ہمارے ہاں بد قسمتی سے تربیت کے اس حصے پر متوازن طریقے سے کہیں بھی بات نہیں کی جاتی. دوسری طرف ہمارے بچوں پر ستم یہ ہے کہ ہماری نصابی کتب میں بھی درست رومانوی تصورات کا کوئی کونٹینٹ نصاب میں شامل نہیں کیا جاتا۔
اس وجہ سے بچے جوانی کے ایک بہترین حصے میں محبت اور رومانوی تصورات کا حقیقی محور تلاش نہیں کر پاتے اور بعض دفعہ غلط راستوں پہ چل نکلتے ہیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اساتذہ سے بھی پہلے والدین بچے سے اس موضوع پر وقتا فوقتا خود بات کریں۔اللہ تعالی کا نبیﷺ سے قرآن کے ذریعے کلام کرنا اور نبیﷺ کا اللہ تعالی سے فکری دعاؤں کے ذریعے کلام کرنا اور اقبال کا عشق حقیقی پر لکھا گیا کلام ان سے زیادہ دنیا میں کوئی حقیقی رومانوی کلام نہیں۔عشق حقیقی کو بچے کے دل و دماغ میں اتارنے کے لیے ضروری ہے کے نبیﷺ کی سیرت مبارکہ اور اقبال کی شاعری سے حاصل ہونے والے درست علم کو 16 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی بچے دینا شروع کر دیا جائے۔
بچہ جب میڑک کے امتحانات سے فارغ ہو جائے تو والدین کو چاہیے کے بچے کے اس فارغ وقت سے فائدہ اٹھائیں۔بچے کے دل کو درست وقت پر نبیﷺ کی ذات مبارکہ کامحور بنا دیں اور اسی عمر میں بچے کی ذہنی استعداد کے مطابق اسے نبیﷺ کی سیرت کے وہ رخ دیکھانا شروع کریں جس سے بچہ نبیﷺ کو اپنے مستقبل کے ٹریک میں فالو کرنا سیکھ جائے۔اس کے لیے سب سے پہلے گریڈ 8 میں ہی بچے کی فرض نمازوں کی پابندی کا جائزہ لینے کے بعد غور کریں کہ بچہ کبھی تہجد پڑھنے کے تجربے سے گزرا ہے یا نہیں تو فرض نمازوں کے بعد اسے تہجد کا ایک رومانوی تصور دینا شروع کریں۔
بچے کو بتائیں کہ بیٹا اگر آپ دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو صبح تہجد اور فجر کے وقت سے استفادہ حاصل کرنا سیکھیں ۔ نبیﷺ نے اس وقت کے بارے میں فرمایا کہ "صبح کا سونا رزق کو روک دیتا ہے " یعنی تمہاری صحت , ذریعہ معاش , اولاد یہاں تک کے نیک خیالات کا رزق بھی اللہ تعالی صبح کے وقت ہی انسان کو عطا کرتے ہیں ۔ ہمارے پیارے نبیﷺ رات کی تاریکی میں اپنی محبوب بیوی حضرت خدیجہ کو چھوڑ کر حرا پہاڑ کے دشوار گزار راستوں کا پیدل سفر کر کے غار حرا میں جا کر اللہ کو پکارتے۔اس عبادت کے نتیجے میں ہی نبوت جیسی اہم ذمہ داری اٹھانے کی آپ کو ہمت ملی۔
تہجد کے وقت کے رومانوی تصور کو پختہ کرنے کے لیے نبیﷺ کی ساری دعاوں کےتراجم سے مدد لیں کیونکہ عربی ہماری مادری زبان نہیں ہے بچہ جب نبیﷺ کی مانگی ہوئی دعاوں کو اپنی زبان میں سمجھے گا تو ہی وہ دعا کی حقیقی روح اور دعا کی کیفیت کو سمجھ سکے گا۔اس لیے بچے کو تہجد پڑھنے کی طرف توجہ دلائیں کہ کبھی کبھی تہجد پڑھنے کا اہتمام کریں اللہ تعالی سے اپنے مستقبل کے لیے دعائیں کریں۔ اللہ تعالی کو جوانی کی عبادت سب سے زیادہ محبوب ہے ۔اللہ تعالی اور ہمارے پیارے نبیﷺ سے تعلق بنانے کا درست وقت جوانی کا ہے۔
