیری عوام نے ریاست جموں و کشمیر کی بقا اور ارادی کے لیے بھارتی ہتھکنڈوں اور جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے پانچ اگست 2019 کا بھارتی اقدام جس کے نتیجے میں آرٹیکل 370 اے کا خاتمہ اور جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ۔کشمیریوں نے اس بھارتی اقدام کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بھارتی انتہا پسندی اور جبر کو مسترد کیا جس کا اندازہ آپ حالیہ جموں کشمیر میں ہونے والے انتخابات سے لگا سکتے ہیں جس میں بھارتی جنتا پارٹی کوعبرت ناک شکست ہوئی ۔

مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی خاموشی اور پاکستان کی لفظی مزاحمتی پالیسیوں کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔بدقسمتی سے یوم کشمیر کو محض سیمینار تقاریر اور ریلیاں نکالنے کی حد تک محدود کر دیا گیا ہے ۔اسی طرح انسانی حقوق کی تنظیمیں مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کواپنی ذمہ داریوں کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہیے۔