بچے کے اندر نبیﷺ کی ذات کو اتارنے کے لیے۔ والدین سب سے پہلے خود ایک اہم نقطے پر غور کر لیں۔ بچے کو "جلوت اور خلوت" کے ماحول سے اچھی طرح واقفیت دیں۔عصر حاضر کے بچوں کو جلوت کی مثال Need for speed گیم کے ذریعے دیں کہ تمہارے دل و دماغ کی فراری کا ٹریک ہمیشہ غار حرا کے نیچے تیار رہنا چاہیے ۔ تم تصور کرو کے تمہاری جلوت کی فراری کا ٹریک غار حرا کے نیچے ہے اور اوپر نبی کھڑے ہیں تم نے اپنی فراری کا ٹریک نبیﷺ کی رہنمائی میں خود سیٹ کرنا ہے۔ تاکہ درست منزل پر پہنچ سکو ۔تمہاری جلوت کی فراری ہمیشہ نبیﷺ اور ان سے جڑی محافل کے پیچھے دوڑنی چاہیے ۔ یعنی میل جول کے تمام حلقے تمہاری فرصت کے اوقات جو تم اپنی کسی بھی طرح کی ڈیوائس , کسی ٹی وی شو یا کسی غیر نصابی کتاب کے ساتھ گزارتے ہو۔
تمہاری "فراری کے باہر والا ٹریک من کی فراری کے ٹریک کا کلچ ہوتا ہے" ۔ جو تمہیں درست سمت کی طرف دوڑائے گا" ۔ اس لیے تم اپنے خیالات اور تصورات کا محور جتنا نبیﷺ کی ذات اور صحابہ کرام کی محافل کو بناو گے ۔ اتنا تمہارے من کے اندر کی فراری درست سمت میں اپنے راستے تلاش کرتی رہے گی اور دل و دماغ کے بھٹکنے کے امکانات کم ہوں گے۔
(یہاں اس نقطے کی وضاحت بچے کو تفصیل سے کریں کہ نبیﷺ کے نہ سامنے نہ ساتھ نہ انکی ذات کے آگے دل و دماغ کی فراری نبی کے پیچھے رہنی چاہیے تاکہ زندگی کے کسی حصے میں بھی بچے کے اندر نبیﷺ کے لیے بے ادبی پیدا نہ ہو ۔ یعنی بچہ زندگی کے کسی حصے میں بھی نفس کی کسی ایسی حالت میں مبتلا نہ ہو جائے کہ میں نبیﷺ سے زیادہ جانتا ہوں۔ اس توازن کا خیال رکھنے کے لیے بچے سے کہیں کہ دعا کے ذریعے اللہ تعالی سے نبیﷺ کی محبت کے ساتھ پہلے ادب مانگو۔)
سیرت کی دو کتابیں سید مودودی کی کتاب "سیرت سرور عالم" اور نیشاپوری کی کتاب "الرحیق المختوم" کو اپنے ٹی وی لاونج کا لازمی حصہ بنائیں۔ سیرت کی یہ دو کتب آسان زبان میں ایک کمال تصوراتی انداز میں لکھی گی ہیں ۔ جسے پڑھنے والا نبیﷺ کو اپنے ساتھ ساتھ محسوس کرتا ہے ۔سیرت کی کتب کو ٹی وی لاونج کا حصہ بنانا سب سے پہلے اس لیے ضروری ہے کہ گھر کے تمام افراد میں یہ احساس رہے کہ نبیﷺ ہمارے ساتھ ہی موجود ہیں۔دوسرا باقی خرافات جیسے ٹک ٹاک , Pubgi اور ایسی بے شمار فضول مصروفیات جو ان دنوں جوان ہوتے بچوں کی زندگی کا خوامخوہ حصہ بنی ہوئی ہیں بچے کا دھیان ہٹانا ہے۔
کیونکہ بچے جلد یا دیر سے اسی عمل کو دہراتے ہیں جو وہ والدین کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں والدین کے ہاتھ میں سیرت کی کتب دیکھتے رہنے سے سیرت پڑھنے کی اہمیت بچوں میں بڑھتی جائے گی۔ بچوں کے موڈ کے مطابق کبھی والدہ اور کبھی والد ںچوں کو کچھ نہ کچھ بتاتے رہیں اور کبھی بچوں کو کہیں کہ کتاب سے اپنی پسند کا کوئی باب وہ آپ کو سنائیں۔سڈی سرکل سے پہلے کبھی کبھار بچوں کے درمیان میں بیٹھے ایک اچھی نعت جو میوزک کے بغیر ہو ۔اونچی آواز میں لگانے کا اہتمام کریں تاکہ بچوں پہ روحانیت کی کیفیت طاری ہو سکے اور نبی کی سیرت کو سننے کے ساتھ وہ اپنے اندر جذب بھی کر سکیں۔
بچوں کو حضرت سلمان فارسی ؓ کی کہانی کا ایک حصہ روزانہ سنائیں ۔حضرت سلمان فارسی ؓ کی زندگی حق کی تلاش اور نبیﷺ سے ملنے کی جستجو کی ایک عظیم داستان ہے۔ جسے سیرت نگاروں نے بڑے ہی دلچسپ انداز میں لکھا ہے چونکہ اس دور کے بچوں نے بھی نبی کو نہیں دیکھا اس لیے بچوں کے دل میں حضرت سلیمان فارسی کی کہانی کے ذریعے نبی سے روز قیامت ملاقات کی جستجو بڑھے گی۔حضرت سلمان فارسی کی کہانی بچوں کے دل میں نبیﷺ کے ساتھ قلبی تعلق کو گہرا کرنے میں ان کی مدد کرے گی۔
تبصرہ لکھیے